امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُس خفیہ اہلکار سے ملنے کی ’خواہش‘ کا اظہار کیا ہے، جس نے ان کے خلاف شکایت کی تھی، جو پھر صدر کے مواخذے کی تحقیقات کا باعث بنی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ خفیہ اہلکار سے ملاقات ان کا حق ہے کیونکہ ان کی شکایت کے بعد اس سکینڈل میں تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے، جس کی بنیاد پر ان کے مواخذے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ امریکی خفیہ اہلکار کے وکلا کی جانب سے جاری کردہ ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ان کے مؤکل جو جلد ہی کانگریس کے روبرو گواہی دے سکتے ہیں، انہیں شناخت سامنے آنے کی صورت میں اپنی سلامتی کا خوف ہے۔
ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس نیوز نے امریکی صدر کے خلاف شکایت کرنے والے خفیہ اہلکار کے وکلا کا نیشنل انٹیلی جنس کے قائم مقام ڈائریکٹر کو لکھا گیا ایک خط جاری کیا ہے جس میں اس تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ ’ان کے مؤکل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وکلا کے مطابق: ’ہم موجودہ صورت حال کے مزید بگڑنے اور خطرناک ہونے کی توقع کر سکتے ہیں۔‘
خط میں ’وکلا اور ان کے مؤکل کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات‘ پر زور دیا گیا ہے۔
عہدہ صدارت کے سنگین ترین بحران سے لڑنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ٹوئٹر پیغامات میں اپنے خلاف ان الزامات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جن کی بنیاد پران کے مواخذے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرائن کے صدر ولودومیر زیلینسکی پر زور دیا تھا کہ وہ سابق امریکی صدر جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کریں۔ جوبائیڈن 2020 کےصدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مدمقابل ہو سکتے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا: ’ہر امریکی شہری کی طرح میرا بھی حق ہے کہ اپنے اوپر الزامات لگانے والے سے ملوں۔ خاص طور پر اس نام نہاد ’شکایت کنندہ‘ سے، جنہوں نے ایک غیرملکی رہنما سے میری درست گفتگو کو مکمل طور پر غلط اور دھوکہ دہی پر مبنی انداز میں پیش کیا۔‘
Like every American, I deserve to meet my accuser, especially when this accuser, the so-called “Whistleblower,” represented a perfect conversation with a foreign leader in a totally inaccurate and fraudulent way. Then Schiff made up what I actually said by lying to Congress......
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 29, 2019
امریکی صدر نے ایوانِ نمائندگان کے ڈیموکریٹ رکن ایڈم شیف پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے جولائی میں ان کی جانب سے یوکرائن کے صدر کو کی گئی ٹیلی فون کال کے بارے میں کانگریس میں جھوٹ میں بولا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا: ’انہوں نے بے حد غلط باتیں لکھیں اور پڑھیں اور اس کے بعد کہا کہ یہ الفاظ امریکہ کے صدر کے منہ سے نکلے۔ میں شیف سے اعلیٰ ترین سطح پر دھوکہ دہی اور سازش کے حوالے سے سوال کرنا چاہتا ہوں۔‘
His lies were made in perhaps the most blatant and sinister manner ever seen in the great Chamber. He wrote down and read terrible things, then said it was from the mouth of the President of the United States. I want Schiff questioned at the highest level for Fraud & Treason.....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 29, 2019
امریکی صدر کے ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ساتھیوں نے صدر کے مواخذے پر زور دینے والے ڈیموکریٹ ارکان کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ ’خبردار‘ کرنے والی حقیقی شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ ہیں، جنہوں نے یوکرائن کے صدر سے جوبائیڈن اور ان کے بیٹے کی بدعنوانی کی تحقیقات کرنے کے لیے کہا۔
صدارتی مشیر سٹیفن ملر نے اتوار کو فوکس نیوز سے گفتگو میں کہا: ’ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف شکایت کرنے والا ایک تخریب کار ہے جو ایک جمہوری طور پر منتخب حکومت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یوکرائن میں بدعنوانی کے سکینڈل کی تہہ تک پہنچنے میں امریکہ کا قومی مفاد ہے۔‘
امریکی صدر کے ذاتی وکیل روڈی جولیانی یوکرائن سکینڈل میں اپنے مؤکل کے دفاع میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے اتوار کو ٹیلی ویژن پروگرام میں سٹیفن ملر کے ساتھ مل کر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھرپور دفاع کیا۔
جولیانی نے کہا کہ یوکرائن کی کمپنی میں کام کرنے والے جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر پر الزام کا حلف نامہ سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ نے یوکرائن کے ساتھ معاملہ اٹھا کر اپنا فرض پورا کیا۔
انہوں نے اے بی سی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام ’اس ہفتے‘ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کا نہ کہتے تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوتی۔ انہوں نے ڈیموکریٹ ارکان پر صدر ٹرمپ کو جال میں پھنسانے کا الزام لگایا۔‘
امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ ارکان کی اکثریت ہے۔ ایوان نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ’مافیا کا انداز’ اپناتے ہوئے یوکرائن کے صدر کو سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے کہا۔ ایوان نے گذشتہ ہفتے اس سلسلے میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے سرکاری سطح پر تحقیقات کا آغاز کیا۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ اوباما دور میں نائب صدر کی حیثیت سے جوبائیڈن نے یوکرائن پر دباؤ ڈالا کہ ان کے بیٹے ہنٹر کو بچانے کے لیے ملک کے اعلیٰ پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا جائے۔ جوبائیڈن کے بیٹے یوکرائن کی ’بیورسما ہولڈنگز‘ نامی گیس کمپنی کے بورڈ کے رکن تھے اور ان پر بدعنوانی کا الزام تھا۔