اسرائیل کے ملٹری انٹیلی جنس سربراہ نے سات اکتوبر 2023 کا حملہ روکنے سے ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے بدھ کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔
اسرائیلی فوج میں 38 سال تک کام کرنے والے میجر جنرل اہارون ہالیوا نے اپریل میں اپنے استعفے کا اعلان کیا تھا اور وہ ان سینیئر اسرائیلی کمانڈروں میں سے ایک تھے جنہوں نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کی تاریخ کے مہلک ترین حملے کی پیش گوئی کرنے اور اسے روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
ہالیوا نے بدھ کو استعفے کی تقریب کے دوران کہا کہ ’انٹیلی جنس کور کی ناکامی میری غلطی تھی‘ اور انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کی ’وجوہات جاننے‘ اور ’تفصیل سے سمجھنے‘ کے لیے قومی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
سات اکتوبر کے حملے نے اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس سروسز کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا، جو پہلے حماس کے لیے تقریباً ناقابل شکست سمجھے جاتے تھے۔
سات اکتوبر کو راکٹ حملوں کے بعد حماس اور دیگر گروہوں کے ہزاروں جنگجوؤں نے غزہ کے ارد گرد حفاظتی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اسرائیلی افواج کو حیران کردیا اور جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں تقریبا 1200 اسرائیلی اور غیر ملکی مارے گئے تھے جبکہ 250 کے قریب افراد کو قیدی بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق تقریبا 109 قیدی اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے ایک تہائی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔
مسلح افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہالیوی اور ملکی انٹیلی جنس ایجنسی شین بیٹ کے سربراہ رونن بار نے اس حملے کے بعد کے اثرات کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن غزہ میں جارحیت جاری رہنے کے باوجود وہ اپنے عہدے پر موجود رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میجر جنرل اہارون ہالیوا حماس کے اچانک اور غیر معمولی حملے کو روکنے میں ناکامی پر مستعفی ہونے والے پہلے اعلیٰ عہدے دار ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے اپریل میں جاری کیے گئے بیان کے مطابق: ’یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک منظم اور پیشہ ورانہ عمل میں ان کے جانشین کی تقرری کے بعد میجر جنرل اہارون ہالیوا اپنے عہدے سے سبکدوش اور آئی ڈی ایف (فوج) سے ریٹائر ہوجائیں گے۔‘
انہوں نے اپنے خط، جس کی ایک کاپی فوج نے صحافیوں کو دی، میں لکھا کہ ’ہفتہ سات اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل کے خلاف اچانک ایک مہلک حملہ کیا۔
’میری کمان میں انٹیلی جینس ڈویژن اس کام پر پورا نہیں اتری جو ہمیں سونپا گیا تھا۔ اس سیاہ دن کے بعد سے، میں نے اس کا بوجھ مسلسل، ہر دن اور ہر رات جھیلا ہے۔ جنگ کی دردناک یادیں ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گی۔‘
اپنے خط میں اہارون ہالیوا نے حملے کی وجہ بننے والے ’عوامل اور حالات کی مکمل تحقیقات‘ کا مطالبہ کیا۔