انڈیا میں اداکاروں، سول سوسائٹی کے کارکنوں اور ماہرین تعلیم سیمت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے احتجاج کے بعد نیشنل فلم ڈیولیمنٹ کارپوریشن (این ایف ڈی سی) نے ملک میں اسرائیلی فلمی میلہ منسوخ کر دیا۔
نیشنل فلم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کے زیر اہتمام یہ میلہ بدھ اور جمعرات کو ممبئی کے نیشنل میوزیم آف انڈین سینیما (این ایم آئی سی) میں منعقد ہونا تھا لیکن پھر احتجاج کے سبب اسے منسوخ کرنا پڑا۔
انڈین پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کی سابق رکن اور کمیونسٹ پارٹی کی انڈیا کی رہنما شبھشانی علی نے ایکس پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ’ہم نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ (این ایم آئی سی) نے 21 اور 22 اگست کو ممبئی میں منعقد ہونے والے اسرائیل فلم فیسٹیول کو منسوخ کر دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد لوگوں نے دستخطی مہم کے ذریعے ایسے میلے کے انعقاد کی مخالفت بھی کی۔
اسرائیلی فلموں کی سکریننگ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے والی ایک درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ تہوار ’شرمناک طور‘ پر ایک ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے، جب پوری دنیا اسرائیلی جنگی جرائم اور غزہ اور پورے فلسطین میں نسل کشی کی گواہ ہے۔
جن شخصیات نے اسرائیلی فلموں کی نمائشن کی مخالفت کی ان میں بالی ووڈ انڈسٹری کے ایک بڑے نام نصیر الدین شاہ کے علاوہ دستاویزی فلم ساز آنند پٹوردھن اور مہاتما گاندھی کے پڑپوتے مصنف تشار ارون گاندھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جبکہ دستخط کنندگان میں بین الاقوامی تعلقات کے ریٹائرڈ پروفیسر اور دہلی یونیورسٹی میں سیاسیات کے سابق سربراہ اچین وانائک اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بمبئی سے وابستہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ کے مصنف اور سابق پروفیسر پروفیسر رام پنیانی شامل تھے۔
اسرائیلی فلموں کی نمائش روکنے کے لیے مہم چلانے والوں کا کہنا تھا کہ حالیہ اسرائیلی جارحیت میں غزہ کی 8 فیصد آبادی کو قتل کیا جا چکا ہے۔ ’این ایف ڈی سی اور این ایم آئی سی کی انتظامیہ کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہیے کہ حکومت ہند نے مسلسل جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا ہے۔‘
اسی لیے نیشنل میوزیم آف انڈین سنیما اور نیشنل فلم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن پر زور دیا گیا کہ ان حالات میں اسرائیلی فلموں کی نمائش مکمل طور پر غیر اخلاقی، غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ ہو گی۔
عوامی پیٹیش میں سرگرم کردار ادا کرنے والے انڈیا-فلسطین یکجہتی فورم کے فیروز مٹھی بوروالا نے عرب نیوز کو بتایا کہ یہ بات ان کی سمجھ سے باہر ہے کہ جب پوری دنیا اسرائیلی جنگی جرائم کی مذمت کر رہی ہے ایسے میں ممبئی میں اسرائیلی فلموں کی نمائش حکومت کا ایک محکمہ کیسے کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سینما فیسٹیول کے خلاف پیر کو پیٹیشن سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جو کچھ ہی گھنٹوں میں وائرل ہو گئی۔
’ہم تین چار (افراد) نے اکٹھے ہو کر ایک مہم چلائی اور یہ انڈیا میں وائرل ہو گئی، یہ فلسطین میں وائرل ہوئی (اور) اسے دہلی میں فلسطینی سفیر نے اٹھایا۔‘
مٹھی بوروالا نے کہا کہ اس پیٹشن پر دستخط کرنے والوں میں سماجی تحریکوں کے رہنما، ادیب، فنکار اور دانشور شامل تھے۔