لبنانی گروپ حزب اللہ نے اتوار کو کہا کہ اس نے گذشتہ ماہ بیروت کے مضافاتی علاقے میں گروپ کے اعلیٰ کمانڈر کی موت کے ردعمل کے طور پہلے مرحلے میں شمالی اسرائیل پر 320 راکٹ داغے ہیں۔
لبنانی گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اتوار کو ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ ان کی تنظیم نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے قریب ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔
ان کے مطابق: ’اس آپریشن کا بنیادی ہدف گلیلوٹ بیس تھا، جو اسرائیل کا مرکزی فوجی انٹیلی جنس اڈا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ایجسنی روئٹر کے مطابق انہوں نے حزب اللہ کے اسرائیل پر بڑے ڈرون اور راکٹ حملوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ’یہ پہلا موقع ہے جب حزب اللہ نے بیکا کے علاقے سے اسرائیل پر ڈرون حملہ کیا۔‘
حسن نصراللہ کے مطابق: ’ہمارا فوجی آپریشن منصوبہ بندی کے مطابق مکمل ہوا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں میں ان کے کسی بھی میزائل کو نقصان نہیں پہنچا۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع نے ملک میں سرکاری طور پر 48 گھنٹوں کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج کے لبنان میں پیشگی حملوں کے آغاز کے بعد وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اتوار کی صبح چھ بجے سے پورے ملک میں 48 گھنٹے کی ہنگامی حالت کا اعلان کیا ۔
گیلنٹ نے اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا، ’ہنگامی صورت حال سے متعلق اعلان اسرائیلی فوج کو اسرائیل کے شہریوں کو ہدایات جاری کرنے کے قابل بناتا ہے۔
انہوں نے سابقہ مقامی ہنگامی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’مجھے یقین ہے کہ ملک کے ان علاقوں میں شہری آبادی کے خلاف حملے کا بہت زیادہ امکان ہے جہاں خصوصی صورتحال کے اعلان کا اطلاق نہیں ہوتا تھا۔‘
ایک الگ بیان میں وزارت دفاع نے کہا کہ گیلنٹ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا۔
بیان کے مطابق گیلنٹ نے آسٹن کو بتایا، ’ہم نے اسرائیل کے شہریوں کے خلاف ایک خطرے کو ناکام بنانے کے لیے لبنان میں حملے کیے ہیں۔
’ہم بیروت میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور ہم اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے تمام وسائل استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
دوسری طرف امریکہ نے کہا کہ وہ ’اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق کی حمایت کرتا رہے گا‘ کیونکہ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ حزب اللہ کے حملوں کی تیاریوں کا پتہ لگانے کے بعد لبنان میں پیشگی حملے کر رہا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے ایک بیان میں کہا کہ صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر، ’سینیئر امریکی اہلکار اپنے اسرائیلی ہم منصبوں سے مسلسل بات چیت کر رہے ہیں۔
’ہم اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتے رہیں گے، اور ہم علاقائی استحکام کے لیے کام کرتے رہیں گے۔‘
اس سے قبل لبنان میں سرگرم عسکری تنظیم حزب اللہ نے اتوار کو کہا کہ اس نے گذشتہ ماہ بیروت کے نواحی علاقے میں اپنے بڑے کمانڈر کی موت کے رد عمل میں بڑی تعداد میں ڈرون اور راکٹوں سے اسرائیل پر حملہ شروع کر دیا ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس گروپ نے کہا کہ اس نے ایک شناخت شدہ ’خصوصی فوجی ٹارگٹ کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے آئرن ڈوم پلیٹ فارمز اور دیگر سائٹس کو نشانہ بنایا لیکن مکمل ردعمل میں ’کچھ وقت‘ لگے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے ان علاقوں کے رہائشیوں کو ’جلد از جلد نکل جانے‘ کے لیے کہا ہے جہاں حزب اللہ سرگرم ہے اور اس گروپ کے خلاف پیشگی حملے بھی کیے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق فوج نے عربی زبان میں ایک پیغام میں کہا کہ ’جو کوئی بھی ان علاقوں کے قریب ہے جہاں حزب اللہ سرگرم ہے وہ فوری طور پر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی حفاظت کی خاطر وہاں سے نکل جائے۔
’آئی ڈی ایف (فوج) اسرائیلی شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ آنے والے گھنٹوں میں ہم آپ کو تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔‘
اسرائیلی فوج نے اتوار کی صبح اعلان کیا کہ وہ حزب اللہ کی جانب سے ’بڑے پیمانے پر‘ حملوں کی تیاریوں کا پتہ لگانے کے بعد لبنان میں پیشگی حملے کر رہی ہے۔
فوج نے اسرائیلیوں کو بھی متنبہ کیا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے داغے گئے میزائلوں اور ڈرونز کی توقع رکھیں۔
جنوبی لبنان کے رہائشیوں کے نام عربی زبان میں ایک پیغام میں فوج نے کہا: ’ہم آپ کے گھروں کے قریب حزب اللہ کی اسرائیلی علاقے پر بڑے پیمانے پر حملے کرنے کی تیاریوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ آپ خطرے میں ہیں۔ ہم حملہ کر کے حزب اللہ کے خطرے کو ختم کر رہے ہیں۔
ٹیلی گرام پر جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’جو کوئی بھی ان علاقوں کے قریب ہے جہاں حزب اللہ سرگرم ہے وہ فوری طور پر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی حفاظت کی خاطر وہاں سے نکل جائے۔‘
مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بجے سے کچھ دیر قبل جاری ہونے والے ایک علیحدہ بیان میں فوج نے کہا کہ اس کے لڑاکا طیارے لبنان میں ان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں ’جو اسرائیلیوں کے لیے خطرہ‘ ہیں۔
اسی وقت جاری کی گئی ایک ویڈیو میں حملوں کا اعلان کرتے ہوئے، فوجی ترجمان ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ ’حزب اللہ جلد ہی اسرائیلی علاقے کی طرف راکٹ، اور ممکنہ طور پر میزائل اور یو اے وی فائر کرے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’لبنان کے جنوب میں لبنانی شہریوں کے گھروں کے بالکل قریب سے، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ حزب اللہ لبنانی شہریوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے اسرائیل پر بڑے حملے کی تیاری کر رہی ہے۔‘ انہوں نے وہاں موجود شہریوں کو ’خطرے کے راستے سے ہٹ جانے‘ کی تلقین کی۔
’حزب اللہ کی جاری جارحیت سے خطرہ ہے کہ لبنان کے عوام، اسرائیل کے عوام اور پورا خطہ بڑی کشیدگی میں گھر جائے گا۔‘
اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے کے اعلان کے بعد بین گوریون ہوائی اڈے نے کہا کہ اتوار کی صبح روانہ ہونے والی پروازوں میں تاخیر ہو گی اور آنے والی پروازوں کو دوسرے ہوائی اڈوں پر بھیج دیا جائے گا۔
اتوار کی صبح اپنے انسٹاگرام چینل پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں مسافروں کو مشورہ دیا کہ وہ شیڈول میں تبدیلیاں دیکھنے کے لیے اپنی ایئرلائنز سے رابطہ کریں۔
حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان پیدا ہوئی تازہ ترین صورت حال کے تناظر میں اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو اتوار کو سکیورٹی کابینہ کا اجلاس منعقد کریں گے۔
ان کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ’وزیراعظم صبح سات بجے سکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غزہ میں مساجد کی بےحرمتی
فلسطینی گروپ حماس نے عرب اور مسلم ممالک اور تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی ایک مسجد میں قرآن مجید کے نسخوں کو نذر آتش کرنے پر اسرائیلی افواج کے خلاف مذمت اور غم و غصے کا اظہار کریں۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ’قرآن کے نسخوں کو جلانا اور مساجد کی بے حرمتی اور تباہی اس ریاست کی انتہا پسندانہ نوعیت اور اس کے نفرت سے بھرے مجرم فوجیوں اور ہماری قوم کی شناخت اور تقدس سے متعلق کسی بھی چیز کے خلاف ان کے فاشسٹ رویے کی تصدیق کرتی ہے۔‘
الجزیرہ نے اسرائیلی فوجیوں کے کیمروں اور ڈرونز سے لی گئی خصوصی فوٹیج نشر کی، جس میں غزہ میں مساجد کی بے حرمتی دیکھی جا سکتی ہے۔
ان تصاویر میں اسرائیلی فوجیوں کو شمالی غزہ کی بنی صالح مسجد پر دھاوا بولتے اور اندر موجود قرآن کے تمام نسخے جلاتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
ان تصاویر میں غزہ کی پٹی کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک خان یونس کی جامع مسجد کو دھماکے سے اڑاتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
ان تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر اپنی جارحیت کے 11 ماہ کے دوران اس علاقے کی تمام مساجد کو گولہ باری یا بمباری کے ذریعے نشانہ بنایا۔
ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خان یونس کی سب سے بڑی مسجد کو دھماکے سے اڑا دیا گیا ہے جو 96 سال قبل تعمیر کی گئی تھی جس کا مطلب ہے کہ خان یونس کی جامع مسجد قابض ریاست سے دو دہائیاں پرانی ہے۔
دیگر تصاویر میں اسرائیلی فوجیوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں بنی صالح مسجد پر دھاوا بولتے اور مسجد کے اندر قرآن کے تمام نسخے جلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے پرانے شہر میں واقع تاریخی عمری مسجد کو تباہ کر دیا جو دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔
غزہ میں سرکاری انفارمیشن آفس کے مطابق سات اکتوبر سے اب تک قابض فوج نے 609 مساجد کو مکمل طور پر تباہ کردیا اور 211 مساجد کو جزوی نقصان پہنچایا ہے۔
قابض فوج کی جانب سے عبادت گاہوں کے خلاف اعلان جنگ کے ایک حصے کے طور پر غزہ میں تین گرجا گھروں کو تباہ کر دیا گیا جن میں دنیا کا تیسرا قدیم ترین گرجا گھر سینٹ پورفیریئس بھی شامل ہے۔
اسرائیلی فوجیوں پر بارہا مسلمانوں کے مقدس مقامات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
گذشتہ سال دسمبر میں، اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین میں ایک مسجد کے منبر سے یہودیوں کی دعائیں اور حنوکا گانے پڑھے تھے۔