پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے پیر کو کہا ہے کہ جب سے میں پی سی بی چیئرمین بنا ہوں لوگوں کی خواہش ہے کہ میں گھر چلا جاؤں، میں کسی کی خواہش پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔
پیر کو لاہور میں کی جانے والی ایک نیوز کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کا یہ حال آج سے نہیں تین سال سے جاری ہے۔ میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں کہ ایک دم سے سب ٹھیک کر دوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کرکٹ کو ٹھیک کرنے کے لیے لانگ ٹرم پلاننگ کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’وقار یونس نے تین چار ہفتے ہماری معاونت کی، انہوں نے پاکستانی ٹیم کے مینٹور فائنلائز کرنے میں مدد کی۔‘
صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’سرجری کی بات اس لیے کی کہ ہم نے اپنے مسائل کو ٹھیک کرنا ہے۔ سرجری کے لیے سارے ٹول موجود ہونے چاہییں۔
’ہم چیمپیئنز کپ کروا رہے ہیں اس میں سے 150 کھلاڑیوں کا پول بنائیں گے۔ اس سے ہماری ڈومیسٹک کرکٹ مضبوط ہو گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ستمبر تک کپ ختم ہو جائے گا سب کے پاس ریکارڈ آ جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی بنگلہ دیش سے پہلی ٹیسٹ شکست کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’بنگلہ دیش سے شکست بہت مایوس کن ہے۔ سلیکشن کمیٹی نے 17 کھلاڑی دے دیے، ان کو کھلانا کوچ اور کیپٹن کا فیصلہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’بنگلہ دیش سے شکست ہوئی، اسے تسلیم کرنا اور دیکھنا ہے کہ آگے ایسا نہ ہو۔‘
ان کے مطابق: ’میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں کے کہہ دوں کے اگلا میچ آؤٹ آف دی وے ہو گا۔‘
راولپنڈی کی وکٹ کے حوالے سے سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ ’پچ کی رپورٹ بھی کل تک مل جائے گی۔‘
دوسرا ٹیسٹ میچ کراچی سے راولپنڈی منتقل کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں میچ کروانے کا فیصلہ میرا نہیں پہلے کا تھا، وہاں تعمیرات کے ساتھ میچ کروانے کے فیصلے سے سکیورٹی والے متفق نہیں تھے۔‘