پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا کہ ’دہشت گرد‘ اور جو ’ملک دشمن‘ ہیں ان سے رعایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن جو آئین کو مانتے ہیں اور پاکستان کے جھنڈے کو سلام کرتے ہیں ان سے مذاکرات وقت کی ضرورت ہے۔
بلوچستان میں حالیہ دنوں میں حملوں کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے آج کوئٹہ میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کی جس میں آرمی چیف سمیت وزرا اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اختتامی خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’ہمیں فرق کرنا ہوگا۔ جو دہشت گرد ہیں، جو پاکستان کے دشمن ہیں ان سے مذاکرات کا سوال پیدا نہیں ہوتا بلکہ ان کا خاتمہ اس ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان بھر میں اور بلوچستان میں ہونے والے ’دہشت گرد‘ واقعے کے تناظر میں اجتماعی کوششوں اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’26 اگست کو بلوچستان میں انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا۔ اس سے پورے پاکستان کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑی۔‘
اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ غیر متزلزل ارادے کے ساتھ ہم نے بلوچستان میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہے اور بلوچستان کی ترقی کے راستے میں تمام روکاوٹیں دور کرنی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’جو تمام دہشت گرد تنظیمیں ہیں، خارجی، جو پاکستان کے دشمن ہیں اور جو اندر گھس پیٹھیے ہیں انہوں نے مل کر یہ ناپاک سکیم بنائی اور اس کے نتیجے میں پاکستانی شہید ہوئے جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی شامل ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اجتماعی کوششوں سے اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے۔‘
بلوچستان میں افسران کی تعیناتی کی پالیسی
وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ بلوچستان میں افسران کی تعیناتی سے متعلق پالیسی بنائی گئی ہے جس پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو عمل کرنا ہوگا۔
’بلوچستان میں قابل اور ہونہار افسران کی تعیناتی ضروری ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’بدقسمتی سے تاثر ہے کہ سول افسران بلوچستان آنے سے کتراتے ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ 48 کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران کی بلوچستان میں تعیناتی کی جائے گی۔
’48 کامن ٹریننگ پروگرام کے آدھے افسران کو فی الفور ایک سال کے لیے تعینات کیا جائے گا۔ 48 کامن ٹریننگ پروگرام کے دیگر افسران کو چھ ماہ بعد ایک سال کے لیے تعینات کیا جائے گا۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نیشنل فنانس ایوارڈ (این ایف سی) میں بلوچستان کا حصہ دگنا کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شہدا کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔
اس اجلاس کے لیے کوئٹہ شہر میں سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عوام سے تعاون کی اپیل بھی کی تھی۔
گذشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ حکومت نے صوبے میں نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق کوئٹہ میں بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے تحت طلبہ میں سکالرشپ کے چیک تقسیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت آئندہ 16 سال تک طلبہ کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 30 ہزار ہنر مند نوجوانوں کو روزگار کے لیے بیرون ملک بھیجا جائے گا تاکہ ان کے خاندانوں کے معاشی امکانات میں اضافہ کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بے روزگار نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کے لیے اخوت پروگرام کے تحت قرضے فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت صوبے میں اقلیتوں کی ترقی کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔
منگل کو انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان کا دورہ کریں گے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک اپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت امن کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 25 اگست سے شدت پسندوں کے متعدد حملوں اور ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں اب تک 73 افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار، عام شہری اور شدت پسند شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یا آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کی رات جاری کیے جانے والے بیان مطابق موسیٰ خیل میں شدت پسندوں کے خلاف جوابی کارروائی کے دوران 14 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 21 شدت پسندوں کو قتل کر دیا گیا۔
اس سے قبل وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ موسیٰ خیل، قلات، ریلوے لائنوں اور دیگر مقامات پر کیے جانے والے شدت پسندوں کے متعدد حملوں میں 38 افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں سے 23 افراد کو بس سے اتار کر ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق حالیہ صورت حال کے دوران بلوچستان کے سابق آئی جی عبدالخالق شیخ کی خدمات وفاق کو واپس دے دی گئیں ہیں جبکہ ان کی جگہ نئے آئی جی بلوچستان کے عہدے کے لیے معظم جاہ انصاری کو تعینات کر دیا گیا۔
گذشتہ روز نئے آئی جی کی صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات میں صدر نے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
بلوچستان میں ہونے والے ان حملوں کی سعودی عرب، امریکہ اور چین کے علاوہ کئی ممالک نے مذمت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بلوچستان میں ان پرتشدد واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے قصور واروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔