امریکہ کی تحقیقاتی ایجنسی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے 13 جولائی کو ریاست پنسلوانیہ کے شہر بٹلر میں ریلی کے دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گولی مارنے کے لیے استعمال ہونے والی رائفل کی تصاویر جاری کر دیں۔
اس قانون نافذ کرنے والے ادارے نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ’مختلف نظریات‘ کو 20 سالہ مسلح شخص تھامس میتھیو کروکس سے جوڑا ہے، جسے سیکرٹ سروس کے ایک سنائپر نے گولی مار دی تھی جس کے نتیجے میں وہ جان سے گیا۔
مرنے سے قبل میتھیو کروکس کی جانب سے فائر کی گئی آٹھ گولیوں کے نتیجے میں ریلی میں شریک ایک شخص جان سے گیا اور دو دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
اگرچہ تحقیقات جاری ہیں، تاہم بیورو نے کہا ہے کہ اسے ایسا کوئی محرک یا ثبوت نہیں ملا ہے کہ کروکس کے اور ساتھی بھی تھے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق، پٹسبرگ میں ایف بی آئی کے فیلڈ آفس کے سربراہ کیون روجیک نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ کروکس ’حملے کی تفصیلی منصوبہ بندی میں ملوث‘ تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کروکس نے بٹلر میں ہونے والی ریلی کے اعلان کے بعد اس پر ’انتہائی توجہ دی‘ کی تھی اور ’اسے موقع کے ہدف کے طور پر دیکھا‘ تھا۔
حملہ آور سے وابستہ ایک آن لائن اکاؤنٹ گذشتہ سال ستمبر میں پنسلوانیا میں ٹرمپ کی تقریبات کی تلاش کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
اس سال اپریل اور فائرنگ سے ایک دن پہلے میتھیو کروکس نے ٹرمپ کے ساتھ ساتھ صدر جو بائیڈن کے انتخابی مہم کے پروگراموں کے بارے میں بھی سرچ کی تھا۔
کیون روجیک نے کہا کہ بٹلر میں ریلی کے اعلان کے بعد ، میتھیو کروکس نے اس مقام کے بارے میں معلومات تلاش کیں، جیسے کہ ’بٹلر فارم شو پوڈیم‘ کی اصطلاح۔
جون میں کروکس نے بائیڈن اور ٹرمپ دونوں کے متعلق چیزیں سرچ کیں، جیسے کہ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن کنونشنز کی تاریخیں۔
کروکس سے وابستہ اکاؤنٹس نے 2019 کے اوائل میں دھماکہ خیز آلات بنانے سے متعلق اصطلاحات کی سرچ کی۔
روجیک نے کہا کہ اس مسلح شخص نے ’ڈیٹونیٹنگ کورڈ‘، ’کھاد سے بم کیسے بنایا جائے‘ اور ’ریموٹ ڈیٹونیٹرز کیسے کام کرتے ہیں‘ جیسی اصطلاحات کو سرچ کیا۔
روجیک نے کہا کہ کروکس سے وابستہ کچھ اکاؤنٹس کو یہود مخالف تبصرے پوسٹ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا اور تفتیش کار یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا انہوں نے یہ پوسٹس خود کی تھیں۔
فیلڈ آفس کے سربراہ نے مزید کہا کہ میتھیو کروکس نے اس چھت پر چھ منٹ گزارے جہاں سے انہوں نے فائرنگ کرنے سے پہلے ٹرمپ پر نشانہ باندھا۔
انہوں نے کہا کہ مسلح شخص نے آٹھ گولیاں چلائیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو گولیاں چلائیں، ایک گولی سنائپر کی اور دوسری مقامی افسر کی طرف سے آئی۔
اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مقامی افسر نے کروکس کو نشانہ بنایا، اور اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ٹرمپ کو نشانہ بنانے دوسرا مسلح شخص بھی تھا۔
ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ انہوں نے فائرنگ کے واقعے کے متعلق ٹرمپ کے ساتھ ایک ’نتیجہ خیز‘ انٹرویو کیا ہے اور میتھیو کروکس کے والدین نے ’بہت تعاون‘ کیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اب تک جمع کیے گئے شواہد کی نئی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جاری کردہ تصاویر میں سے ایک میں وہ رائفل دکھائی گئی ہے جو میتھیو کروکس نے استعمال کی تھی، جو فائرنگ کے مقام سے برآمد ہوئی تھی۔
یہ ڈی پی ایم ایس پینتھر آرمز کی جانب سے تیار کردہ اے آر طرز کی رائفل ہے، ایف بی آر کے مطابق اس ہتھیار میں پیچھے کی طرف ایک قابل توسیع دستہ اور ایک دور بین موجود ہے۔
ایک اور تصویر میں کھلی ہوئی رائفل کو کروکس کے بیگ کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
حکام کی جانب سے جاری کی گئی تیسری تصویر میں کروکس کی گاڑی کے پچھلے حصے میں دو دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات دکھائے گئے ہیں۔
یہ تصویر ایلیگینی کاؤنٹی پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے لی گئی ہے۔
ایف بی آئی نے انکشاف کیا ہے کہ جس ریسیور کو دور سے ڈیوائسز کو دھماکے سے اڑانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا اسے بند کر دیا گیا تھا اور مزید کہا تھا کہ ’ڈیوائسز بنانے کے طریقہ کار میں کئی مسائل تھے۔‘
ایف بی آئی کی جانب سے شیئر کی جانے والی آخری تصویر میں ایئر کنڈیشننگ یونٹ دکھایا گیا ہے جسے کروکس نے اس عمارت کی چھت پر چڑھنے کے لیے استعمال کیا تھا جہاں سے اس نے فائرنگ کی تھی۔
© The Independent