امریکہ میں فلسطین کے حامی گروپوں نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے معاملے میں اسرائیل کی بھرپور حمایت کرنے پر ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی انتخابی مہم کے دوران پھر سے احتجاج کریں گے۔
اس سلسلے میں سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں کملا ہیرس کی انتخابی مہم سمیت یونیورسٹیوں اور عوامی تقریبات کے موقعے پر مظاہرے کیے جائیں گے۔
فلسطین کے حق میں مہم چلانے والوں کا موقف ہے کہ کملا ہیرس فلسطینیوں کے حق میں اٹھنے والی آوازیں سننے میں ناکام رہی ہیں۔
عرب نژاد امریکی شہری، مسلمان اور ان کے حامی، جنہیں شکاگو میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا، بڑے پیمانے پر مظاہرے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان گروپس کا کہنا ہے کہ 10 ستمبر کو فلاڈیلفیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کملا ہیرس کے مباحثے کے دوران اور سات اکتوبر کو اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے پر بڑے شہروں اور کالجوں کے کیمپس میں مظاہرے کریں گے۔
اس احتجاج کا مقصد اپنی آواز سنانا اور موجودہ صورت حال پر عدم اطمینان کا اظہار کرنا ہے۔ انہوں نے جمعرات کو سوانا، جارجیا میں کملا ہیرس کی تقریر کے دوران بھی اس معاملے پر احتجاج کیا۔
صدر جو بائیڈن کی جگہ ڈیموکریٹک امیدوار بننے کے بعد ہیرس نے واضح کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحے کی فروخت میں کمی پر غور نہیں کریں گی۔
جمعرات کو امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی میں کمی کے سوال پر انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’نہیں، ہمیں (فائر بندی اور قیدیوں کی رہائی کا) معاہدہ کرنا ہو گا۔‘
ہیرس کے اس موقف کی وجہ سے ڈیموکریٹک اتحاد میں وہی دراڑیں پڑنے کا خطرہ ہے جن کا سامنا جوبائیڈن کو 21 جولائی کو اپنی انتخابی مہم ختم کرنے سے قبل کرنا پڑا تھا۔
کملا جب جوبائیڈن کی جگہ صدارتی امیدوار بنی تھیں تو ڈیموکریٹس کے جوش و خروش میں زبردست اضافہ ہوا تھا۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی پہلی فلسطینی نژاد امریکی رکنِ کانگریس رشیدہ طلیب نے کملا ہیرس کے سی این این کو دیے گئے انٹرویو کے بارے میں اپنے نجی ایکس اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ میں کہا کہ ’یہ ٹھیک ہے۔ جنگی جرائم اور نسل کشی جاری رہیں گے۔‘
کملا کی انتخابی مہم کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ہیرس اور مہم کے اعلیٰ عہدے داروں نے فلسطین کےحامی نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے اور ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی (ڈی این سی) کے اجلاس کے دوران اس معاملے پر پینل بنانے کی منظوری دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہیرس نے حالیہ ہفتوں میں عرب نژاد امریکی شہریوں اور مسلمان برادریوں کے ساتھ رابطے کے لیے دو عہدے داروں کی خدمات حاصل کی ہیں لیکن انہوں نے ان عہدے داروں کو انٹرویو کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔
امریکہ میں مشی گن اور پنسلوینیہ جیسی اہم ریاستوں میں گذشتہ موسم بہار میں کالج کیمپس میں شروع ہونے والے مظاہرے دوبارہ ہونے جا رہے ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے لوگوں کو خدشہ ہے کہ ان مظاہروں کی وجہ سے کملا ہیرس پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں مطلوبہ ووٹوں سے محروم ہو سکتی ہیں۔
توقع ہے کہ بعض ریاستوں میں صدارتی الیکشن کا فیصلہ بہت تھوڑے ووٹوں کے فرق سے ہو گا۔
ہیرس نے حال ہی میں قومی سطح پر حمایت کے معاملے میں رپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے لیکن وہ حمایت کے معاملے میں بعض ایسی اہم ریاستوں میں ٹرمپ سے پیچھے ہیں جو 2024 کے انتخابی معرکے میں فاتح کا فیصلہ کریں گی۔
کملا ہیرس اب تک ان مظاہروں سے زیادہ تر بچتی رہی ہیں جو بائیڈن کی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے جبکہ ممکنہ ووٹروں کو امید ہے کہ ہیرس ایسی خارجہ پالیسی اختیار کریں گی جس میں فلسطینیوں کے لیے زیادہ حمایت ہو گی۔