امریکہ کی نائب صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے منگل کو ریاست منیسوٹا کے گورنر ٹم والز کو اپنے نائب صدر کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے فیصلے سے واقف افراد کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کملا ہیرس نے ٹم والز کا انتخاب اس لیے کیا کیوں کہ وہ ترقی پسند پالیسیوں کے حامی اور سیدھے سادے شخص ہیں۔ بطور مقرر ان کی بات سمجھنا آسان ہوتا ہے۔ اس انتخاب کے ذریعے ہیرس دیہی علاقوں کے سفید فام ووٹروں کی توجہ حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
امریکی آرمی نیشنل گارڈ کے سابق اہلکار اور سابق استاد والز 2006 میں رپبلکن پارٹی کی جانب جھکاؤ رکھنے والے علاقے سے ایوان نمائندگان کے رکن منتخب ہوئے اور 2018 میں منیسوٹا کے گورنر منتخب ہونے سے قبل وہ 12 سال تک ایوان کے رکن رہے۔
جمیکا اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی صاحبزادی، ہیرس نے مقبول مڈ ویسٹرن سیاست دان کو ٹیم کا حصہ بنایا ہے جن کی آبائی ریاست اس حوالے سے قابل اعتماد ہے کہ وہاں سے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹس کو ووٹ ملتے ہیں لیکن منیسوٹا، وسکونسن اور مشی گن کی ریاستوں کے قریب واقع ہے جو صدارتی الیکشن میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
اس سال ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتیجے کے معاملے میں مذکورہ ریاستوں کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔ والز کو وسیع پیمانے پر سفید فام، دیہی ووٹروں کے ساتھ رابطہ رکھنے میں مہارت کی حامل والی شخصیت طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان علاقوں کے ووٹروں نے حالیہ برسوں میں وائٹ ہاؤس کے لیے ہیرس کے حریف رپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑے پیمانے پر ووٹ دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہیرس کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم کو امید ہے کہ نیشنل گارڈ کے رکن کی حیثیت سے والز کا پس منظر، ایک کامیاب ہائی سکول فٹ بال کوچ کی حیثیت سے ان کا تجربہ اور ان کے والد کی مزاحیہ ویڈیوز ان ووٹروں کا دل جیتنے میں مدد کریں گی جو ابھی تک دوسری مدت کے لیے ٹرمپ کی حمایت کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم نہیں۔
59 سالہ ہیرس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار بننے کے بعد انتخاب میں کامیابی کی امیدوں کو پھر سے زندہ کر دیا ہے۔ 81 سالہ صدر جو بائیڈن نے 21 جولائی کو پارٹی کے دباؤ میں آ کر دوبارہ صدارتی انتخاب میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا۔
ہیرس کی ’نائب صدر کے انتخاب‘ کی مہم تیز ہونے سے پہلے اپنی ریاست سے باہر زیادہ معروف نہیں تھے تاہم اب لوگوں کی توجہ ان کی جانب ہو گئی ہے۔ کانگریس کے مقبول رہنما کی حیثیت والز کو مبینہ طور پر ایوان کی طاقتور سپیکر نینسی پیلوسی کی حمایت حاصل رہی ہے جنہوں نے بائیڈن کو صدارتی دوڑ سے الگ ہونے پر قائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
پانچ نومبر کو صدارتی الیکشن میں کملا ہیرس کا مقابلہ ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر کے لیے والز کا مقابلہ ٹرمپ کے انتخاب جے ڈی وینس کے ساتھ ہو گا۔ وینس بھی مڈویسٹ سے تعلق رکھنے والے سابق فوجی ہیں۔