جب ایک فلم پر سلمان خان کی فیس پانچ ہزار سے پانچ لاکھ ہو گئی

ہدایت کار لارنس ڈی سوزا کے مطابق فلم ساجن کے لیے سلمان اور مادھوری ڈکشٹ کو 11 لاکھ روپے جبکہ سنجے دت کو 12 لاکھ انڈین روپے ادا کیے گئے تھے۔

بالی وڈ کے معروف ہدایت کار لارنس ڈی سوزا نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اور ان کے ایک پروڈیوسر دوست نے 1989 میں سلمان خان کو ان کی پہلی فلم ’میں نے پیار کیا‘ دیکھنے کے بعد محض پانچ ہزار انڈین روپے میں اپنی فلم کے لیے سائن کیا تھا۔ 

فلمی میگزین ’فرائیڈے ٹاکیز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں ڈی سوزا نے سلمان خان کے فلمی دنیا کے ابتدائی دنوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح پروڈیوسر ایس رام ناتھن نے انہیں پانچ ہزار روپے میں سائن کیا۔ ’تاہم وہ جو فلم بنانے کا ارادہ رکھتے تھے وہ کبھی حقیقت نہیں بن پائی۔‘

جیسے جیسے سلمان کی شہرت بڑھتی گئی ان کی فیس میں اضافہ ہوتا گیا۔ ڈی سوزا نے وہ وقت یاد کیا جب خود سلمان نے بھی سوال کیا کہ پروڈیوسر ان کے ساتھ کام کیے بغیر انہیں اتنی بڑی رقم کیوں آفر کر رہے ہیں۔

ڈی سوزا نے مزید بتایا: ’ہم راج شری میں ’میں نے پیار کیا‘ کے ٹرائل کے لیے گئے تھے۔ فلم دیکھنے کے بعد ایس رام ناتھن نے، جن کے ساتھ میں پرتیکشا نامی فلم میں کام کر رہا تھا، مجھ سے کہا لارنس چلیے سلمان کو سائن کریں۔

’چنانچہ میں نے سلمان کو ان کے دفتر میں بلایا اور ہم نے انہیں اپنے پروجیکٹ کے لیے پانچ ہزار روپے آفر کیے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’بدقسمتی سے ایس رام ناتھن سلمان سائننگ رقم ادا کرنے کے بعد فلم شروع کرنے میں ناکام رہے۔‘

ڈی سوزا نے انکشاف کیا کہ رام ناتھن نے بعد میں سلمان کو ایک اور پروجیکٹ کے لیے پانچ لاکھ روپے ادا کیے لیکن وہ فلم بھی فلور پر نہیں آئی۔

ساجن فلم کے ہدایت کار نے مزید بتایا کہ سلمان خان نے ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں دیں جس کے بعد ہماری ایک ملاقات میں سلمان نے رام ناتھن سے شکوہ کیا کہ وہ انہیں سائن تو کر لیتے ہیں لیکن کام نہیں کراتے۔‘  

ڈی سوزا نے اپنی 1991 کی کامیاب فلم ساجن کے بارے میں بھی بات کی۔

سلمان خان، مادھوری ڈکشٹ، اور سنجے دت شامل کی سپر ہٹ فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈی سوزا نے انکشاف کیا کہ انہیں فلم کی ہدایت کاری کے لیے آٹھ لاکھ روپے جب کہ مرکزی کردار کرنے والے سلمان اور مادھوری ڈکشٹ کو 11 لاکھ روپے اور سنجے کو 12 لاکھ روپے ادا کیے گئے تھے۔

ڈی سوزا نے کہا کہ 1980 اور 1990 کی دہائی میں فلم انڈسٹری اتنی منافع بخش نہیں تھی جتنی آج ہے۔

سلمان سے ملنے والے ایک مشورے کو یاد کرتے ہوئے ڈی سوزا نے کہا: ’میں اپنے پروڈیوسر دوستوں کی مدد کے لیے فلمیں کرتا تھا، ان میں سے کچھ غریب تھے، اس لیے میں ان کی مدد کرنا چاہتا تھا لیکن سلمان نے ایک بار مجھ سے کہا کہ اب آپ ایسا نہ کریں۔ چونکہ آپ نے ساجن جیسی سپر ہٹ فلم دی ہے اس لیے آپ کو اس سے بھی بہتر کام کرنا چاہیے۔‘

ڈی سوزا نے اپنی جذباتی فطرت اور دوسروں کی مدد کرنے کی خواہش کو تسلیم کیا جس کی وجہ سے وہ اپنے کیریئر میں قربانیاں دینے پر مجبور ہوئے اور بعض اوقات اپنی کمائی سے بھی ہاتھ دھونا پڑے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم