کارساز حادثہ: ملزمہ کے خلاف مقدمہ، ’نشے‘ میں ڈرائیونگ کی دفعہ شامل

پیر کو ہونے والی سماعت میں ملزمہ نتاشہ کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا جس دوران کراچی پولیس نے ان کے خلاف مقدمے میں ممنوعہ اشیا کے زیر اثر گاڑی چلانے کی دفعہ بھی شامل کر دی۔

19 اگست، 2024 کی اس تصویر میں کراچی کے علاقے کارساز میں لینڈکروزر گاڑی موٹر سائیکل کو ٹکر مارنے کے بعد الٹی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے (ویڈیو سکرین گریب، کراچی الرٹس)

کراچی کے علاقے کارساز میں 19 اگست کو ہونے والے حادثے کی مرکزی ملزمہ تناشہ دانش کو آج عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا، اس دوران کراچی پولیس نے ان کے خلاف درج مقدمے میں ممنوعہ اشیا کے زیر اثر گاڑی چلانے کی دفعہ بھی شامل کر دی۔

پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران کراچی پولیس نے کارساز حادثہ کیس کی مرکزی ملزمہ نتاشہ دانش کو عدالت میں پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس حادثے میں ایک شخص اور ان کی بیٹی نتاشہ دانش کی تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے جان سے گئے تھے۔

جو حادثہ ہوا وہ اللہ کی طرف سے لکھا تھا: وکیل

سماعت کے بعد نتاشہ کے وکیل عامر منصوب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’میری موکل نتاشہ ذہنی مریضہ ہیں اور ان کی طبیعت حساس ہے جس کی وجہ سے عدالت میں درخواست جمع کروائی ہے کہ نتاشہ کی ویڈیو لنک کے ذریعہ حاضری لگوائی جائے۔ کیونکہ عدالت لے کر آنا ان کی ذہنی کیفیت کو متاثر کر سکتا ہے۔‘

ملزمہ نتاشہ کراچی میں خواتین کی جیل میں قید ہیں۔

عامر منصوب کے مطابق: ’نتاشہ سے بات چیت ہوئی ہے۔ نتاشہ ایک نفیس خاتون ہیں انہیں معلوم بھی نہیں کہ ان سے کیا ہوا ہے کیونکہ ان کا ذہنی توازن خراب ہے اور وہ 2005 سے نفسیاتی مرض کا شکار ہیں۔‘

وکیل کے مطابق: ’نتاشہ کی میڈیکل ہسٹری میرے پاس موجود ہے۔ خاتون کا کراچی کے بڑے ہسپتال سے علاج ہوتا رہا ہے۔ جو حادثہ ہوا وہ اللہ کی طرف سے لکھا تھا۔‘

پیر کو سماعت میں کیا ہوا؟

سماعت کے آغاز پر سٹی کورٹ میں ملزمہ نتاشہ کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگوائی گئی تاہم تفتیشی افسر کی جانب سے عبوری چالان جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی گئی ہے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ’ڈی وی آر فرانزک کے لیے لاہور بھیجا ہوا ہے۔ رپورٹ آنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔‘

جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت پانچ ستمبر تک ملتوی کر دی۔

ادھر جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی عدالت میں وکیل مدعی بیرسٹر عزیر غوری نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ملزمہ کے وکیل نے حاضری سے استثنٰی کی درخواست عدالت میں جمع کروائی ہے۔

’عدالت نے صرف آج کے لیے ویڈیو لنک پر حاضری کی اجازت دی ہے۔ پولیس نے چالان بھی جمع نہیں کروایا، ممکن ہے کہ عدالت تفتیشی افسر کو چالان جمع کروانے کے لیے مہلت دے دے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’پولیس نے منشیات کے استعمال پر الگ مقدمہ درج کیا ہے، الگ مقدمہ درج کرنے کے بجائے مرکزی مقدمے میں دفعات شامل کرنی چاہیے تھیں، سپریم کورٹ کی اس حوالے سے واضح ڈائریکشن موجود ہے، دونوں مقدمات ایک ساتھ ہی چلیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عزیز غوری کے مطابق: ’اگر میرے موکل سے دیت کے حوالے سے کوئی رابطہ ہوا ہے تو میرے علم میں نہیں۔ لگائی گئی دفعہ 322 میں دیت ہی سزا ہے۔

’عدالت چاندی کے حساب سے دیت کی رقم کی منظوری دیتی ہے مگر مدعی فیملی پر دباؤ ضرور ہے، مدعی نے اس حوالے سے اکثر اوقات دباؤ کے حوالے سے بتایا ہے۔‘

کیس کے مدعی فاطمہ عارف کے چچا امتیاز عارف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’دیت کے حوالے سے میں بہت پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ فیملی پر دباؤ ہے میں اس کیس میں مدعی تھا تاہم اب اس کیس کو وارثین چلانا چاہتے ہیں۔‘

ملزمہ کے خلاف مقدمے میں ایک اور سیکشن کا اضافہ

کراچی کے علاقے کارساز میں ٹریفک حادثہ کیس میں ملزمہ نتاشہ کے خلاف مقدمے میں ایک اور سیکشن یعنی نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کا اضافہ کر دیا گیا۔

پولیس نے موٹر وہیکل کی دفعہ 100 کو مقدمے میں شامل کیا ہے۔ سیکشن 100 شراب یا دیگر نشہ آور اشیا کے زیراثر ڈرائیونگ پر لگائی جاتی ہے۔ اس دفعہ کے تحت چھ ماہ کی قید یا ایک ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جا سکتی ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزمہ نتاشہ کی میڈیکل رپورٹ میں دوران ڈرائیونگ ممنوعہ شے کے استعمال کی تصدیق ہوئی تھی۔

پس منظر

 19  اگست، 2024 کو کراچی میں کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر راہ گیروں پر چڑھ دوڑی تھی، اس حادثے میں ایک والد اور ان کی بیٹی جان سے گئے اور چار افراد زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس نے گاڑی چلانے والی خاتون کو موقعے سے گرفتار کر لیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان