بلوچستان کا چرنا جزیرہ سمندری حیات کے لیے ’محفوظ علاقہ‘ قرار

بلوچستان کابینہ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس کے دوران چرنا جزیرے کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دینے کی منطوری دی گئی۔

چرنا کراچی کے مبارک ولیج کے قریب بلوچستان کی حدود میں واقع چھوٹا سا جزیرہ ہے جہاں سمندر کا پانی 20 سے 60 فٹ تک گہرا ہے (تصویر: ڈبلیو ڈبلیو ایف)

بلوچستان کی حکومت نے بدھ کو ’چرنا‘ نامی جزیرے کو پاکستان کا دوسرا ’میرین پروٹیکٹڈ ایریا‘ یعنی سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دے دیا ہے۔

چرنا کراچی کے مبارک ولیج کے قریب بلوچستان کی حدود میں واقع چھوٹا سا جزیرہ ہے جہاں سمندر کا پانی 20 سے 60 فٹ تک گہرا ہے اور وہیل، شارک اور دیگر سمندر حیات کو دیکھا جا سکتا ہے۔

بلوچستان کابینہ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس کے دوران چرنا جزیرے کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دینے کی منطوری دی گئی۔

اس جزیرے کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دینے کے بعد یہ جزیرہ اب عام لوگوں کی تفریح اور تعلیمی مقاصد کے لیے حکومت کی اجازت کے بعد ہی کھولا جائے گا۔

اس کے علاوہ وہیل، شارکس، کچھووں اور پرندوں سمیت ایسے تمام جانوروں کو پکڑنے، ان کا شکار کرنے یا جال میں پھنسانے پر پابندی ہو گی، جن کی نسلوں کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے۔

محفوظ قرار دیے جانے والے جزیرے پر کسی بھی قسم کی عارضی یا مستقل تعمیرات کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔ جبکہ حکومتی دستاویز کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی کو بھی ہتھیار لے جانے اور بغیر اجازت سکوبا ڈائیونگ، زیر آب تیراکی، کلف ڈائیونگ، جیٹ سکیئنگ، کشتی رانی، سرفنگ یا ماہی گیری پر بھی پابندی ہو گی۔

اس سے قبل جون 2017 میں بلوچستان حکومت نے ضلع گوادر کے ساحل سے 40 کلومیٹر دور واقع جزیرے استولا کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق استولا جزیرے کی طرح چرنا جزیرہ ان کم بحری علاقوں میں سے ایک ہے جنہیں مونگے کی چٹانیں یا کورل ریف کا مسکن سمجھا جاتا ہے۔

اس چھوٹے جزیرے کو حیاتیاتی تنوع کا ہاٹ سپاٹ سمجھا جاتا ہے۔

اس جزیرے کو ماہی گیری کے لیے بھی انتہائی اہم مانا جاتا ہے، جہاں سندھ اور بلوچستان کے ماہی گیر بڑی تعداد میں مچھلی کا شکار کرنے آتے ہیں۔

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ نے حکومت بلوچستان کی جانب سے چرنا جزیرے کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دینے والے فیصلے کا خیرمقدم تو کیا مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ چرنا جزیرہ کو بڑے پیمانے پر سکوبا ڈائیونگ، سنارکلنگ، کلف جمپنگ اور جیٹ سکیئنگ اور دیگر تفریحی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’چرنا جزیرے میں بسنے والا سمندری ماحولیاتی نظام اور متنوع جنگلی حیات کو بہت سی انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔

’جن میں پاور پلانٹس کی ترقی، سنگل پوائنٹ مورنگ، قریبی علاقے میں آئل ریفائنری کے ساتھ ساتھ تفریحی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔‘

تاہم چیف کنزرویٹر بلوچستان وائلڈ لائف شریف الدین بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’چرنا جزیرے کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دینے کے بعد اس جزیرے کو تحفظ دینا قانونی ہو جائے گا۔‘

پاکستان بوٹ ریلی اینڈ فشنگ ایسوسی ایشن نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

صدر پاکستان بوٹ ریلی اینڈ فشنگ ایسوسی ایشن احمد مامور امیمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چرنا جزیرے کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دینے سے اس جزیرے کو تحفظ ملے گا۔

احمد مامور امیمی کے مطابق ’اس فیصلے سے اقوام متحدہ کے سسٹینبل ڈویلپمنٹ گول 14 کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی جو سمندری حیات کے تحفظ کے متعلق ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات