دنیا کی دو تہائی فعال سیٹلائٹس ایلون مسک کے کنٹرول میں

ایلون مسک کی خلائی کمپنی سپیس ایکس کا سٹار لنک نیٹ ورک ہر دن اوسطاً تین سیٹلائٹ لانچ کر رہا ہے۔

دنیا کی تمام فعال دو تہائی سیٹلائٹس کا کنٹرول ایلون مسک کے پاس ہے (سٹار لنک/سپیس ایکس)

ایلون مسک رواں ہفتے سٹار لنک کے سات ہزار ویں سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کے بعد اب زمین کے گرد گردش کرنے والے تمام فعال سیٹلائٹس کے تقریباً دو تہائی کو کنٹرول کرنے والے واحد فرد بن گئے ہیں۔

مسک کی خلائی کمپنی سپیس ایکس انٹرنیٹ سیٹلائٹ کانسٹیلیشن کو بناتی اور آپریٹ کرتی ہے اور 2019 میں پہلے سیٹلائٹ کی لانچنگ کے بعد سے ہر روز اس نیٹ ورک میں اوسطاً تین سیٹلائٹس کا اضافہ ہو رہا ہے۔

سیٹلائٹ ٹریکر ’سیلس ٹریک‘ کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سپیس ایکس کے پاس زمین کے نچلے مدار میں سٹار لنک کے چھ ہزار 370 فعال سیٹلائٹس ہیں جن میں کئی سو سے زیادہ غیر فعال یا ڈی آربٹڈ (مدار سے بھٹک چکے) ہیں۔

یہ اعداد و شمار صرف تین سالوں میں چھ گنا سے زیادہ بڑھ گئے ہیں جو اب تمام آپریشنل سیٹلائٹس کے 62 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں اور سٹار لنک کے قریب ترین حریف برطانوی سٹارٹ اپ ’ون ویب‘ کے مصنوعی سیاروں کی تعداد سے تقریباً 10 گنا زیادہ ہیں۔

یہ فرم، جو فرانسیسی سیٹلائٹ کمپنی یوٹلسیٹ کی ذیلی کمپنی ہے، یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے 2022 میں روس کے خلائی ادارے ’سویوز‘ کے ساتھ لانچنگ منسوخ ہونے کے بعد اپنے سٹلائٹس کو خلا میں پہنچانے کے لیے سپیس راکٹوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوئی۔

سپیس ایکس کا منصوبہ ہے کہ وہ سٹارلنک کانسٹیلیشن کو مکمل کرنے کے لیے 42 ہزار سیٹلائٹس لانچ کرے گا جو دنیا کے کسی بھی کونے میں تیز رفتار انٹرنیٹ اور فون کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سٹار لنک اس وقت 102 ممالک میں کام کر رہی ہے جہاں اس کے زمینی ڈش کے ذریعے نیٹ ورک تک رسائی کے لیے ماہانہ 300 ڈالر فیس ادا کرنے والے 30 لاکھ سے زیادہ صارفین ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کمپنی کو توقع ہے کہ وہ اپنی سروس مزید درجنوں ممالک میں شروع کرے گی لیکن صرف افغانستان، چین، ایران، شمالی کوریا، روس اور شام انٹرنیٹ پابندیوں یا تجارتی پابندیوں کی وجہ سے موجودہ فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

ان ممالک میں لوگ اب بھی غیر قانونی طور پر درآمد شدہ آلات کے ذریعے اس نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہیں جن میں ایران میں سرگرم کارکن بھی شامل ہیں جنہوں نے 2022 میں ملک میں درجنوں سٹار لنک ریسیور سمگل کیے تھے۔

ایلون مسک نے سپیس ایکس کے تازہ ترین سٹلائٹ کی لانچنگ کے بعد اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا: ’سٹار لنک اب زمین کے تمام فعال سیٹلائٹس کا تقریباً دو تہائی حصہ بن چکا ہے جن میں جمعرات کو فلوریڈا سے فالکن9 راکٹ کے ذریعے 21 مزید سٹار لنکس خلا میں بھیجے گئے تھے۔

سپیس ایکس کے غلبے نے دنیا کے امیر ترین شخص کے سپیس ایکس اور سٹار لنک نیٹ ورک پر کنٹرول کے ذریعے حاصل کی گئی طاقت کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔

مسک نے اپریل 2023 میں ٹویٹ میں لکھا تھا: ’ٹیسلا، سٹار لنک اور ٹوئٹر کے درمیان میرے پاس کسی اور (کمپنی) سے زیادہ ریئل ٹائم عالمی اکنامک ڈیٹا ایک دماغ میں ہوسکتا ہو سکتا ہے جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔‘

گذشتہ ہفتے برازیل میں قانون سازوں کی جانب سے مسک کے ملکیتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی عائد کرنے کے بعد ابتدائی طور پر سٹار لنک کی ملک میں اپنے صارفین کے لیے ایپ مہیا کی تھی تاہم اس کے بعد سے اس نے اسے بلاک کرنے کے حکومتی حکم کی تعمیل کی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی