انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انڈین فوج نے پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول کے قریب دو مشتبہ ’عسکریت پسندوں‘ کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔
انڈین فوج نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وائٹ نائٹ کور نے دو ’عسکریت پسندوں‘ کو ناؤ شہرہ کے جنگلات میں ایک کارروائی کے دوران نشانہ بنایا۔
انڈین فوج نے مزید کہا کہ مارے گئے عسکریت پسندوں سے فوجی ساز و سامان اور خودکار ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔
یہ تارہ ترین واقعہ متنازع علاقے میں ریاستی انتخابات کی مہم کے دوران پیش آیا۔
مسلم اکثریت والے کشمیر کا خطہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں اس ہمالیائی علاقے پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ایک دہائی کے دوران پہلے مقامی اسمبلی کے انتخابات کی تیاریاں جا ری ہیں، جہاں 18 ستمبر سے تین مرحلوں پر مشتمل پولنگ شروع ہو گی۔
خطے میں تقریباً پانچ لاکھ انڈین فوجی تعینات ہیں، جہاں علحیدگی پسند تحریک میں 1989 سے اب تک دسیوں ہزار شہری، فوجی اور عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس علاقے کا انتظام 2019 سے منتخب حکومت کے بغیر چلایا جا رہا ہے، جب ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اس کی نیم خود مختیار حیثیت منسوخ کرکے اسے نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی کے تحت لایا تھا۔
کل 87 لاکھ افراد ریاستی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے، جس کے نتائج آٹھ اکتوبر کو متوقع ہیں۔
ووٹنگ سے پہلے نریندر مودی اپنی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے جنوبی جموں میں ریلیوں سے خطاب کریں گے۔
شورش زدہ علاقے میں علیحدگی پسند گروپ کئی دہائیوں سے انڈین افواج سے لڑ رہے ہیں، جو مکمل آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پچھلے دو سالوں میں عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں 50 سے زیادہ انڈین فوجی مارے گئے، جن میں سے زیادہ تر جموں ضلع میں تھے۔
انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے پر عسکریت پسندی کو ہوا دینے کا الزام لگاتے ہیں اور اس خطے پر کنٹرول کے لیے تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔