ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کے سابق وزیر خارجہ چن گینگ، جو 2023 کے موسم گرما میں پراسرار طور پر منظرعام سے غائب ہو گئے تھے، کی اشاعت کی ملازمت پر تنزلی کر دی گئی ہے جو ان کے سیاسی کیریئر کے خاتمے کا اشارہ ہے۔
58 سالہ مسٹر چن، جو اپنی ’وولف واریئر‘ سفارت کاری کے لیے مشہور تھے اور بیجنگ کے سب سے بااثر پالیسی سازوں میں شمار ہوتے تھے۔ انہیں گذشتہ جولائی میں ایک ماہ تک عوامی منظر سے غائب رہنے کے بعد بغیر کسی رسمی اعلان کے وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سابق سفارت کار تیزی سے قیادت کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے اور وزیر خارجہ بننے سے قبل 18 ماہ تک امریکہ میں سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
نام ظاہر نہ کرنے والے امریکی عہدیداروں نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ان کی تنزلی کے بعد سے، مسٹر چن عالمی امور پریس میں ایک نچلے درجے کی ملازمت کر رہے ہیں جو کہ چینی وزارت خارجہ سے منسلک ایک اشاعتی ادارہ ہے۔
ایک عہدیدار نے اخبار کو بتایا کہ ان کا ’عہدہ کم ہونے‘ کا مطلب ہے کہ ’انہیں سزا نہیں ہوگی‘ وہ جیل نہیں جا رہے ہیں لیکن ’ان کا کیریئر ختم ہو چکا‘ ہے۔
مسٹر چن کی گمشدگی کے بعد ان کی ممکنہ قید، خودکشی اور چینی صحافی فو شیاؤتیان کے ساتھ شادی کے بغیر تعلقات کے بارے میں افواہیں گردش کرنے لگیں، جس سے سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
1950 کی دہائی کے بعد چین کے سب سے کم عمر وزیر خارجہ کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے کے بعد، مسٹر چن اب 58 سال کے ہو چکے ہیں، انہوں نے اس عہدے پر صرف 207 دن خدمات سر انجام دیں۔ ان کی جگہ ان کے پیش رو 70 سالہ وانگ یی نے لے لی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ مسٹر چن کو کیوں ہٹایا گیا۔ انہیں چین کی بڑھتی ہوئی جارحانہ خارجہ پالیسی کے دفاع میں جارحانہ انداز میں بولنے والے پہلے سفارت کاروں میں سے ایک کے طور پر بھی تسلیم کیا گیا تھا، اس انداز کو ’وولف واریئر‘ ڈپلومیسی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
فنانشل ٹائمز نے صحافی اور چینی خارجہ پالیسی سٹیبلشمنٹ کے قریبی افراد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے چینی براڈکاسٹر فینکس ٹی وی کی میزبان فو نے امریکہ میں ایک سروگیٹ ماں کے ذریعے بچے کو جنم دیا تھا۔
مبصرین کے مطابق فو کا مشہور طرز زندگی اور سوشل میڈیا پر موجودگی، بشمول ان کے بیٹے کے ساتھ نجی جیٹ طیاروں پر سفر کے بارے میں پوسٹس، ممکنہ طور پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے لیے سکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتی ہیں۔
یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ بیجنگ نے ان پر ایک غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کو راز فراہم کرنے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ ان الزامات کی کبھی بھی تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ٹھوس شواہد دیے گئے۔
گذشتہ سال مسٹر چن کی برطرفی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی سینٹرل کمیٹی کی اصلاحات کا حصہ تھی جس میں متعدد عہدیداروں کو برطرف کر دیا گیا تھا۔
ان میں وزیر دفاع جنرل لی شانگفو بھی شامل تھے جن کے خلاف بعد میں بدعنوانی کی تحقیقات کی گئیں۔
دی انڈپینڈنٹ تبصرے کے لیے مسٹر چن یا مس فو سے رابطہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے اپنے تعلق یا مسٹر چن کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
© The Independent