ایک ٹرائل کے نتائج کے مطابق کینسر کے علاج کی ویکسین حقیقت بننے کے مزید ایک قدم قریب پہنچ گئی ہے۔
یہ انجیکشن، جسے mRNA-4359 کہا جاتا ہے، موڈرنا کمپنی نے تیار کیا ہے، فی الحال ان مریضوں کے لیے استعمال ہوگا، جنہیں ایڈوانسڈ میلانومہ، پھیپھڑوں کا کینسر اور دیگر ٹھوس رسولیوں والے کینسر ہوں۔
ابتدائی آزمائش کے نتائج کے مطابق یہ جسم کو کینسر کے خلیات پہچاننے اور ان سے لڑنے کی غرض سے تیار کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، یہ ثابت ہوا ہے یہ مدافعتی نظام کو تحریک دے سکتا ہے تاکہ کینسر کا علاج زیادہ مؤثر طریقے سے کیا جا سکے۔
اس علاج کے پہلے انسانی مطالعے کے لیے، ایڈوانسڈ ٹھوس ٹیومر والے 19 مریضوں کو ایم آر این اے-4359 کی ایک سے نو خوراکیں دی گئیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ جن 16 مریضوں کا جائزہ لیا گیا، ان میں سے آٹھ میں ٹیومر نہیں بڑھے اور نہ ہی کوئی نیا ٹیومر نمودار ہوا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ علاج کے دوران مریضوں کو ’زیادہ تکلیف نہیں ہوئی اور اس کے سنگین ضمنی اثرات‘ بھی نہیں تھے۔
محققین نے نتائج کو انڈوانسڈ کینسر میں مبتلا افراد کے لیے ممکنہ طور پر ایک نیا علاج تیار کرنے میں ’ایک اہم پہلا قدم‘ قرار دیا۔
اس میں کووڈ 19 ویکسین کی طرح ایم آر این اے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جو مدافعتی نظام کو سکھاتا ہے کہ کینسر کے خلیات، صحت مند خلیات سے کیسے مختلف ہوتے ہیں اور انہیں تباہ کرنے کے لیے متحرک کرتے ہیں۔
یہ نتائج بارسلونا میں یورپین سوسائٹی آف میڈیکل اونکولوجی کانفرنس میں برطانیہ کے چیف انویسٹی گیٹر ڈاکٹر دیباشیش سرکار پیش کریں گے، جو کنگز کالج لندن میں تجرباتی آنکولوجی کے کلینیکل ریڈر اور گائز اینڈ سینٹ تھامس این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ میں میڈیکل اونکولوجی میں کنسلٹنٹ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’ایم آر این اے کینسر امیونوتھراپی کا جائزہ لینے والا یہ مطالعہ ایڈوانسڈ کینسر کے مریضوں کے لیے ایک نیا علاج تیار کرنے کی طرف ایک اہم پہلا قدم ہے۔
’ہم نے دیکھا ہے کہ تھراپی سنگین ضمنی اثرات کے بغیر اچھی طرح سے برداشت کی جاتی ہے اور جسم کے مدافعتی نظام کو اس طرح سے متحرک کر سکتی ہے، جس سے کینسر کے زیادہ مؤثر طریقے سے علاج میں مدد مل سکتی ہے، تاہم چونکہ اس مطالعے میں اب تک صرف بہت کم مریضوں کو شامل کیا گیا ہے، لہذا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ ایڈوانس سٹیج کینسر میں مبتلا افراد کے لیے کتنا مؤثر ہوسکتا ہے۔‘
گذشتہ سال اکتوبر کے آخر میں ہیمرسمتھ ہسپتال میں ایم آر این اے-4359 ویکسین لگوانے والے 81 سالہ شخص برطانیہ کے پہلے شخص تھے۔
مریض (جو نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے) مہلک میلانوما جلد کے کینسر میں مبتلا ہیں، جن پر علاج کا اثر نہیں ہو رہا۔
اس تحقیق میں فی الحال مخصوص کینسر یعنی میلانوما اور نان سمال سیل پھیپھڑوں کے سرطان کے مریضوں کو شامل کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں پیمبرولیزوما کے ساتھ ایم آر این اے-4359 کی کم خوراک دی جائے، جسے کیٹروڈا بھی کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر دیباشیش سرکار نے اسے ’برطانیہ، امریکہ، سپین اور آسٹریلیا میں ایک بہت بڑی بین الاقوامی کوشش‘ قرار دیا۔
موڈرنا کے سینیئر نائب صدر اور ہیلتھ آف ڈیولپمنٹ، تھراپیوٹکس اینڈ اونکولوجی کائل ہولن نے مزید کہا: ’ایم آر این اے -4359 کے پہلے مرحلے کے نتائج سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے، جو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مضبوط اینٹیجن مخصوص ٹی سیل ردعمل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ ایک قابل انتظام حفاظتی پروفائل بھی برقرار رکھتا ہے۔
’یہ نیا طریقہ ٹیومر کے ماحول کو زیادہ مدافعتی حالت کی جانب منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، جس سے ایڈوانسڈ ٹھوس ٹیومر کے مریضوں کے لیے ممکنہ امید پیدا ہو سکتی ہے۔‘
ایم آر این اے-4359 ٹرائل ان متعدد مطالعات میں سے ایک ہے، جو کینسر سے لڑنے کے لیے تیار کردہ ویکسینز کی تاثیر کی جانچ کرتے ہیں۔
اس میں میلانوما کی انفرادی مریض کے لیے تیار کردہ ایم آر این اے ویکسین – ایم آر این اے -4157 (وی 940) کے تیسرے مرحلے کا ٹرائل بھی شامل ہے، جو اس سال کے اوائل میں ایک برطانوی مریض کو دی گئی تھی۔
سائنسدان ڈی این اے سیکوئنسنگ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ٹیومر کے نمونے کا استعمال کرتے ہوئے مریض کے ٹیومر کے لیے مخصوص ویکسین تیار کرتے ہیں۔
دوسری جانب پھیپھڑوں کے سرطان کا ایک مریض اگست میں اس بیماری سے لڑنے میں مدد کے لیے نئی ویکسین لگوانے والا برطانیہ کا پہلا مریض بن گیا۔
بائیو این ٹیک کی جانب سے تیار کردہ بی این ٹی 116 نامی ویکسین کا ٹرائل سات ممالک کے 34 تحقیقی مقامات پر کیا جا رہا ہے جن میں سے چھ انگلینڈ اور ویلز میں واقع ہیں۔
© The Independent