آئینی ترامیم کے لیے نمبر حکومت کے حق میں ہیں: خواجہ آصف

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ آئینی اصلاحات اور ترامیم کے ممکنہ بل کے لیے ’نمبرز حکومت کے حق میں ہیں۔‘

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ آئینی اصلاحات اور ترامیم کے ممکنہ بل کے لیے ’نمبرز حکومت کے حق میں ہیں‘ اور اس سلسلے میں آزاد امیدواروں سے بھی رابطے کیے گئے ہیں۔

اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ’نمبر گیم کلوز ہے، ہمارے فیور میں ہے۔ آزاد امیدواروں سے بھی رابطے کیے ہیں امید ہے ان میں کچھ لوگ آن بورڈ بھی ہوں گے۔‘

آئینی اصلاحات اور ترامیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے جس پر حزب اختلاف کی جماعت سنی اتحاد کونسل اور پاکستان تحریک انصاف نے مخالفت میں ووٹ ڈالنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ’میری معلومات کے مطابق اپوزیشن کو آئینی اصلاحات و ترامیم پر اعتراض نہیں بلکہ ان کو اس کی ٹائمنگ پہ اعتراض ہے۔ کئی جج صاحبان عدلیہ کی نیک نامی کا باعث نہیں بنے عدلیہ پارلیمنٹ پر ہاوی ہوتی جا رہی ہے اس لیے بھی اس اصلاحات ضروری ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے حکمران جماعت کے رہنما اور وزیر دفاع سے سوال کیا کہ آئینی اصلاحات کے مسودے کے مندرجات کے مطابق اب مبینہ طور پر چیف جسٹس کی عمر بڑھانے کی بات نہیں ہو رہی بلکہ چیف جسٹس پہلے پانچ سینیئر جج صاحبان سے چنا جائے گا جیسے آرمی چیف کی تعیناتی ہوتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا معاملہ سیاست کی نظر نہیں ہو جائے گا؟

اس سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’آئینی ترامیم کا مسودہ ابھی نہیں دیکھا۔ تاہم اگر سینیئر جج صاحبان میں سے پارلیمانی کمیٹی یا کابینہ اگر کسی ایک جج کو چیف جسٹس کے لیے نامزد کرتی ہے تو اس جج کو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا چاہیے۔‘

وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ ’آئینی عدالت بھی ملک میں ہے اور یہ اچھی بات ہے۔ چارٹر آف ڈیموکریسی میں بھی اس کا ذکر ہے اس پر عمران خان کے دستخط موجود ہیں۔ آئینی عدالت کا قیام اس لیے اچھا ہے کہ اس سے زیر التوا کیس کم کرنے میں مدد ملے گی۔‘

عدالتی اصلاحات اور آئینی ترامیم: پارلیمنٹ میں ہلچل اور ملاقاتیں

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئینی اصلاحات اور ترامیم سے متعلق حکومتی کوششوں کا سلسلہ اور ملاقاتیں جاری ہیں۔ نمبر گیم پوری کرنے کے لیے جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے رات گئے حکومتی وزرا کی ملاقات ہوئی جبکہ پی ٹی آئی کے وفد نے بھی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ اسی ضمن میں پارلیمنٹ میں ہونے والے سینیٹ و قومی اسمبلی کے اجلاس بھی اتوار کے روز تاخیر کا شکار ہوئے۔

پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی اجلاس اور کابینہ اجلاس کے بعد قومی اسمبلی و سینیٹ کے اجلاس میں آئینی ترامیمی بل پیش ہونے کا امکان ہے۔ قواعد و ضوابط سے متعلق پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا کا اجلاس کمیٹی روم میں ہوا۔ کمیٹی میں مجوزہ آئینی ترامیم کا جائزہ لیا۔ چارٹر آف پارلیمنٹ کے لیے تشکیل کردہ حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں پر مشتمل خصوصی کمیٹی پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی صدارت میں ہوئی۔

اجلاس شروع ہونے کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کمیٹی سے باہر آ گئے۔ وفاقی وزیر داخلہ وفاقی وزیر قانون کا ہاتھ پکڑ کر اپنے چیمبر میں لے گئے جہاں دونوں نے بات چیت کی۔

وفاقی وزیر داخلہ اور وفاقی وزیر قانون کے ساتھ وفاقی وزیر نجکاری علیم خان بھی موجود تھے۔ اس ملاقات کے بعد ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار وزرا کمیٹی میں واپس آنے کے بجائے سپیکر چیمبر چلے گئے۔

خصوصی اجلاس کے اختتام پر خورشید شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’انشااللہ اصلاحات ہو رہی ہیں۔‘

مسودے کا جائزہ لے رہے ہیں، حتمی فیصلہ مولانا کا ہوگا: کامران مرتضی

جمعیت علمائے اسلام فضلالرحمٰن (جے یو آئی ف) کی قانونی ٹیم کے سربراہ سینیٹر کامران مرتضی نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’آئینی ترمیم کا مسودہ حکومت نے ہم سے شیئر کردیا ہے۔ مسودہ کا جے یو آئی ف کی ٹیم نے مکمل جائزہ لے لیا ہے۔ حتمی فیصلہ مولانا فضل الرحمٰن کا ہو گا۔ جے یو آئی ف کی قانونی ٹیم کی آرا مولانا کو دے دی گئی۔ اپنے خدشات مولانا تک پہنچاوں گا۔‘

ایوان سے پہلے خصوصی کمیٹی میں بحث ہو گی: رہنما پیپلز پارٹی

رہنما پیپلز پارٹی مرزا اختیار بیگ نے پارلیمنٹ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ مولانا کی خواہش تھی کی پارلیمانی کمیٹی میں ان کی تجاویز ڈسکس ہوں، ترامیم میں مولانا فضل الرحمٰن کی تجاویز پر بات ہوئی ہے، امید ہے ترامیم پاس ہو جائیں گی اور مولانا بھی اس میں شریک ہوں گے، اچھی بات یہ ہے کہ خورشید شاہ کو پارلیمانی کمیٹی کا سربراہ بنایا ہے، خورشید شاہ کے کہنے پر قومی اسمبلی اجلاس کا وقت تبدیل ہوا ہے، خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ان ترامیم پر پہلے بحث کی جائے، ایوان نام ہی نمبر گیم کا ہے آج اکثریت کے ساتھ ترامیم پاس ہوں گی۔

ہم کو معلوم نہیں مسودے میں کیا ہے: فاروق ستار

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’حکومت کے پاس اگر دو تہائی اکثریت ہے تو کوئی بھی حکومت ترمیم کر سکتی ہے، ہم کو نہیں معلوم مسودہ کیا ہے اس ماحول میں حکومت کے پاس کوئی حل نہیں۔ کوئی ایسا حل نہیں کہ حکومت اور حزب اختلاف ایک پلیٹ فارم پر آئیں۔

’قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتا۔ آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی نئی بات نہیں ہے، حکومت عوام سے وعدہ کرے کہ یکسوئی کے ساتھ کام کرے گی۔ حکومت وعدہ کرے کہ معیشت مضبوط ہو اور مسائل کو حل کرے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست