دو ہمسایہ ممالک پاکستان اور انڈیا کو پنجاب میں ملانے والے واہگہ بارڈر پر سال 1959 سے شام کو مغرب کی اذان سے پہلے پرچم اتارنے کی تقریب ہوتی ہے، جس میں رینجرز کے جوان پریڈ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
آندھی ہو طوفان، بارش یا کچھ بھی یہ پریڈ کبھی نہیں رکی۔ یہ سال کے 365 دن ہوتی ہے اور اس پریڈ کے بعد پاکستان کا پرچم شام ہونے سے پہلے اتار لیا جاتا ہے تاکہ اگلی صبح اسے پھر سے بلند کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق واہگہ بارڈر جسے ’باب آزادی‘ بھی کہا جاتا ہے، کی تعمیر نو کا کام جون 2024 سے جاری ہے۔ اسی کام کی وجہ سے یہاں موجود دو پویلینیز میں سے اس وقت عوام کے لیے صرف ایک پویلین دستیاب ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل کردہ معلومات کے مطابق باب آزادی کی گنجائش میں ڈھائی گنا اضافہ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد یہ لاہور کے شاہی قلعے کے عالمگیری گیٹ کی مانند دکھائی دے گا۔
باب آزادی کی توسیع کے ساتھ ساتھ اس کے پارکنگ ایریا کو بھی اسی حساب سے بڑا کیا جائے گا۔
باب آزادی کا افتتاح 14 اگست 2025 کو متوقع ہے لیکن اس سے پہلے یہاں پریڈ بھی جاری ہے اور عوام کا آنا جانا بھی۔
باب آزادی کی پریڈ کو دیکھنے روزانہ ہزاروں افراد واہگہ بارڈر پہنچتے ہیں اور ان کی تعداد واہگہ بارڈر پر بنے دونوں پویلینز کی گنجائش سے بھی کئی گنا تب بڑھ جاتی ہے، جب کوئی تہوار ہو یا چھٹی کا دن ہو، جیسے یوم آزادی، یوم دفاع، اتوار کا دن یا عید وغیرہ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو کو دی جانے والی معلومات کے مطابق دونوں پویلینز میں بیٹھنے کی گنجائش آٹھ سے دس ہزار افراد کی ہے جبکہ خاص دنوں میں یہاں پریڈ دیکھنے کے لیے آنے والوں کی تعداد 20 سے 25 ہزار سے تجاوز کر جاتی تھی، جس کی وجہ سے شائقین کو پریڈ دکھائے بغیر واپس بھیجنا پڑتا تھا۔
اسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے پنجاب کی نگران حکومت نے بابِ آزادی کی گنجائش کو بڑھانے کا پروگرام بنایا اور اب جب سٹیڈیم کی دونوں اطراف مکمل ہو جائیں گی تو یہاں 25 سے 30 ہزار افراد کے بیٹھنے کی جگہ ہو گی۔
یہاں پریڈ دیکھنے کے لیے آنے والے شائقین کا کہنا ہے کہ تعمیرِ نو کے بعد جہاں عوام زیادہ تعداد میں یہاں آسکے گی، وہیں انہیں سایہ دار پویلینز بھی دستیاب ہوں گے۔
بابِ آزادی کے زیادہ تر حصے پر اس وقت تعمیر کا کام جاری ہے۔ بیشتر حصے کو سبز کپڑا لگا کر بند کیا گیا ہے جبکہ بڑی بڑی مشینیں اور درجنوں مزدور اپنے کام میں مصروف ہیں۔
اس دوران یہاں پریڈ اسی جوش و ولولے سے جاری ہے۔
واہگہ بارڈر کا نام پاکستان کی مشرقی سرحد پر واقع آخری گاؤں کے نام پر رکھا گیا تھا، جو 17 اگست 1947 کو ریڈکلف باؤنڈری ایوارڈ کے بعد ایک بین الاقوامی سرحد بنا۔
تقسیم کے وقت انڈیا سے آنے والے مسلمان پناہ گزینوں کے داخلے کے مقام کے طور پر اس کی اپنی ایک تاریخی اہمیت اور اسی نقل مکانی کی یاد میں باب آزادی کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی۔