آئی ایم ایف 25 ستمبر کو پاکستان کے قرض پروگرام کا جائزہ لے گا

آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے 18 سے 27 ستمبر 2024 تک کے شیڈول کے مطابق ادارہ 25 ستمبر 2024 کو پاکستان کے سات ارب ڈالرز قرض کے نئے پروگرام کی منظوری کا جائزہ لے گا، جس پر پہلے ہی سٹاف لیول کا معاہدہ ہو چکا ہے۔

آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان ناتھن پورٹر اور پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 14 اپریل 2024 کو اسلام آباد میں اپنی ٹیموں کے ہمراہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے جائزے کے موقعے پر (اے پی پی)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے اپنے آئندہ کے اجلاسوں کا شیڈول جاری کر دیا ہے، جس میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔

آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے 18 سے 27 ستمبر 2024 تک کے شیڈول کے مطابق ادارہ 25 ستمبر 2024 کو پاکستان کے سات ارب ڈالرز قرض کے نئے پروگرام کی منظوری کا جائزہ لے گا، جس پر پہلے ہی سٹاف لیول کا معاہدہ ہو چکا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پہلے ہی پاکستان کا 37 ماہ کی مدت کے لیے سات ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا سٹاف لیول معاہدہ طے پا چکا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اس نئے پروگرام کو فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی توثیق درکار ہے، جو پاکستان کے ’میکرو اکنامک استحکام کو مزید مضبوط کرنے اور زیادہ جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔‘

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں:

  • گذشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی۔
  • پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے، پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا۔
  • معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو ٹیکس آمدنی بڑھانی ہوگی۔
  • قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
  • پاکستان میں ڈائریکٹ اور اِن ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ ہوگا۔
  • پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
  • ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا۔
  • پاکستان میں برآمدی شعبے سے بھی ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی۔
  • پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
  • صوبوں میں تعلیم اور صحت عامہ کے اخراجات بڑھانے ہوں گے۔
  • سماجی تحفظ کے لیے صوبوں کے اخراجات بڑھانے ہوں گے۔
  • صوبوں کو پبلک انفراسٹرکچر پر اخراجات بڑھانے ہوں گے۔
  • عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے صوبائی حصہ بڑھانا ہوگا۔
  • ٹیکس آمدنی بڑھانے کے لیے صوبوں کو ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔
  • صوبوں میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی آمدن بڑھانی ہوگی۔
  • صوبوں کو زرعی آمدن پر انکم ٹیکس بڑھانے کےلیے قانونی سازی کرنی ہوگی۔
  • یکم جنوری 2025 تک وفاق اور صوبوں کو انفرادی اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے متعلق ضروری قانون سازی کرنی ہوگی۔
  • سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو قابو کرے گا۔
  • زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم بنانے کے لیے سٹیٹ بینک کو ایکس چینج ریٹ لچک دار رکھنا ہوگا۔
  • ایکس چینج ریٹ کے استحکام کے لیے فاریکس کاروبار میں شفافیت لازمی ہے۔
  • توانائی کے شعبے کے لیے  مالیاتی  رسک کو محدود کرنا ہوگا۔
  • توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے ذریعے توانائی کی لاگت میں کمی کرنی ہوگی۔
  • سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنائی جائے۔
  • سرکاری کاپوریشنز کے انتظامی امور نجی شعبے کے حوالے کیے جائیں۔
  • زراعت کے شعبے میں سبسڈی اور سپورٹ پرائس کو مرحلہ وار ختم کیا جائے۔

پاکستانی معیشت حالیہ سالوں میں عدم استحکام اور زبوں حالی کا شکار ہے۔ خصوصاً کرونا وائرس، یوکرین جنگ کے اثرات کی وجہ سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور 2022 میں ملک میں آنے والے تاریخی سیلاب نے اسے مزید مشکلات سے دو چار کر دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کم ہوتے ہوئے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر سمیت، قرض میں پھنسا پاکستان 2023 کے موسم گرما میں پہلا ایمرجنسی قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے پر مجبور ہوا۔

مختصر مدت کے لیے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان نے اپریل 2024 میں آئی ایم ایف سے قرض کے ایک نئے توسیعی پروگرام پر بات چیت کا آغاز کیا تھا۔

اس سلسلے میں ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے 13 سے 23 مئی تک پاکستانی حکام کے ساتھ مختلف سطحوں پر بات چیت کی تھی، جس کے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ قرض کے نئے پروگرام یا توسیعی فنڈ کے لیے ہونے والے مذاکرات میں سٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کی جانب اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت