’عالمی امن کی تلاش: تعلیماتِ پیغمبر ﷺ کی روشنی میں‘ کے عنوان کے تحت رحمت للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے زیر اہتمام پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اسلام آباد میں تین روزہ ’سیرت فیسٹیول‘ 20 ستمبر سے شروع ہو رہا ہے جس میں ملک اور بیرون ممالک سے محققین ساٹھ تحقیقاتی مقالے پیش کریں گے ۔
فیسٹیول میں بچوں، خواتین اور اقلیتوں کے لیے خصوصی سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس دوران کتاب میلہ، دستاویزی فلموں، خطاطی کی نمائش اور نعتیہ مشاعرے کا انعقاد کیا جائے گا۔
رحمت للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کے چئیرمین خورشید ندیم اور وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدین احمد وانی نے اسلام آباد میں مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بار ربیع الاوّل کے موقع پراسلام آباد ایک نیا منظر دیکھے گا۔ 20, 21, اور 22 ستمبر کو نیشنل سکلز یونیورسٹی آئی ایٹ اسلام آباد میں ’قومی رحمۃ للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی‘ کے زیر اہتمام پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ’سیرت فیسٹیول‘ منعقد کیاجا رہا ہے۔
خورشید ندیم نے کہا کہ یہ فیسٹیول ہمہ رنگ پر وگراموں کا مجموعہ ہے۔’عالمی امن کی تلاش:تعلیماتِ پیغمبر ﷺ کی روشنی میں‘اس دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا عنوان ہے جو اس موقع پر منعقد ہو رہی ہے۔دنیا اورپاکستان بھر سے آنے والے سکالرز اور علما اس موضوع کے مختلف پہلوؤں کو نمایاں کریں گے۔
اس کا مقصد سیرت النبی ﷺ سے علمی استفادہ ہے۔’یوتھ سیرت کنونشن‘ کے انعقاد سے نوجوانوں تک بطورِ خاص سیرت کا پیغام پہنچا یا جائے گا۔سیرت کتاب میلے میں پاکستان بھر سے پبلشرز آئیں گے اور سیرت کی کتابوں پر عام لوگوں کو پچاس فیصد تک رعایت ملے گی۔
جمالیاتی پہلو کا اظہار خطاطی کی نمائش میں ہوگا جس میں رسالت مآب ﷺکے اسمائے گرامی کی خطاطی کے خوب صورت نمونے آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے رکھے جائیں گے۔ جمالیات کے اظہار کا ایک اسلوب شاعری بھی ہے۔ نعتیہ مشاعرے میں شعرا آپﷺ سے اپنی محبت کا اظہار کریں گے۔
سیرتِ پاک ﷺ پر دستاویزی فلمیں بھی دکھائی جائیں گی۔ قرآن مجید کی آیات اورآپ کے ارشادات پر نبی حسنِ اخلاق کے پیغامات کی تشہیر ہوگی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وفاقی سیکریٹری تعلیم، محی الدین وانی نے کہا کہ وزارتِ تعلیم سے متعلق تمام ادارے اس کارِ خیر میں شریک ہیں۔ ہر ادارہ دینی گرم جوشی کے ساتھ اس سرگرمی کا حصہ ہے۔
نیشنل بک فاؤنڈیشن نے اس موقع پر پورے ملک میں اپنی کتابوں پر پچاس فیصد رعایت کا اعلان کیا ہے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور اس کے شعبہ علومِ اسلامی کا انتظامی اور علمی تعاون اس بین الاقوامی کانفرنس کے لیے میسر ہے۔
اس کے ساتھ فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن، آئی بی سی سی۔پیرا، فیڈرل ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن، بھی دامے درمے سخنے اس میں شامل ہیں۔
ادارہ تحقیقاتِ اسلامی،پیغامِ پاکستان اور جامعہ محمدی شریف چنیوٹ نے بھی دستِ تعاون دراز کر رکھا ہے۔
خورشید ندیم نے کہا کہ ’قومی رحمۃ للعالمین وخاتم النبیین اتھارٹی‘ ایک ایسا ادارہ ہے جس کا مقصد رسالت مآب سیدنا محمد ﷺ کی سیرتِ مطاہرہ پر تحقیق ہے تاکہ اس کی روشنی میں تعمیرِ سیرت کے ذریعے سماج کی اخلاقی تعمیر کی جائے۔منزل ،فرد اورسیاسی و سماجی اداروں کی اصلاح ہے۔
تعمیرِ سیرت کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نظام میں سیرت سازی کو بنیادی اہمیت دیں۔ انہوں نے کہا کہ محی الدین وانی نے اس کام کو اپنی ترجیحات میں شمال رکھا اور قومی رحمۃ للعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ اس کی حکمتِ عملی بنائے۔
اتھارٹی نے کریکٹر بلڈنگ فاونڈیشن کے ساتھ مل کر یہ حکمتِ عملی بنائی جو اس سال اگست میں نافذکر دی گئی۔اتھارٹی کی اب یہ کوشش ہے کہ تعمیرِ سیرت کا یہ پیغام صوبے بھی اپنالیں۔
اتھارٹی نے نوجوانوں میں سیرتِ پاک ﷺ سے عملی وابستگی کے لیے تعلیمی اداروں میں ’رحمۃ للعالمین یوتھ کلبز‘ کے قیام کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کا مقصد نوجوانوں میں مطالعہ سیرت کا ذوق پیدا کرنا اور نوجوانوں کو رسالت مآب ﷺ کی سیرت سے عملاً وابستہ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انبیا کو اس لیے مبعوث فرمایا کہ ان کا اتباع کیا جائے۔
یہ اتباع اسی وقت ممکن ہو گا جب ہم ان کی سیرت سے عملی تعلق قائم کریں گے۔ ہم اللہ کے آخری رسول ﷺ کی امت ہیں۔ ہمارے لیے آپ کو مثال بنایا گیا۔ ہمارا کام یہ ہے کہ ہم آپ کے اوصافِ حمیدہ کا علم حاصل کریں اور پھر ان کو اپنانے کی کوشش کریں۔رحمۃ للعالمین یوتھ کلب،نوجوانوں میں اسی احساس کو بید ار کرنے کا ذریعہ ہیں۔
اتھارٹی نے ’رحمت سب کے لیے‘ کو بطور اصول اپنا یا ہے۔مذہبی اقلیتوں کو بھی یہ پیغام دیا گیا ہے کہ رسالت مآب سیدنا محمد ﷺ کی چادرِ رحمت ان کے لیے بھی ہے۔
اگر کوئی سماج آپ کے اسوہ کو اپناتا ہے تو اس میں سب افراد کے لیے رحمت کا پیغام ہے۔ان کی مذہبی آزادی کا تحفظ ہے۔نبی ﷺ کے احکام کی روشنی میں قائم کسی معاشرے میں کسی کے ساتھ نا انصافی کا کوئی امکان نہیں۔11اگست 1947 کو جب قائد اعظم نے پاکستان کے شہریوں کو مذہبی آزادی کا پیغام دیا تو اس کے لیے راہنمائی نبی ﷺ کی تعلیمات ہی سے لی گئی تھی۔