عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ نہیں ہوا: وفاقی حکومت

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ عمران خان کے ملٹری ٹرائل سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی 16 مئی 2024 کو اڈیالہ جیل سے سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران پیش ہوئے ہیں (پی ٹی آئی ایکس اکاؤنٹ)

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس میاں گل اورنگ زیب نے منگل کو عمران کان کے ممکنہ ملٹری ٹرائل اور حراست روکنے کی غرض سے دائر درخواست کی سماعت کی اور اسے نمٹا دیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان منور اقبال دوگل نے عدالت کے استسفار پر کہا کہ ’عمران خان کا ملٹری ٹرائل کرنے یا انہیں فوج کی تحویل میں دینے سے متعلق فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، ایسا کوئی فیصلہ ہوا تو قانونی طریقہ کار اپنایا جائے گا۔‘

عدالت میں وفاقی وزارت دفاع کا نمائندہ اور عمران خان کی جانب سے عزیر بھنڈاری اور فیصل فرید چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ ’عمران خان کے فوجی ٹرائل کا فیصلہ ہوا تو پہلے سول مجسٹریٹ کے پاس درخواست جائے گی لیکن تاحال ابھی تک عمران خان کے خلاف فوجی ٹرائل کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔‘

گذشتہ سماعت پر عدالت نے حکومت و وزارت دفاع سے سویلین کے ٹرائل ملٹری کورٹ میں کرنے کے طریقہ کار سے متعلق تفصیل پوچھی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 عمران خان کا موقف

پاکستان فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی پریس بریفنگ کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید انکوائری میں اگر ملوث ہوئے تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔

اس بیان کو سامنے رکھتے ہوئے عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں سیکریٹری قانون، سیکریٹری داخلہ اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔

ان  کے علاوہ آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی جیل خانہ جات بھی درخواست میں فریق ہیں۔

درخواست  میں استدعا کی گئی تھی کہ ’عمران خان کو فوجی تحویل میں دینے سے روکا جائے اور یقینی بنایا جائے کہ بانی پی ٹی آئی سویلین عدالتوں اور سویلین تحویل میں ہی رہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست