منگل کو اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شاہ نواز کی میرپور خاص کی پولیس کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں موت کا معاملہ زیر غور آیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم کے زیر صدارت اجلاس میں یہ معاملہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر جام سیف اللہ نے اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ضلع میرپور خاص میں ڈاکٹر کو جلانے کا واقعہ پیش آیا، کمیٹی کو اس معاملے پر غور کرنا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل سندھ غلام نبی میمن کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ہے اور واقعے کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔
18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب کو ڈاکٹر شاہ نواز کی ضلع عمرکوٹ سندھڑی تھانے کی حدود میں مبینہ پولیس مقابلے میں موت کا واقعہ سامنے آیا۔ جس کے بعد ان کی لاش کو مشتعل افراد کی جانب سے تدفین نہ کرنے دینے اور لاش کو مبینہ طور پر آگ لگانے کی خبر پر سندھ حکومت نے 20 ستمبر کو واقعے کی غیر جانبدارنہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔
ڈاکٹر شاہ نواز پر 16 ستمبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد علاقہ کے رہائشیوں نے احتجاج کیا اور اس دوران پولیس موبائل بھی جلا دی۔ بعد ازاں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
ڈاکٹر شاہ نواز کی اہلیہ نے سندھ پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اس معاملے کو ختم کرنا چاہ رہی ہے۔
ان واقعات کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت نے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی۔ جس کے بعد وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن النجار نے ڈی آئی جی میرپورخاص، ایس ایس پی میرپور خاص اور ایس ایچ او سندھڑی سمیت 10 اہلکاروں کو معطل کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
22 ستمبر کو سندھ کے مختلف شہروں سے بڑی تعداد میں آئے افراد نے ڈاکٹر شاہ نواز کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ ان میں سماجی کارکن، قوم پرست رہنما، صوفی فنکاروں اور خواتین بھی شامل تھیں۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں آج اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ جبکہ سندھ کی سول سوسائٹی نے کل عمر کوٹ میں ان واقعات کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ افراد بڑی تعداد میں عمر کوٹ میں اکٹھے ہو کر یکجہتی کا اظہار بھی کریں گے۔
کارروائی کے دوران سینیٹ کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) حکام کے خلاف تحقیقات کروانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ ’ایف بی آر کے حکام سمگلنگ اور ٹیکس چوری میں ملوث ہیں جنہوں نے عوام کو تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ایف بی آر لوگوں کو بلاوجہ نوٹسز جاری کر رہا ہے، کاروبار سے منسلک افراد کو تنگ کیا جا رہا ہے، ایف بی آر والے ٹیکس چوری کو سپورٹ کر رہے ہیں، ایف بی آر والوں کے خلاف انکوائری کروانا چاہتے ہیں، ایف بی آر والوں کو بیک بون توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے پاس ایف بی آر کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔‘
بعد ازاں کمیٹی نے ایف بی آر کے افسران کے خلاف مزید ثبوت اکٹھے کر کے آئندہ اجلاس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو تحقیقات کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا۔