چیچہ وطنی میں توہین مذہب کا ملزم فرار، تلاش جاری: پولیس

ضلع ساہیوال کے ڈی پی او کے مطابق ملزم کے خلاف توہین مذہب کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ ملزم کی تلاش جاری ہے۔

آٹھ فروری، 2024 کو لاہور میں عام انتخابات کے دوران پولیس اہلکار ایک پولنگ سٹیشن پر پہرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

صوبہ پنجاب کے ضلع ساہیوال کی پولیس کا کہنا ہے کہ چیچہ وطنی میں مبینہ توہین مذہب کرنے پر ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ مقامی لوگوں میں اشتعال کے باعث ملزم کے اہل خانہ کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چیچہ وطنی کے ایک تھانے کے اے ایس آئی نے چند روز قبل ڈیوٹی کے دوران اپنے موبائل پر فیس بک دیکھتے ہوئے اچانک ایک ایسا اکاؤنٹ دیکھا، جہاں ’گستاخانہ مواد‘ موجود تھا۔

جس کے بعد پولیس اہلکار شمس الرحمان صابری نے سب سے پہلے اس مواد کے سکرین شاٹس بنا کر انہیں اپنے پاس محفوظ کیا اور بعدازاں یہ سکرین شاٹس پولیس کے حوالے کر دیے۔ 

ضلع ساہیوال کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) فیصل شہزاد کے مطابق فیس بک اکاؤنٹ ہولڈر کے خلاف تعزیرات پاکستان میں توہین مذہب کی شق (295 سی) کے تحت چیچہ وطنی کے تھانہ صدر میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ملزم فرار ہے تاہم ان کے اہل خانہ کو ان کی مرضی سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے کیونکہ علاقے کے رہائشی اس سلسلے میں مشتعل ہیں۔‘

ڈی پی او ساہیوال نے امید ظاہر کی کہ آئندہ چند گھنٹوں میں ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

ڈی پی او فیصل شہزاد کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ فیس بک اکاؤنٹ استعمال ہوا ہے اس لیے امکان ہے کہ ملزم ہی اسے استعمال کرتا رہا ہے اور اسی نے اس پر گستاخانہ مواد پوسٹ کیا۔‘

ان کے مطابق: ’اس واقعے میں دوسرا امکان ملزم کے نام پر فیک اکاؤنٹ بنائے جانے کا بھی ہو سکتا ہے۔ جبکہ تیسرا امکان ہے کہ ملزم کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ڈی پی او نے کہا کہ ’پولیس پہلے امکان پر تفتیش کر رہی ہے کیونکہ یہ پرانا فیس بک اکاؤنٹ ہے، جس پر ملزم کے دوست اور رشتے دار بھی موجود ہیں۔

’اب ملزم جب ہمارے ہاتھ آ جائے گا تب ہم مزید تفتیش کریں گے کہ کیا یہ عمل اس نے خود کیا یا نہیں۔ اس میں اس کا گیجٹ (موبائل فون) بھی مددگار ثابت ہو گا۔‘

فیصل شہزاد کا کہنا تھا کہ ’ملزم کی گرفتاری کے بعد متعلقہ ایجنسیوں کو بھی تفتیش میں شامل کیا جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’علاقے کا ماحول اب کنٹرول میں ہے اور مقامی امن کمیٹی اراکین نہایت سمجھ داری سے صورت حال کو بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔‘

ڈی پی او ساہیوال فیصل شہزاد نے بتایا کہ ’رواں برس کے دوران ساہیوال میں توہین مذہب کے سات مقدمات درج ہوئے، جو ایسے کیسز کے اندراج میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں اس پر قومی اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ علما کو بیٹھ کر اپنے پیرو کاروں کو بتانا چاہیے کہ سوشل میڈیا پر کچھ بھی لکھنے سے پہلے سوچیں۔

’ہمیں قومی سطح پر طالب علموں اور نوجوانوں کی سوشل میڈیا پر لاعلمی سے بحث مباحثہ کرنے کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان