غزہ میں تنازع نہیں بلکہ فلسطینیوں کا منظم قتل عام ہے: شہباز شریف

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ ایک تنازع نہیں بلکہ فلسطینیوں کا منظم قتل عام ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف 27 ستمبر، 2024 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں 79ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں (روئٹرز)

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی صورت حال پر ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ غزہ ایک تنازع نہیں بلکہ فلسطینیوں کا منظم قتل عام ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کے عوام غزہ کے لوگوں کے درد پر تکلیف میں ہیں۔ غزہ کے درد نے انسانیت اور اقوام متحدہ کی بنیادیں ہلا کے رکھ دیں ہیں۔‘

ان کے مطابق: ’غزہ پر اسرائیل کی جارحیت جاری ہے۔ ہمارا دل غزہ میں ہونے والے مظالم پر خون کے آنسو روتا ہے۔ غزہ ایک تنازع نہیں بلکہ فلسطین کے لوگوں کا منظم قتل عام ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آج میں آپ کے سامنے غزہ کی صورت حال پر پاکستانی عوام کا درد اور تشویش بیان کرنے کے لیے موجود ہوں۔‘

انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا ہم بحیثیت انسان خاموش رہ سکتے ہیں جب غزہ میں بچے اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں؟ غزہ کے المناک سانحے نے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’غزہ کے بچوں کا خون صرف ظالموں پر نہیں بلکہ ان پر بھی ہے جو اس اندوہناک تنازعے کو طول دے رہے ہیں۔

’جب ہم ان (فلسطینیوں) کی نہ ختم ہونے والی اذیتوں کو نظر انداز کرتے ہیں تو ہم اپنی انسانیت کو ختم کرتے ہیں۔‘

ان کے مطابق: ’مذمت کرنا کافی نہیں، ہمیں اس پر فوری قدم اٹھاتے ہوئے خونریزی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہمیں دو ریاستی حل کے ذریعے دیرپا امن کے لیے کام کرنا ہو گا۔ ہمیں 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک ممکن، محفوظ اور متصل آزاد فلسطینی ریاست، جس کا القدس الشریف دارالحکومت ہو، کی کوشش کرنی چاہیے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فلسطین کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن تسلیم کیا جائے۔ یواین  قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی نے مشرق وسطیٰ کو مزید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم نے لبنان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لبنان پر اسرائیلی بمباری سے پانچ سو سے زائد افراد، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، جان سے گئے ہیں اور اس سے اسرائیل کو مزید تقویت دی ہے جو کہ پورے مشرق وسطیٰ کو جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔ اس کے نتائج بہت خطرناک ہو سکتے ہیں۔‘

مسئلہ کشمیر کے حل پر زور

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیر کے حل پر بھی زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مذموم کوششیں ہو رہی ہیں۔ غیر مقامی افراد کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بھی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔ کشمیریوں سے حق خودارادیت کا وعدہ کیا گیا تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈیا پاکستان کے خلاف اپنی عسکری صلاحیتوں کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ انڈین کی جنگی حکمت عملی اچانک حملے یا جوہری چھتری تلے حملے پر مبنی ہے۔ پاکستان کسی بھی انڈین جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا۔‘

افغانستان دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ کرے: وزیراعظم

وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پر موجود دہشتگرد گروپوں کا خاتمہ کرے۔ افغانستان میں موجود داعش،القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لیے خطرہ ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا