مالی گنجائش ہوئی تو پہلا ریلیف تنخواہ داروں کو دیں گے: وزیر خزانہ

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے اور ملک پر بیرونی اداروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

30 جون، 2024 کی اس تصویر میں پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران(سکرین گریب)

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کو کہا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے اور ملک پر بیرونی اداروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ معاشی صورت حال بہتر ہوئی تو پہلا ریلیف تنخواہ داروں کو دیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ’اس وقت میکرو استحکام بڑا چیلنج ہے۔ میکرو استحکام پر بہت باتیں ہو چکی ہیں۔ سمجھنا چاہیے کہ میکرو استحکام ہمیں کیوں چاہیے؟ مائیکرو سٹیبلٹی لڑکھڑا گئی تو بڑا نقصان ہو گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اضافی ٹیکس سے کافی لوگوں پر دباؤ بڑھا ہے، میری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔‘

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ’تنخواہ دار طبقے پر اضافی بوجھ ہے اور جیسے ہی ہمیں مالیاتی سپیس ملے گی تو ہم اسے ریلیف فراہم کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھ رہا ہے، معاشی صورت حال بہتر ہوتے ہی ہم تنخواہ دار طبقے کو سب سے پہلے ریلیف دیں گے، نئی پنشن سکیم پر کل سے اطلاق ہو گا۔ جبکہ پیٹرول پر کل سے اضافی لیوی نہیں لگے گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ایف بی آر نے ثابت کیا ہے کہ 30 فیصد پر نمو ہوسکتی ہے۔ اگلے تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے جا رہے ہیں جب کہ اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 10 فیصد پر لے جانے کا امکان ہے۔ 

’زرمبادلہ کے ذخائر نو ارب ڈالر ہیں۔ حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ چکی۔‘

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’توانائی اور پٹرولیم کے شعبے میں اصلاحات کریں گے۔ مفتاح اسماعیل نے ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کا کہا تھا ریٹیلرز پر ٹیکس لگ جانا چاہیے تھا۔ جولائی سے ریٹیلرز پر ٹیکس لگ جائے گا۔ کل تک 42 ہزار ریٹیلرز رجسٹر ہو گئے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ میں بھی کہا نان فائلر کی اختراع مجھے سمجھ نہیں آ رہی۔ ہم نان فائلرز کی اختراع ملک سے باہر نکالیں گے۔ وزرا تنخواہ نہیں لے رہے۔ اپنے یوٹییلٹی بل بھی خود ادا کر رہے ہیں۔‘ 

وزیر خزانہ کے مطابق: ’تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں۔ ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے نو فیصد کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 10 فیصد پر لے جانے کا پلان ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’داسو ڈیم کے لیے عالمی بینک ایک ارب ڈالر کی منظوری دے چکا ہے۔ عالمی بینک نے داسو منصوبے کے لیے ایک ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، آئی ایف سی نے پی ٹی سی ایل کے لیے 40 کروڑ ڈالرز منظور کیے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’تعمیراتی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے۔ کسی چیز کا اعلان کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ جلد عملدرآمد بھی آپ سنیں گے۔ تمام بڑے ایریاز پر ہم کام کر رہے ہیں۔‘

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’وزیراعظم کہتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا۔ ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔ خواہش بھی ہے کہ یہ آئی ایم ایف آخری پروگرام ہو۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’سیلز ٹیکس میں 750 ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی۔ ایف بی آر میں جتنا انسانی عمل دخل کم ہو گا کرپشن کم ہو گی۔ ایف بی آر کا 9.3 کھرب کا ہدف پورا ہو جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’یہی مقصد ہے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا کہ جتنے کم لوگ اس عمل میں شامل ہوں گے اتنی ہی کرپشن کم ہو گی۔ ایف بی آر حکام اور ٹیکس دہندہ گان دونوں چوری میں ملوث ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جو کام ہمارا کرنے کا ہے کہ لیکجز، کرپشن اورچوری کو کیسے بند کرنا ہے۔ اس معاملے پر ٹھوس اقدامات جا رہے ہیں جارہے ہیں۔ زراعت اور آئی ٹی  گروتھ سیکٹرز ہیں، 70 روپے زیادہ سے زیادہ پیٹرولیم لیوی ہے۔ 70 روپے پی ڈی ایل کا فوری اطلاق نہیں ہو رہا۔‘

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف کے بارے میں بہت باتیں ہوئی ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر ہے۔ اس کے بغیر ہم آگے نہیں چل سکتے، آئی ایم ایف پروگرام پر ہماری مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کو آگے لے کر جانا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر سندھ حکومت کام کر رہی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو یہاں بھی زیادہ سے زیادہ لایا جائے، پنشن بجٹ کا حصہ نہیں تھا لیکن ای سی سی میں اس پر گفتگو ہوئی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان