امریکہ: دنیا کی سب سے بڑی بھیڑ کی کلوننگ، ملزم عدالت میں پیش

مارکو پولو بھیڑیں دنیا کی سب سے بڑی بھیڑیں ہیں۔ ان کا وزن تین سو پاؤنڈ (136 کلوگرام) تک ہو سکتا ہے اور ان کے سینگ پانچ فٹ (ڈیڑھ میٹر) تک لمبے اور مڑے ہوئے ہوتے ہیں۔

بھیڑ جسے مونٹانا ماؤنٹین کنگ کا نام دیا گیا ہے، ٹیکساس میں شکار کے مقامات پر فروخت کے لیے جنگلی بھیڑوں کی بڑی، ہائبرڈ نسلیں بنانے کی غیر قانونی سکیم کا حصہ تھی (اے پی)

امریکہ میں ایک 81 سالہ شخص جو مونٹانا سے تعلق رکھتے ہیں، کو پیر کو وفاقی عدالت میں سزا سنائی جائے گی۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے وسطی ایشیا اور امریکہ میں شکار کی گئی بڑی نسل کی بھیڑوں کے ٹشو اور خصیے غیر قانونی طور پر استعمال کرتے ہوئے ریاست ٹیکساس اور منیسوٹا میں مخصوص ماحول میں شکار کے لیے ہائبرڈ بھیڑیں تیار کیں۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق استغاثہ نے آرتھر جیک شوبرتھ نامی شخص، جو مونٹانا کے علاقے وان کے رہائشی ہیں، کے لیے قید کی سزا کی درخواست نہیں کی۔ شوبرتھ نے جنگلی حیات کی سمگلنگ سے متعلق قانون کی خلاف ورزی پر اپنے لیے ایک سال کی پروبیشن کی درخواست کی ہے۔

لیسی ایکٹ کی ان دو خلاف ورزیوں کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال قید ہے جبکہ ڈھائی لاکھ ڈالر تک یا ملزم کو ہونے والے مالی فائدے سے دگنی رقم کی صورت میں جرمانہ ہو سکتا ہے۔

شوبرتھ کے وکیل نے پروبیشن کی درخواست میں کہا کہ کرغزستان میں شکار کی گئی دیو ہیکل مارکو پولو بھیڑ کی کلوننگ نے ان کے مؤکل کی ’زندگی، شہرت اور خاندان کو برباد کر دیا ہے۔‘

مارکو پولو بھیڑیں دنیا کی سب سے بڑی بھیڑیں ہیں۔ ان کا وزن تین سو پاؤنڈ (136 کلوگرام) تک ہو سکتا ہے اور ان کے سینگ پانچ فٹ (ڈیڑھ میٹر) تک لمبے اور مڑے ہوئے ہوتے ہیں۔

سزا سے متعلق دستاویز میں شوبرتھ کو معدومی کے خطرے سے دوچار بھیڑ کی کامیاب کلوننگ پر سراہا بھی گیا جسے انہوں نے مونٹانا ماؤنٹین کنگ کا نام دیا۔ یہ بھیڑیں امریکی فش اینڈ وائلڈ لائف سروسز نے ضبط کر لی ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’جیک نے وہ کام کیا جو کوئی نہیں کر سکا یا کبھی نہیں کر سکتا۔‘

’انہوں نے مونٹانا کے ایک باڑے میں مونٹانا ماؤنٹین کنگ تیار کیا۔ ایم ایم کے ایک غیر معمولی جانور ہے جو سائنس اور ایک شخص کی محنت کی بدولت وجود میں آیا۔ اگر وہ تاریخ کو نئے سرے سے لکھ سکتے تو مارکو پولو کو کلون کرنے کا آئیڈیا مائیکل کرائیٹن کے لیے چھوڑ دیتے۔‘ جو سائنس فکشن ناول جراسک پارک کے مصنف ہیں۔

پراسیکیوٹروں کا کہنا ہے کہ شوبرتھ سن ریور انٹرپرائزز ایل ایل سی کے مالک ہیں، جو 215 ایکڑ (87 ہیکٹر) پر مشتمل متبادل مویشیوں کا فارم ہے۔ یہ فارم ’متبادل مویشی‘ مثال کے طور پر پہاڑی بھیڑیں، پہاڑی بکریاں اور دیگر چوپائے خریدتا، فروخت کرتا اور ان کی نسل بڑھاتا ہے، خاص طور پر نجی شکار گاہوں کے لیے جہاں لوگ فیس دے کر محدود علاقے میں موجود جانوروں کا شکار کرتے ہیں۔ شوبرتھ نے بتایا کہ وہ 1987 سے شکار کے لیے مخصوص فارم کا کاروبار کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شوبرتھ نے مارچ میں اس الزام میں اپنا قصور تسلیم کیا کہ انہوں نے اور پانچ دیگر افراد نے منصوبہ بنایا کہ وہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر لائے گئے مارکو پولو بھیڑ کے ٹشو کا استعمال کر کے اس جانور کی کلوننگ کریں اور پھر کلون اور اس کی نسل کو بڑی، ہائبرڈ نسل کی بھیڑیں تیار کرنے کے لیے استعمال کریں، جو محدود علاقے میں شکار کے لیے زیادہ قیمتی ہوں گی۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق شوبرتھ نے ایم ایم کے کی منی اور ہائبرڈ بھیڑیں ٹیکساس میں تین لوگوں کو فروخت کیں جبکہ منیسوٹا کے ایک رہائشی شوبرتھ کے فارم پر 74 بھیڑیں لائے تاکہ منصوبے کے تحت مختلف اوقات میں ان کے رحم میں افزائش کی جا سکے۔ شوبرتھ نے ایم ایم کے سے خالص نسل کی ایک بھیڑ 10 لاکھ ڈالر میں فروخت کی، اور دیگر بھیڑیں جن میں ایم ایم کے کا جین کمزور تھا، انہیں سستا بیچا گیا۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق اکتوبر 2019 میں شوبرتھ نے بڑے سینگوں اور جسامت کی مالک راکی ماؤنٹین (نر) بھیڑ کے خصیوں کے لیے شکار کے گائیڈ کو چار سو ڈالر دیے۔ اس بھیڑ کا مونٹانا میں شکار کیا گیا جس کے بعد اس کا مادہ منویہ نکال کر فروخت کر دیا گیا۔

پراسیکیوٹرز نے کہا کہ بھیڑ کی وہ نسلیں جن کی مونٹانا میں اجازت نہیں، سازش کے تحت وہاں لائی گئیں۔ ان بھیڑوں میں وہ 43 بھی شامل ہیں جو ٹیکساس سے لائی گئیں۔

عدالتی ریکارڈ میں اس سازش میں شریک پانچ دوسرے افراد کا نام موجود نہیں لیکن شوبرتھ کے اعتراف جرم کے تحت انہیں پراسیکیوٹرز کے ساتھ مکمل تعاون کرنا ہو گا اور ضروری ہوا تو گواہی دینی ہو گی۔ مونٹانا کے محکمہ جنگلی حیات کے حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں۔

شوبرتھ نے سزا کی یادداشت کے ساتھ منسلک خط میں کہا کہ وہ جس بھی منصوبے پر کام کرتے ہیں، اس کے معاملے میں انتہائی پرجوش ہوتے ہیں، جس میں ان کا ’بھیڑوں کا منصوبہ‘ بھی شامل ہے۔ وہ اپنے عمل پر شرمندہ ہیں۔

انہوں نے لکھا: ’معمول کی میری سوچ میرے جوش کی وجہ سے متاثر ہو گئی اور میں نے قانون میں خامیاں تلاش کیں تاکہ بھیڑوں کی صنعت کے لیے بہترین بھیڑیں تیار کر سکوں۔ میرے خاندان کی مالی حالت کبھی خراب نہیں ہوئی، لیکن اب ہماری مالی حالت خراب ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ