لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائی، حزب اللہ کے ساتھ جھڑپیں جاری

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ لبنان میں کارروائیاں پیر کی رات شروع ہوئی تھیں اور اس میں ایلیٹ 98 ویں ڈویژن کو شامل کیا گیا ہے جسے دو ہفتے قبل غزہ سے شمالی محاذ پر منتقل کیا گیا تھا۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ منگل کو جنوبی لبنان میں اس کے چھاتہ بردار دستوں اور کمانڈوز کے زمینی آپریشن کے بعد حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان میں کارروائیاں پیر کی رات شروع ہوئی تھیں اور اس میں ایلیٹ 98 ویں ڈویژن کو شامل کیا گیا ہے جسے دو ہفتے قبل غزہ سے شمالی محاذ پر منتقل کیا گیا تھا۔

فوج نے کہا کہ اس کی فضائیہ اور توپ خانہ جنوبی لبنان کے دیہات میں حزب اللہ کے خلاف ’محدود، مقامی اور ٹارگٹڈ زمینی چھاپوں‘ میں مصروف زمینی دستوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔

دو لبنانی سکیورٹی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی یونٹس رات کو ہی کارروائیوں کے لیے لبنان میں داخل ہوئے تھے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ لبنانی فوجی بھی سرحد کے ساتھ اپنی پوزیشنوں سے پیچھے ہٹ گئے۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک مختصر بیان میں کہا تھا کہ اس نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے اہداف کے خلاف  ٹارگٹڈ زمینی کارروائی شروع کر دی ہے۔

بیان کے مطابق: ’یہ اہداف سرحد کے قریب دیہات میں واقع ہیں، جو شمالی علاقوں میں اسرائیلی آبادی کے لیے فوری خطرہ ہیں۔‘

یہ آپریشن کب تک جاری رہے گا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا لیکن اسرائیلی فوج نے کہا کہ ان کے فوجی حالیہ مہینوں میں اس مشن کے لیے تربیت اور تیاری کر رہے تھے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اس گروپ پر اس وقت تک حملے جاری رکھے گا جب تک کہ سرحد پر بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کے لیے اپنے گھروں کو واپس جانا محفوظ نہ ہو جائے۔

دوسری جانب حزب اللہ نے منگل کو کہا کہ اس نے اسرائیل کے اندر قابض فوجیوں پر راکٹ اور توپ خانے سے حملے کیے ہیں، تاہم حزب اللہ نے اپنے بیان میں لبنان کے اندر اسرائیلی افواج کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

27 ستمبر کو اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے کے نتیجے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارے گئے تھے، جس کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا عزم دہرایا تھا۔

گذشتہ روز اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائیوں کے آغاز کے اعلان پر حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل لبنان میں زمینی کارروائی کرنے کا خواہاں ہے تو حزب اللہ اس کے مقابلے کے لیے تیار ہے۔

 

 

لبنانی فوج پیچھے ہٹ گئی

لبنانی فوج نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا کہ جنوبی لبنان میں اس کے فوجی اپنی پوزیشنوں سے پیچھے ہٹ گئے جو اس کے کچھ مانیٹرنگ پوائنٹس کی باقاعدہ جگہ بدلنے کا حصہ ہے۔

لبنان کی فوج تاریخی طور پر اسرائیل کے ساتھ براہ راست لڑائی میں حصہ نہیں لیتی اور گذشتہ سال سے جاری تنازع میں اس نے اسرائیل کے خلاف ایک گولی تک نہیں چلائی۔

متاثرین کے لیے امداد کی اپیل

لبنان حکومت اور اقوام متحدہ نے ڈونرز اور عالمی برادری سے جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے تقریباً نصف ارب ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی اور اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار عمران رضا نے منگل کو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے سے متاثرہ شہریوں کی مدد کے لیے 426 ملین ڈالر کی اپیل کی۔

امریکہ کی اسرائیل کو حمایت کی پیشکش

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو لبنان کی سرحد کے ساتھ (حزب اللہ کے) حملوں کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے اپنی حمایت کی پیشکش کی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون چیف کا یہ بیان اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف لبنان میں زمینی حملے شروع کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی لبنان پر اسرائیل کی زمینی کارروائی کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق کی حمایت کرتے ہیں اور اس میں حسن نصراللہ جیسے ’سفاک دہشت گردوں‘ کو انصاف کے کٹہرے میں لانا بھی شامل ہے۔‘

پیر کو سٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں ہونے والی بریفنگ میں میتھیو ملر نے کہا: ’فوجی کارروائی کے ساتھ ساتھ ہم بالآخر مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے لیے ایک سفارتی حل دیکھنا چاہتے ہیں، جو اسرائیل کے شہریوں، لبنان کے شہریوں اور فلسطینی عوام کے ساتھ ساتھ وسیع تر خطے کے لیے طویل مدتی تحفظ فراہم کرے اور ہم اس حوالے سے اپنی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کو حزب اللہ کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اگر آپ دیکھیں کہ اسرائیل کی شمالی سرحد پر یہ تنازع کیسے شروع ہوا تو یہ حزب اللہ ہی تھی جس نے آٹھ اکتوبر کو اسرائیل پر حملے شروع کیے تھے اور یہ حملے مسلسل جاری رہے۔ حزب اللہ کے قائم مقام سربراہ نے اسرائیل پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے لہذا اسرائیل کو ان حملوں کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے جس میں لبنان کے اندر دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔‘

امریکہ اور اسرائیل کا ایران کو انتباہ

اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد ایران کو ایک انتباہ جاری کیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بن یامین نتن یاہو نے پیر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں اسرائیل پہنچ نہیں سکتا۔

دوسری جانب سوشل نیٹ ورک ایکس پر جاری پوسٹ میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر تہران نے لبنان میں زمینی کارروائی کے جواب میں اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا تو اسے اس کے ’سنگین نتائج‘ بھگتنا ہوں گے۔

بغداد میں امریکی اڈے پر حملہ

اسرائیل کی زمینی کارروائی کے بعد ایک میزائل نے بغداد ایئرپورٹ کے قریب امریکی فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا۔

عراق کے دو سکیورٹی اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ ایک راکٹ عراقی سکیورٹی فورسز کے زیر استعمال علاقے میں گرا اور وہاں کھڑی گاڑی کو نقصان پہنچا۔

منگل کی صبح ہونے والے اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم اس حملے کے باعث فضائی ٹریفک معطل ہو گئی۔

امریکی حکام نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا اور نہ ہی کسی گروپ نے ذمہ داری قبول کی۔

ایران کی حمایت یافتہ عراقی ملیشیاؤں نے پچھلے ایک سال کے دوران باقاعدگی سے عراق میں امریکی فوجیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ غزہ اور لبنان میں حماس اور حزب اللہ کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے واشنگٹن کی حمایت کا جواب ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا