ایران نے بدھ کی صبح کہا ہے کہ اسرائیل پر اس کا میزائل حملہ ختم ہو چکا ہے جبکہ اسرائیل اور امریکہ نے تہران کے خلاف جوابی کارروائی کا عندیہ دیا ہے، جس سے وسیع پیمانے پر جنگ کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کی صبح ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’ہماری کارروائی مکمل ہو چکی ہے، جب تک کہ اسرائیلی حکومت مزید جوابی کارروائی پر نہ اکسائے۔ اس صورت میں ہمارا ردعمل زیادہ مضبوط اور طاقتور ہو گا۔‘
منگل کی رات ایران کی جانب سے کیا گیا حملہ اسرائیل کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا فوجی دھچکا ہے، جس کے نتیجے میں پورے ملک میں سائرن بجائے لگے، مقبوضہ بیت المقدس اور دریائے اردن کی وادی میں دھماکے ہوئے اور پوری آبادی کو بچنے کے لیے پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کے لیے کہا گیا۔
اسرائیل کے بقول اس حملے میں 180 سے زیادہ بیلسٹک میزائل شامل تھے جبکہ ایران کی پاسداران انقلاب گارڈ نے کہا کہ منگل کو پہلی بار ہائپرسونک فتح میزائلوں کا استعمال کیا اور اس کے 90 فیصد میزائلوں نے اسرائیل میں اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے لیکن مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک شخص جان سے گیا۔
ایران نے اس کارروائی کو ’دفاعی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تین فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔
تہران کے مطابق اس کا یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ اور حماس کے رہنماؤں کے قتل اور لبنان میں حزب اللہ اور غزہ کے خلاف جارحیت کے جواب میں کیا گیا۔
ایران کی مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ردعمل کا جواب اسرائیلی بنیادی ڈھانچے کی ’بڑی تباہی‘ کے ساتھ دیا جائے گا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ وہ اس میں ملوث کسی بھی اسرائیلی اتحادی کے علاقائی اثاثوں کو نشانہ بنائیں گے۔
ایران نے بڑی غلطی کی: اسرائیل
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ایران کی جانب سے حملوں پر جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
منگل کی رات دیر گئے سیاسی سلامتی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے آغاز میں انہوں نے کہا: ’ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور وہ اس کی قیمت چکائے گا۔‘
دوسری جانب اسرائیلی ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ وسطی اور جنوبی اسرائیل پر محدود حملے ہوئے ہیں۔ فوج کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں وسطی شہر گدیرہ کے ایک سکول کو دکھایا گیا، جسے ایرانی میزائل سے شدید نقصان پہنچا۔
ڈینیئل ہاگری نے ایکس پر ایک ویڈیو میں کہا کہ ’اسرائیل نے ایران کی بمباری کے خلاف فضائی دفاع کو فعال کیا اور زیادہ تر میزائلوں کو ’اسرائیل اور امریکہ کی قیادت میں دفاعی اتحاد‘ نے ناکام بنا دیا۔
ایران کو ’سنگین نتائج‘ بھگتنے پڑیں گے: امریکہ
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ایران کو حملے کے ’سنگین نتائج‘ بھگتنے پڑیں۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ کے جنگی جہازوں نے اسرائیل کی جانب جانے والے ایرانی میزائلوں پر ایک درجن کے قریب انٹرسیپٹر فائر کیے جبکہ برطانیہ کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کو روکنے کی کوششوں میں کردار ادا کیا ہے، تاہم اس مبینہ کردار کی وضاحت نہیں کی گئی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے حملے کو ’غیر موثر‘ قرار دیا ہے۔ امریکی صدارت کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار اور اس وقت نائب صدر کملا ہیرس نے بائیڈن کے مؤقف کی حمایت کی اور کہا کہ امریکہ ایران کے خلاف اپنے مفادات کا دفاع کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔
وائٹ ہاؤس نے بھی اسی طرح ایران کے لیے ’سنگین نتائج‘ کا عندیہ دیا۔ ترجمان جیک سلیوان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ’اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔‘
سلیوان نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے، لیکن انہوں نے اسرائیل کی طرف سے تحمل برتنے پر زور دینے سے گریز کیا جیسا کہ امریکہ نے اپریل میں اُس وقت کیا تھا جب ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملہ کیا تھا۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ منگل کو ایران کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے اپریل میں کیے گئے فضائی حملوں سے دوگنا بڑے تھے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کو مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے تناظر میں ایک اجلاس بلایا ہے جبکہ یورپی یونین نے فوری طور پر فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس صورت حال کو ’مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا: ’یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔ ہمیں فوری طور پر جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم کارروائی کریں گے۔ ایران جلد ہی ان کے اقدامات کے نتائج محسوس کرے گا۔ یہ ردعمل تکلیف دہ ہوگا۔‘
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اسرائیل پر ایران کے نئے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی حفاظت کے لیے اپنے عزم کی علامت کے طور پر بدھ کو مشرق وسطی میں اپنے فوجی وسائل کو متحرک کیا۔
میکروںس نے فرانس کے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ حزب اللہ اسرائیل اور اس کی آبادی کے خلاف اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں بند کرے، لیکن اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی سختی سے تعمیل کرتے ہوئے بحال کیا جائے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے بھی فوری طور پر علاقائی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’خطرہ ہے کہ حملوں اور جوابی کارروائیوں کا یہ خطرناک سلسلہ قابو سے باہر نہ ہو جائے۔۔۔‘
برطانوی حکومت کے مرکزی دفاتر نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں سے بات چیت کی اور انہوں نے ہر طرف سے تحمل کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
لبنان پر اسرائیلی حملے جاری
اسرائیل نے بدھ کی علی الصبح لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں اپنی بمباری کا دوبارہ آغاز کیا، جو کہ مسلح گروپ حزب اللہ کا گڑھ ہے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے اہداف پر کم از کم ایک درجن فضائی حملے کیے گئے۔
مضافاتی علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ اسرائیل نے اس علاقے کے لیے انخلا کے نئے احکامات جاری کیے ہیں جو کئی دنوں کے شدید حملوں کے بعد بڑے پیمانے پر خالی ہو گئے ہیں۔
لبنانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق لبنان میں تقریباً ایک سال سے جاری سرحد پار لڑائی میں تقریباً 1900 افراد جان سے گئے اور نو ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ جانی نقصان گذشتہ دو ہفتوں میں ہوا۔
گذشتہ دو ہفتوں کے دوران لبنان پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد اس علاقائی جنگ میں ایران اور امریکہ کے شامل ہونے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
اس جنگ میں پیر سے لبنان میں زمینی آپریشن کا آغاز اور غزہ پٹی میں اس کا ایک سال پرانا تنازع شامل ہے۔