ایران نے لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے قتل پر احتجاج کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران نے یہ مطالبہ سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں کیا ہے۔
ایران کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے خط میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ ’وہ اسرائیل کی جاری جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدام کرے اور خطے کو مکمل جنگ کی طرف گھسیٹنے سے روکے۔‘
ہفتے کو حزب اللہ نے تصدیق کی تھی کہ حسن نصر اللہ کی بیروت میں اسرائیلی حملے میں موت ہو گئی ہے۔ حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ اپنے ان عظیم، لافانی ساتھی شہدا کے ساتھ جا ملے ہیں جن کی انہوں نے 30 سال تک قیادت کی۔‘
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ حسن نصر اللہ گذشتہ روز بیروت میں ایک حملے میں مارے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔
روئٹرز کے مطابق سرکاری ٹیلی ویژن پر پڑھ کر سنائے گئے ایک بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ’حسن نصراللہ فرد واحد نہیں تھے۔ وہ ایک راستہ اور ایک نظریہ تھے اور یہ راستہ جاری رہے گا۔‘
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق قبل ازیں خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا کہ ’اس خطے کا مقدر مزاحمتی قوتوں کے ہاتھ میں ہوگا، جن میں حزب اللہ سب سے آگے ہے۔‘
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے نصراللہ کے قتل کا کچھ ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا، جو طویل عرصے سے اسرائیل کو جدید ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
شام میں فضائی حملے میں 12 اموات
عالمی تنظیم وار مانیٹر نے اتوار کو کہا ہے کہ مشرقی شام میں نامعلوم فضائی حملوں میں کم از کم 12 ایران نواز جنگجو مارے گئے ہیں۔ تنظیم کے مطابق اس حملے میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس نے کہا کہ ’دیر الزور شہر اور اس کے مشرق میں کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ عراق کی سرحد کے قریب بوکمال کے علاقے میں نامعلوم فضائی حملوں میں 12 ایران نواز جنگجو مارے گئے۔‘
وار مانیٹر کے مطابق حملوں کا فوری طور پر کسی ملک یا ادارے نے دعویٰ نہیں کیا۔
تنظیم نے مزید کہا کہ ان حملوں میں پانچ میں دیر الزور ہوائی اڈے کے قریب فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے شام کو فوجی امداد فراہم کر رہا ہے جب کہ اسرائیل نے مشرقی شام میں ایران نواز گروپوں کو نشانہ بناتے ہوئے سینکڑوں حملے کیے ہیں۔
امریکہ نے بھی ماضی میں شام کے مشرق میں ایسے گروہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی حکام شاذ و نادر ہی شام میں ایسے حملوں پر تبصرہ کرتے ہیں لیکن تل ابیب بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ قدیم دشمن ایران کو وہاں اپنی موجودگی بڑھانے کی اجازت نہیں دے گا۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں کے خلاف شدید بمباری کی مہم شروع کی ہے جس سے علاقائی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے شام اور لبنان کی سرحد پر ایران نواز گروپوں کے ہتھیاروں کی سپلائی کے راستوں کو بھی بارہا نشانہ بنایا ہے۔