اسرائیل کے وزیر خارجہ نے بدھ کو کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش کو ملک میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اسرائیل پر ایران کے میزائل حملے کی ’واضح طور پر مذمت‘ نہیں کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران نے منگل کی شب اپنے اتحادویوں اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر 180 سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے تھے۔
اس حملے پر انتونیو گوتیریش نے ایک مختصر بیان جاری کیا جس میں صرف ’مشرق وسطیٰ میں ہونے والے تازہ ترین حملوں‘ کا حوالہ دیا گیا اور تشدد کے بعد بڑھنے کی مذمت کی۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ یسرائیل کاتس نے کہا کہ ایران کی مذمت کرنے میں انتونیو گوتیریش کی ناکامی نے انہیں اسرائیل میں غیر مہذب شخصیت بنا دیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے مزید کہا: ’جو کوئی بھی اسرائیل پر ایران کے گھناؤنے حملے کی واضح طور پر مذمت نہیں کر سکتا، جیسا کہ دنیا کے تقریباً تمام ممالک نے کیا ہے، وہ اسرائیلی سرزمین پر قدم رکھنے کا مستحق نہیں ہے۔‘
ان کے بقول: ’اسرائیل انتونیو گوتیریش کے ساتھ یا ان کے بغیر اپنے شہریوں کا دفاع اور قومی وقار کو برقرار رکھے گا۔‘
اس سے قبل ایران نے بدھ کی صبح کہا ہے کہ اسرائیل پر اس کا میزائل حملہ ختم ہو چکا ہے جبکہ اسرائیل اور امریکہ نے تہران کے خلاف جوابی کارروائی کا عندیہ دیا ہے، جس سے وسیع پیمانے پر جنگ کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کی صبح ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’ہماری کارروائی مکمل ہو چکی ہے، جب تک کہ اسرائیلی حکومت مزید جوابی کارروائی پر نہ اکسائے۔ اس صورت میں ہمارا ردعمل زیادہ مضبوط اور طاقتور ہو گا۔‘
منگل کی رات ایران کی جانب سے کیا گیا حملہ اسرائیل کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا فوجی دھچکا ہے، جس کے نتیجے میں پورے ملک میں سائرن بجائے لگے، مقبوضہ بیت المقدس اور دریائے اردن کی وادی میں دھماکے ہوئے اور پوری آبادی کو بچنے کے لیے پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کے لیے کہا گیا۔
اسرائیل کے بقول اس حملے میں 180 سے زیادہ بیلسٹک میزائل شامل تھے جبکہ ایران کی پاسداران انقلاب گارڈ نے کہا کہ منگل کو پہلی بار ہائپرسونک فتح میزائلوں کا استعمال کیا اور اس کے 90 فیصد میزائلوں نے اسرائیل میں اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے لیکن مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک شخص جان سے گیا۔
ایران نے اس کارروائی کو ’دفاعی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تین فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔
تہران کے مطابق اس کا یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ اور حماس کے رہنماؤں کے قتل اور لبنان میں حزب اللہ اور غزہ کے خلاف جارحیت کے جواب میں کیا گیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ایران کی جانب سے حملوں پر جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
منگل کی رات دیر گئے سیاسی سلامتی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے آغاز میں انہوں نے کہا: ’ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور وہ اس کی قیمت چکائے گا۔‘