پاکستان ملائیشیا وزرائے اعظم ملاقات، تعاون کے لیے حکمت عملی پر غور

وزیراعظم ہاؤس سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا احاطہ کیا گیا۔‘

ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم 3 اکتوبر 2024 کو پاکستانی ہم منصب شہباز شریف سے اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کر رہے ہیں (وزیر اعظم ہاؤس)

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم کی جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید نتیجہ خیز بنانے اور اس کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا احاطہ کیا گیا۔‘

2025 کے لیے ملائیشیا کو آسیان کی چیئرمین شپ ملنے پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے انور ابراہیم کو مبارکباد پیش کی۔

وزیراعظم انور ابراہیم نے آسیان میں بطور سیکٹورل ڈائیلاگ پارٹنر، پاکستان کی مسلسل شراکت داری کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے پاکستان اور آسیان کے درمیان روابط اور آسیان میں پاکستان کے وسیع تر کردار کی حمایت کا اظہار کیا۔

وزرائے اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان کئی دہائیوں پر محیط تعاون کا ذکر کرتے ہوئے باہمی فائدہ مند شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے تمام سطحوں پر بات چیت اور وفود کے تبادلوں کی اہمیت پر زور دیا اور مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) اور دو طرفہ مشاورت  بڑھانے کے لیے حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔

اس سے قبل ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔

پاکستان آمد پر بدھ کی شب نور خان ایئر بیس پر وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا تھا۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ کامرس جام کمال خان اور وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ استقبال میں شریک تھے۔

ایئرپورٹ پر معزز مہمان کو 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی اور روایتی لباس میں ملبوس بچوں نے ملائیشیا کے وزیراعظم کو گلدستے پیش کیے۔

کاروباری رہنماؤں اور سرمایہ کاروں کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد ملائیشیا کے وزیراعظم کے ہمراہ تھا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم کے دورے کے دوران پاکستان اور ملائیشیا دو طرفہ تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوگی اور دونوں ممالک کے مابین شراکت کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوگی۔

پاکستان میں قیام کے دوران ملائیشیا کے وزیراعظم، صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کریں گے۔

ملائیشیا کا یہ وفد دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے بھی بات چیت کرے گا۔

ملائیشیا کے وزیراعظم تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو مزید آسان بنانے کے لیے پاکستان ملائیشیا بزنس فورم میں شرکت کریں گے۔

گذشتہ روز ملائیشیا کے وزیراعظم کی آمد سے قبل وزیر خارجہ محمد حسن بھی اسلام آباد پہنچے تھے۔

اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بدھ کو ملائیشین وزیر خارجہ کا استقبال پاکستان کے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ عمران احمد صدیقی نے کیا تھا۔

انور ابراہیم کون ہیں؟

ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم شاندار مقرر اور 27 سال قبل تیزی سے ابھرتا ہوا ایک ستارہ تھے اور ہر کسی کو توقع تھی کہ وہ اُس وقت کے وزیراعظم مہاتیر محمد کی جگہ لے لیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم اس وقت مہاتیر محمد اور ان کے درمیان ایشیائی مالیاتی بحران سے نمٹنے کے بارے میں شدید اختلافات ہو گئے تھے اور انہیں بدعنوانی کے الزامات میں جیل بھیج دیا گیا، جن کے بارے میں بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سیاسی بنیاد پر مبنی تھے۔

2004 میں ان کی سزا کو ختم کر دیا گیا اور وہ سیاست میں واپس آئے، اپنی ہی اصلاح پسند جماعت کی قیادت کرتے ہوئے 2013 کے انتخابات میں یو ایم ین او پارٹی کو تقریباً شکست دیتے نظر آئے۔

اس سے ایک سال قبل یعنی 2012 میں ان پر اغلام بازی کے الزامات لگائے گئے، جو بعد میں غلط ثابت ہوئے اور انہیں بری کر دیا گیا تھا۔

2015 میں انور ابراہیم کو دوبارہ جیل بھیج دیا گیا لیکن جیسے ہی اس وقت کے وزیراعظم نجیب رزاق کے خلاف ایم ڈی بی ون جیسا بڑا سکینڈل سامنے آیا، مہاتیر محمد ریٹائرمنٹ سے واپس آئے اور انور ابراہیم کے ساتھ مفاہمت کی اور انہوں نے مل کر 2018 میں حکمران جماعت کو پہلی بار شکست دی۔

اس فتح کے نتیجے میں انور ابراہیم کو بادشاہ کی جانب سے معافی مل گئی۔ ان دونوں کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ مہاتیر محمد، جو پہلے ہی عمر میں 90 کی دہائی میں تھے، وزیراعظم کا عہدہ انور ابراہیم کو سونپ دیں گے۔

یہ معاہدہ 2020 میں ختم ہوگیا اور اس طرح یہ اعلیٰ ترین عہدہ ان کے ہاتھوں سے نکل گیا۔ انور ابراہیم اب اپنی منزل تک پہنچ چکے ہیں لیکن انتہائی مشکل حالات میں، کووڈ 19 کی وجہ سے معیشت تباہی کا شکار ہے اور انہیں اپنے کچھ انتہائی کٹر سیاسی حریفوں کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑ رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان