سی آئی اے کا ایران، چین، شمالی کوریا میں جاسوس بھرتی کرنے کا انوکھا طریقہ

سی آئی اے نے  بدھ کو مینڈرین، کوریائی اور فارسی زبانوں میں ہدایات جاری  کیں کہ ان ممالک کے افراد ایجنسی سے ’محفوظ‘ طریقے سے رابطہ کر سکیں۔

14 اگست 2008 کو ورجینیا میں سی آئی اے ہیڈکواٹرز کی لابی کا منظر (روئٹرز)

امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے  روسیوں کو بھرتی کرنے کی کامیاب مہم کے بعد چین، ایران اور شمالی کوریا میں بھی ممکنہ جاسوسوں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے اسی طرح کی ایک نئی مہم کا شروع کی ہے۔

سی آئی اے نے  بدھ کو مینڈرین، کوریائی اور فارسی زبانوں میں ہدایات جاری  کیں کہ ان ممالک کے افراد ایجنسی سے ’محفوظ‘ طریقے سے رابطہ کر سکیں۔

روس میں بھی اسی طرح کی مہمات کی کامیابی سے حوصلہ افزائی  کے بعد سی آئی اے حکام روس اور ایران کے ساتھ چین کے بڑھتے ہوئے تعاون کے پس منظر میں غیر مطمئن یا ناراض افراد تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے ٹیلی گرام، فیس بک، ایکس، انسٹاگرام، لنکڈ ان اور یوٹیوب جیسے سوشل میڈیا چینلز پر ہدایات پوسٹ کیں کہ لوگ عام یا ڈارک ویب سائٹس کے ذریعے سی آئی اے سے رابطہ کر سکیں۔

سی آئی اے کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا، ’ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دیگر آمرانہ حکومتوں کے افراد کو معلوم ہو کہ ہم (ان افراد کے ساتھ) کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

سی آئی اے نے 2022 میں ولادی میر پوتن کے یوکرین پر حملے کے بعد اسی طرح کے پیغامات روسی زبان میں شیئر  کیے تھے۔

چین، روس، شمالی کوریا اور ایران کو ’سخت اہداف‘ والے ممالک کے طور پر جانا جاتا ہے جہاں حکومتوں نے دوسرے ممالک کے لیے اپنے کام کاج کے بارے میں معلومات یا دیگر انٹیلی جنس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے داخل ہونا مشکل بنا دیا ہے۔

یہ ممالک فیس بک جیسے امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو حکومت کے لیے نامناسب قرار دیتے ہوئے ان تک رسائی روک دیتے ہیں۔ تاہم، وی پی این اور دیگر ٹولز اس سنسرشپ اور نگرانی سے بچنے کا ایک طریقہ فراہم کرتے ہیں اس کی وجہ سے ماضی میں کچھ معاملات میں افراد حکام کا نشانہ بن چکے ہیں۔

سی آئی اے نے اپنی وائرل ویڈیوز میں ہدایات شیئر کیں کہ کس طرح مخبر خود کو خطرے میں ڈالے بغیر امریکی انٹیلی جنس حکام سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈارک نیٹ کا استعمال  کریں، انٹرنیٹ کا ایک حصہ جس تک صرف مخصوص ٹولز کی مدد سے ہی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے جو صارف کی شناخت چھپانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

صرف ٹیکسٹ ویڈیوز اور انفوگرافکس میں پیش کردہ تجاویز میں انٹرنیٹ کی پابندیوں اور نگرانی سے بچنے کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کا استعمال اور ایک ایسے آلے کا استعمال شامل ہے جس کے استعمال سے صارف تک آسانی سے نہیں پہنچا جا سکتا۔

سی آئی اے نے کسی بھی ممکنہ مخبر پر زور دیا کہ وہ نجی ویب براؤزر استعمال کریں اور اپنا ٹریک چھپانے کے لیے اپنی انٹرنیٹ ہسٹری حذف کردیں۔

یوٹیوب پر پوسٹ کی جانے والی مینڈرین زبان کی ایک ویڈیو جس میں صرف تحریری ہدایات شامل ہیں، لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ قابل اعتماد خفیہ شدہ وی پی این یا ٹی او آر نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے سی آئی اے کی آفیشل ویب سائٹ کے ذریعے رابطہ کریں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس میں ایسے افراد کے نام، مقامات اور رابطے کی تفصیلات مانگی گئیں جن کا کسی شخص کی اصل شناخت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایسی معلومات بھی مانگی گئیں جو سی آئی اے کے لیے دلچسپی کا باعث بن سکتی ہیں، یہ بتاتے ہوئے کہ جوابات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی اور اس میں وقت لگ سکتا ہے۔

ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’لوگ دنیا بھر سے ہم تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم انہیں ہدایات دے رہے ہیں کہ کس طرح محفوظ طریقے سے ایسا کیا جائے۔‘

سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ کوہن نے بلومبرگ کو بتایا کہ ’بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کے پاس معلومات ہیں اور جو چین میں شی حکومت سے مطمئن نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اندر آپ کے ایسے لوگ موجود ہیں جو دیکھتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے اور بہت سے مختلف محرکات کی وجہ سے وہ بنیادی طور پر اس سمت کو پسند نہیں کرتے جس میں شی جن پنگ ملک کو لے جا رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کام کرکے اپنے ملک کی مدد کرنے کا ایک راستہ موجود ہے۔‘

چین نے اس اقدام پر اعتراض کرتے ہوئے اسے واشنگٹن کی جانب سے چین کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کی ’منظم اور منصوبہ بند‘ مہم قرار دیا ہے۔

چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو کا کہنا تھا کہ ’چینی عوام اور سی سی پی (چینی کمیونسٹ پارٹی) کے درمیان خلیج پیدا کرنے یا ان کے قریبی تعلقات کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش ناگزیر طور پر ناکام ہوگی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا