ایک نئی تحقیق کے مطابق طب میں متواتر کامیابیوں کے باوجود حالیہ دہائیوں میں انسانی زندگی میں متوقع اضافہ سست ہو رہا ہے۔
طب کے شعبے میں ترقی اور معیار زندگی میں صحت مند خوراک کے سبب بہتری کی بدولت 20ویں صدی کے دوران انسانوں کی متوقع عمر تقریباً دوگنی ہوئی لیکن نیچر ایجنگ نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق 1990 سے اب تک اس میں صرف ساڑھے چھ سال اضافہ ہوا ہے۔
بہتری کی یہ شرح ان توقعات سے بہت کم ہے جو آج پیدا ہونے والے زیادہ تر لوگوں کی متوقع عمر 100 سے آگے بڑھا سکے گی۔
تحقیق میں کہا گیا کہ اگرچہ رواں صدی میں زیادہ لوگ 100 اور اس سے زیادہ سال جی رہے ہیں لیکن یہ اعدادوشمار ’غیر معمولی‘ ہیں اور یہ ’اوسط انسانی متوقع عمر‘ نہیں بڑھائیں گے۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ انسان اپنی حیاتیاتی زندگی کی زیادہ سے زیادہ متوقع حد کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
محققین کو اب شبہ ہے کہ لمبی عمر میں سب سے بڑا اضافہ پہلے ہی ہوچکا ہے۔
وہ توقع کرتے ہیں کہ متوقع عمر میں اضافہ سست ہو جائے گا کیوں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ بڑھاپے کے نقصان دہ اثرات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بیماریوں کو کم کر کے متوقع عمر میں مزید کوئی توسیع نقصان دہ ہو سکتی ہے کیوں کہ اضافی سال صحت مند زندگی نہیں ہو گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یونیورسٹی آف الینوئے شکاگو سے وابستہ اور اس مطالعہ کے شریک مصنف جے اولشنسکی کا کہنا ہے کہ ’آج زیادہ تر لوگ بڑی عمر کو پہنچے ہیں اور وہ یہ اضافی وقت طب میں ترقی کی وجہ سے جی رہے ہیں لیکن اب یہ میڈیکل بینڈ ایڈز زندگی کو کم کر رہے ہیں حالانکہ ایسا اب زیادہ تیز رفتاری سے ہو رہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متوقع عمر میں تیزی سے اضافہ اب اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے۔‘
نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے ہانگ کانگ اور امریکہ کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ متوقع عمر والے آٹھ ممالک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی نسل کے لیے قدرتی عمر کی حد اس سے کم ہے جو ہم جی رہے ہیں۔
ڈاکٹر اولشنسکی کا کہنا ہے کہ ’ہم نے اب یہ ثابت کر دیا ہے کہ طب میں جدت لمبی عمر میں بتدریج کم بہتری لا رہی ہے حالانکہ اس شعبے میں پیش رفت انتہائی تیز رفتاری سے ہو رہی ہے۔‘
یہ نتائج انشورنس اور مالیاتی کاروبار کے اندازوں کے برعکس ہیں جو تیزی سے یہ فرض کر رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں زیادہ تر لوگ 100 تک زندہ رہیں گے۔
ڈاکٹر اولشنسکی کا کہنا ہے کہ ’رواں صدی میں آبادی کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ اتنا طویل عرصہ تک زندہ رہے گا۔‘
تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عمر بڑھانے کے بجائے بڑی عمر میں معیارِ زندگی کو بہتر کرنے کے زیادہ فوری امکانات ہیں۔
ڈاکٹر اولشنسکی کا کہنا ہے کہ ’اس میں بہت زیادہ بہتری کی گنجائش ہے جس میں خطرے کے عوامل کو کم کرنے، عدم مساوات کو ختم کرنے کے لیے کام کرنے اور لوگوں کو صحت مند طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دینا شامل ہے اور یہ سب کچھ لوگوں کو طویل اور صحت مند زندگی گزارنے کے قابل بنا سکتا ہے۔‘
© The Independent