وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے جمعرات کو پانچ پاکستانی آئی پی پیز کے ساتھ بجلی خریدنے کے معاہدے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’پانچ آئی پی پیز کے ساتھ باہمی رضامندی سے فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے اپنے ذاتی مفاد کو قومی مفاد کے تابع کرتے ہوئے ’ٹیک اینڈ پے‘ معاہدے مکمل طور پر ختم کر دیے گئے ہیں۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ ان آئی پی پیز کے سابقہ واجبات کو بغیر کسی سود کے ادا کیا جائے گا۔ اس سے بجلی کے صارفین کو سالانہ 60 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا اور قومی خزانے کو سالانہ 411 ارب روپے کی بچت ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ ان پانچ آئی پی پیز کے مالکان نے رضاکارانہ طور پر اسے قبول کیا ہے، جس سے بجلی کی قیمت کم ہو گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کا شکوہ بجا ہے کہ گذشتہ سالوں میں جو آئی پی پیز سے معاہدے ہوئے وہ نہ صرف اپنے منافع کما چکے ہیں بلکہ کہیں زیادہ منافع بھی کما چکے ہیں تو عوام کو اب کیا مل رہا ہے؟
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب وہ نیویارک میں تھے تو انہوں نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ملاقات میں ان کو کہا تھا کہ کوئی ملک اپنے قرب و جوار سے مقابلہ نہیں کر پائے گا نہ بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے تو نہ صنعت و حرفت، نہ زراعت نہ برآمدات، کچھ بھی ترقی نہیں ہو سکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر خزانہ اپنی ٹیم کے ہمراہ آئی ایم ایف سے ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اجلاس میں پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی نے مہنگائی، بینک کے پالیسی ریٹ، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کی شکل میں بہت مشکلات کا سامنا کیا ہے لیکن بے پناہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت ہے، صوبائی حکومتیں اور ہمیں عوام کی مشکلات کا احساس ہے، جو کچھ ان حالات میں ہم کر سکتے ہیں مہنگائی کی کمی لانے میں وہ ہم کر رہے ہیں۔
’پچھلے سال اس ماہ مہنگائی 32 فیصد تھی، آج وہ چھ اعشاریہ 7 فیصد تک آ چکی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آج یہ بارش کا پہلا قطرہ ہے، ابھی برسات برسنی ہے، جس نے پورے خطے کو زرخیز کرنا ہے۔