بلاول بھٹو نے آئینی عدالتوں کے قیام پر عوامی رائے مانگ لی

بلاول بھٹو زرداری نے ایکس پر ایک پوسٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کے کچھ حصے شیئر کرتے ہوئے عوام سے رائے طلب کی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 13 فروری 2024 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں گفتگو کر رہے ہیں (عامر قریشی/ اے ایف پی)

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر پرسن بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں وفاقی اور صوبائی سطح پر آئینی عدالتوں کے قیام کی حکومتی تجویز پر عوام سے رائے طلب کی ہے۔

سوشل مڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اتوار کو ایک پیغام میں بلاول بھٹو نے آئین پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے کے چار صفحات منسلک کرتے ہوئے عوام سے مسودہ دیکھ کر اس متعلق رائے دینے کی استدعا کی۔

بلاول بھٹو نے کہا: ’میثاق جمہوریت کے نامکمل عدالتی اصلاحات کے ایجنڈے کو مکمل کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کی ابتدائی تجویز۔‘

پیپلز پارٹی کے رہنما نے پوسٹ میں مزید کہا کہ ’میں اپنی مجوزہ ترمیم کو مزید بہتر بنانے کے بارے میں عوام کی جانب سے جائز بامعنی تاثرات کا خیر مقدم کرتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ تمام وفاقی اکائیوں کی یکساں نمائندگی کے ساتھ ایک ملک میں ایک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے، جو بنیادی حقوق، آئینی تشریح اور وفاقی و بین الصوبائی تنازعات سے متعلق تمام مسائل کو حل کرے گی۔

’ہم ججوں، ججوں کے ذریعے اور ججوں کی تقرری کے عمل کو ختم کرنے کی تجویز بھی پیش کرتے ہیں۔ اس کے بجائے ہم عدالتی اور پارلیمانی کمیٹیوں کو ضم کرکے پارلیمنٹ، عدلیہ اور قانونی برادری کو برابر کا کردار دیتے ہیں۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ مذکورہ مسودہ مہینوں پہلے حکومت کے ساتھ، ہفتے قبل جے یو آئی کے ساتھ اور حال ہی میں ہماری اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا۔

’پی پی پی پہلے ہی اس اہم ترمیم پر ہماری وسیع تر ملک گیر مصروفیت کے حصے کے طور پر سیاسی جماعتوں، بار ایسوسی ایشنز اور سول سوسائٹی سے الگ الگ رابطہ کر رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ایک متفقہ مسودہ تیار کرنے کی کوشش میں اپوزیشن بنچوں کی ایک سیاسی جماعت جے یو آئی کے ساتھ بامعنی بات چیت میں مصروف ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سیاسی جماعتوں کے وسیع تر اتفاق رائے کی بنیاد پر مشترکہ مسودہ تیار ہو سکتا ہے۔

مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم ایکٹ کے ذریعے 1973 کے آئین میں 40 سے زیادہ ترامیم تجویز کی گئی ہیں، جن پر وفاقی حکومت اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ترمیمی بل کو ووٹنگ کے ذریعے منظور کرا کر ایکٹ بنایا جا سکے۔

ان ترامیم میں چیف جسٹس کی تعیناتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کے علاوہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام بھی شامل ہے۔

بلاول بھٹو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے وہ حصے شیئر کیے جن میں وفاقی اور صوبائی سطح پر آئینی عدالتوں کے قیام اور ان عدالتوں کے ججوں کی تعیناتی اور ہٹانے کے طریقہ کار کا ذکر ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست