حکومت آئینی ترمیم، اپوزیشن احتجاج موخر کرے: مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے جمعرات کو کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس تک حکومت آئینی ترمیم اور تحریک انصاف اپنا احتجاج موخر کر دے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے جمعرات کو کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس تک حکومت آئینی ترمیم اور تحریک انصاف اپنا احتجاج موخر کر دے(پی ٹی وی سکرین گریب)

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے جمعرات کو کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس تک حکومت آئینی ترمیم اور تحریک انصاف اپنا احتجاج موخر کر دے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’آئینی ترمیم کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس تک مؤخر کیا جائے، اپوزیشن سے بھی اپیل ہے کہ اپنے احتجاج کو ملتوی کرے، سیاسی اختلافات اور تنازعات کو یکجہتی میں تبدیل کرنا چاہیے۔‘

سپریم کورٹ آف پاکستان کے آج کے فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ ’63 اے کے فیصلہ کے ذریعے خرید و فروخت نہیں ہونا چاہیے، ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں لیکن اس فیصلے کا غلط فائدہ اٹھایا جائے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ترمیم کے معاملے پر ’ہم کسی بھی قیمت پر حکومت کے ساتھ پلس ہونے پر آمادہ نہیں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’حیرت ہے آئینی ترمیم پر عجلت کیوں ہے؟ کوئی ایمرجنسی نہیں۔ کہا گیا اتوار تک نہ ہوئی تو آسمان گر پڑے گا،ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی صورت حکومت کے ساتھ نہیں جا رہے۔ ایمرجنسی لگا کر آئینی ترمیم قبول نہیں۔ آئینی ترمیمی بل اس قابل نہیں کہ اس کو منظور کروایا جائے یا اس کی حمایت کی جائے۔‘

مولانافضل الرحمٰن نے کہا کہ ’آئینی ترمیم کے معاملے میں جلد بازی قابل قبول نہیں۔ 18ویں ترمیم کے لیے ہم نے نو ماہ سوچ بچار کی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم اور ہمارا ووٹ اتنا قیمتی ہے تو ہماری بات بھی سنی جائے، کوئی میچ فکسنگ، خرید و فروخت نہیں ہونی چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست