جنوبی کوریا: 13، 13 بچوں کو جنم دینے والی دو خواتین کے لیے شہری اعزازات

تیزی سے کم ہوتی شرح پیدائش کے شکار جنوبی کوریا میں دو خواتین کو 13, 13 بچوں کو جنم دینے پر شہری خدمات کے تمغوں سے نوازا گیا۔

14 اگست 2024 کو سیئول کی ایک سڑک پر بچے پانی کے چشموں کے درمیان کھیل رہے ہیں۔ جنوبی کوریا تیزی سے کم ہوتی شرح پیدائش کا شکار ہے (اینتھونی والس/ اے ایف پی)

جنوبی کوریا کی وزارتِ صحت و بہبود نے دو خواتین کو 13, 13 بچوں کو جنم دینے پر شہری خدمات کے تمغوں سے نوازا ہے۔ ملک بچوں کی شرح پیدائش میں تیزی سے ہوتی کمی کا شکار ہے۔

 ایوم گے سک نامی خاتون جن کی عمر 60 برس ہے، کو سیونگنیو میڈل دیا گیا، جو آرڈر آف سول میرٹ کا پانچواں درجہ ہے اور ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو سیاست، معیشت، معاشرت، تعلیم یا درس وتدریس میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرکے ملک کی خدمت کرتے ہیں۔ 

59 سالہ لی یونگ می کو سول میرٹ میڈل دیا گیا، جو ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کامیابیاں حاصل کرنے، عطیات دینے اور دوسروں کی جان بچانے کے لیے خطرہ مول لینے سمیت اپنی زندگیاں عوامی خدمات کے لیے وقف کرتے ہیں۔

ایوم نے 1986 سے 2007 کے درمیان پانچ بیٹوں اور آٹھ بیٹیوں کو جنم دیا، جب کہ لی نے اپنے پہلے بچے کو 23 سال کی عمر میں اور آخری کو 44 سال کی عمر میں جنم دیا۔

ایوم نے 10 اکتوبر کو سیئول کے گلاڈ ہوٹل میں میڈل دینے کی تقریب میں کہا کہ ’20 سال سے زیادہ عرصے تک حمل اور زچگی کا عمل دہرائے جانے کے بعد کچھ مشکلات ضرور پیش آئیں لیکن میرے بچوں کا شکریہ جو اچھی انداز میں بڑے ہوئے۔ میرا خیال ہے کہ میرے خوشگوار لمحات دوسروں سے زیادہ ہیں۔‘ 

لی نے اخبار کوریا ہیرلڈ سے گفتگو میں کہا ’میرے بچے پیدا کرنے اور ان کی پرورش کے عرصے یعنی 1980 اور 2000 کی دہائی کے مقابلے میں اب بچوں کی پیدائش اور پرورش کے حق میں بہت سی پالیسیاں موجود ہیں لیکن جب میں اپنے ارد گرد لوگوں سے سنتی ہوں تو اب بھی بہت سی خامیاں پائی جاتی ہیں۔

’ہمیں ملازمت کے معاملے میں ایسی ثقافت کی سخت ضرورت ہے کہ جس میں لوگ بغیر کسی فکر کے کہ دوسرے کیا سوچتے ہیں، بچوں کی دیکھ بھال کے لیے رخصت لے سکیں اور ذاتی کام کرنے والے ان افراد کی مدد کی جائے جو بچوں کی دیکھ بھال کے لیے چھٹی نہیں لے سکتے اور وہ کام سے وقت نہیں نکال سکتے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سال مئی میں صدر یون سک یول نے اعلان کیا تھا کہ جنوبی کوریا ایک وزارت قائم کرے گا، جو ملک کی تیزی سے گرتی ہوئی پیدائش کی شرح کو سنبھالے گی۔

انہوں نے اس صورت حال کو ’قومی ہنگامی حالت‘ قرار دیا۔ 

مشرقی ایشیائی ملک جنوبی کوریا تیزی سے گرتی ہوئی شرح پیدائش کا سامنا کر رہا ہے اور لوگوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے پروگرام جاری ہیں۔

پیدائش کی شرح 2022 میں تاریخی طور پر کم 0.78 تک پہنچ گئی، جو دنیا میں سب سے کم اور پہلے سے موجود آبادی کی جگہ لینے کے لیے ضروری شرح پیدائش سے بہت کم ہے۔

جنوبی کوریا میں کم آبادی کے بحران کا الزام مختلف عوامل کو دیا جاتا ہے جن میں بڑھتے مصارف زندگی، معیار زندگی کا گرنا اور پدر سری معاشرہ شامل ہیں۔

ملک کی خواتین نے بچے کی پرورش کے جذباتی اور جسمانی بوجھ، کیریئر کے مواقع کے نقصان، اور اخراجات کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جس سے ملکی آبادی پر اثر انداز ہونے والے پہلے ایسے رجحان نے جنم لیا۔ 

جنوبی کوریائی جوڑے حکومت سے ساڑھے تین کروڑ وون (20 ہزار 566 پاؤنڈ) سے پانچ کروڑ وون (29 ہزار 380 پاؤنڈ) تک مالی امداد حاصل کرتے ہیں، جو مراعات اور امداد کے مختلف پروگراموں کے تحت بچے کی پیدائش سے لے کر سات سال کی عمر تک دی جاتی ہے۔

ستمبر میں ایک جوڑے نے پانچ جڑواں بچوں کی پیدائش پر 17 کروڑ وون (95 ہزار 757پاؤنڈ) کی امداد لی تھی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین