سندھ میں مچھروں سے پھیلنے والے امراض میں اضافہ، بچاؤ کیسے کریں؟

ماہرین صحت کے مطابق مچھر کے کاٹنے سے ہونے والی ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا جیسی بیماریاں اکثر صورتوں میں مہلک ہو سکتی ہیں، اس لیے صحت یاب ہونے کے لیے جلد اور درست تشخیص بہت ضروری ہے۔

سندھ میں ان دنوں مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماریوں ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا میں سنگین حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کراچی سمیت سندھ میں جنوری سے ستمبر کے دوران ملیریا کے دو لاکھ 27 ہزار 990 کیسز، ڈینگی کے 17 ہزار 83 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ مئی سے لے کر ستمبر کے دوران چکن گونیا کے آٹھ سو سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والی یاسمین بی بی چکن گونیا کے مرض کا شکار ہیں۔

 انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے ان کے شوہر میں چکن گونیا کی تشخیص ہوئی اور اس کے بعد انہیں بھی یہ مرض لاحق ہو گیا اور بخار اترنے کے دو ہفتے بعد بھی ان میں جوڑوں کا درد جوں کا توں ہے۔

یاسمین بی بی بتاتی ہیں کہ ان کی ابتدائی کیفیت تو ایسی تھی کہ ان سے دو قدم بھی نہیں چلا جا رہا تھا جبکہ طبی ماہرین کے مطابق چکن گونیا کے نتیجے میں درد مہینوں تک جاری رہتا ہے۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے ایمرجنسی کے ماہر ڈاکٹر عرفان صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مون سون سیزن کے بعد عمومی طور پر مچھروں کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس کی بنیادی وجہ بارش کے بعد پیدا ہونے والی آلودگی جیسے کچرے کے ڈھیر، کیچڑ اور نکاسی کا ابتر نظام ہے، جس کی وجہ سے مچھروں کی افزائش ہوتی ہے، جو انسانی صحت کو متاثر کرتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ڈینگی اور چکن گونیا کا مچھر صاف پانی جبکہ ملیریا کا مچھر گندے پانی میں افزائش پاتا ہے۔‘

ڈاکٹر عرفان نے ان بیماریوں میں مبتلا جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لائے جانے والے مریضوں کے اعداد و شمار بھی بتائے، جو بظاہر محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار سے متضاد نظر آتے ہیں۔

بقول ڈاکٹر عرفان: ’مچھر کے کاٹنے سے یومیہ 200 مریض ہسپتال آ رہے ہیں، جن میں سے چکن گونیا کے 50 مریض ہوتے ہیں۔ اس طرح گذشتہ پانچ ماہ یعنی مئی سے ستمبر کے درمیان چکن گونیا کے سات ہزار 500 کیسز سامنے آئے جبکہ ملیریا کے کیسز کی تعداد بھی محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار سے زیادہ ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ کے دیگر علاقوں میں ان بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ حاملہ خواتین بھی مچھر کے کاٹے کے مرض کا شکار ہو رہی ہیں، جن میں زیادہ تعداد ملیریا اور چکن گونیا کے مریضوں کی ہے۔

ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا کی علامات

مادہ ’اینوفیلیز‘ مچھر کے کاٹنے سے منتقل ہونے والے ملیریا کے جراثیم انسانوں میں مختلف قسم کی علامات کا سبب بن سکتے ہیں، جن میں بخار کے ساتھ سردی لگنا، پسینہ آنا، سر درد، متلی، تھکاوٹ اور خون کی کمی جیسی علامات شامل ہیں۔

یہ عام طور پر مچھر کے کاٹنے کے 10 سے 15 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔

اس کے برعکس ڈینگی وائرس ’ایڈیز ایجپٹی‘ نامی مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ مچھروں کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں جیسے زیکا، چکن گونیا اور زرد بخار کا سبب بھی ہے۔

ڈینگی کی علامات مچھر کے کاٹنے کے چار سے 10 دنوں کے اندر شروع ہو سکتی ہیں اور عام طور پر دو سے سات دن تک برقرار رہتی ہیں۔ جن میں تیز بخار، سر میں شدید درد، آنکھوں کے پیچھے، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، متلی اور قے، جلد پر سرخی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

اسی طرح شدید ڈینگی کے نتیجے میں پیٹ میں شدید درد، مسوڑھوں سے خون بہنا، پاخانے یا پیشاب میں خون آنا، سانس لینے میں دشواری اور تھکاوٹ ہو سکتی ہے۔

’ایڈیس‘ نامی مچھر کے کاٹنے کے ایک ہفتے کے اندر چکن گونیا کی علامات شروع ہو جاتی ہیں، جن میں بخار، جوڑوں کا درد اور سوجن، سر درد، جلد پر سرخی اور تھکاوٹ شامل ہیں۔

احتیاطی تدابیر

۔ مچھر بھگانے والی ادویات کا استعمال۔

۔ ایسے کپڑے پہننا جن کے ذریعے مچھروں کے کاٹنے کا خطرہ کم ہو۔

۔ دوا چھڑکی ہوئی مچھر دانیوں کا استعمال۔

۔ ان علاقوں میں جہاں مچھروں کی کثرت ہو، کیڑے مار اور لاروا مارنے والی ادویات کا چھڑکاؤ۔

۔ پرانے ٹائروں، خالی گملوں یا ٹھہرے ہوئے پانی کے تالابوں میں پانی کو جمع ہونے سے روکنا۔

۔ پانی کے برتنوں اور ٹینکوں کو ڈھانپ کر رکھنا۔

۔ گھروں سے باہر جمع ہونے والے پانی میں کیروسین آئل ڈالنا تاکہ مچھروں کی افزائش نہ ہوسکے۔

چونکہ یہ بیماریاں اکثر صورتوں میں مہلک ہو سکتی ہیں، اس لیے صحت یاب ہونے کے لیے جلد اور درست تشخیص بہت ضروری ہے۔ خصوصاً مناسب لیبارٹری ٹیسٹنگ، مکمل تاریخ اور تینوں بیماریوں کے بارے میں مریض کی آگاہی انفیکشن کی شناخت میں مدد کر سکتی ہے۔

چکن گونیا کا ٹیسٹ پانچ تا آٹھ ہزار روپے فی مریض ہوتا ہے جبکہ ڈینگی اور ملیریا کی کٹس دستیاب ہیں۔

ڈاکٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ’چکن گونیا کا ٹیسٹ مہنگا ہونے کی وجہ سے شہری اس کا تشخیصی ٹیسٹ کروانے سے قاصر ہیں۔‘

اس حوالے سے محکمہ سندھ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ہسپتالوں میں چکن گونیا کی کٹس جلد ہی فراہم کر دی جائیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت