ملتان کے علاقے دہلی گیٹ میں آتشبازی کے سامان میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب دھماکہ ہوا، جس کے باعث چار افراد جان سے گئے جبکہ چھ افراد زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ دھماکہ میں جان سے جانے والے شخص ریاض سمیت محمد شہباز اور چار نامعلوم افراد کے خلاف درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دہلی گیٹ کے گنجان آباد علاقے میں موجود ایک گھر میں آتشبازی کا سامان تیار کیا جاتا تھا جس میں دھماکہ ہو گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں تین منزلہ گھر زمین بوس ہوگیا اورملبے تلے 10 افراد دب گئے۔
’جن میں چار افراد ریاض، منشا، صفیہ بانو اور ارسہ فوت ہوگئے جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے جنہیں ریسکیو اہلکاروں نے ہسپتال پہنچا دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’اہل علاقہ نے ہمیں بتایا کہ عرصہ دراز سے اس محلے میں آتشبازی کا سامان تیار کیا جا رہا تھا کہ رات کو اچانک دھماکہ ہوا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ گیس لیکج یا شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔‘
سی پی او ملتان نے کہا کہ دھماکے کا مقدمہ واقعے میں مرنے والے اور گھر کے مالک ریاض، ان کے بھتیجے شہباز اور چار نامعلوم ساتھیوں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
’ کیونکہ وہ غیر قانونی طور پر آتشبازی کا سامان تیار کر رہے تھے۔ مقدمہ دھماکے، قتل اور ایکسپلوسو ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔‘
عینی شاہدین کے مطابق دہلی گیٹ کے محلہ آغا پورہ میں گھر میں رکھے آتش بازی کے سامان کی وجہ سے دھماکے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ واقعے میں نہ صرف اس مکان بلکہ آس پاس کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حکومت نے آتش بازی کا سامان تیار کرنے یا فروخت کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ لہذا کئی شہروں میں آتشبازی کا سامان گھروں میں خفیہ طور پر تیار کیا جاتا ہے۔
یہ سامان بازاروں میں بھی کھلے عام فروخت ہونے کی بجائے خفیہ طور پر مہنگے داموں فروخت ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے کئی بار شادیوں کے موقعے پر آتش بازی سے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔