کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ شہر کے علاقے لی مارکیٹ میں جمعے کو قتل ہونے والی چار خواتین کا قاتل ان کے گھر کا ہی ایک فرد نکلا، جسے گرفتار کرکے تفیش جاری ہے۔
لیاری میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ایک رہائشی عمارت میں ایک ہی خاندان کی چار خواتین کو گلا کاٹ کر قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا تھا، جس کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ ’چاروں خواتین کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے اور انہیں الگ الگ کمروں میں قتل کیا گیا تھا۔‘
اس واقعے کا مقدمہ مقتولہ شمشاد بیگم کے شوہر کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے اتوار کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’لاشیں تحویل میں لینے کے بعد پولیس نے 60 سالہ مقتولہ کے 25 سالہ بیٹے بلال سے شک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے اعتراف کیا کہ اس نے تمام خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا۔‘
ڈی آئی جی کے مطابق: ’قاتل پیشے کے اعتبار سے بس ڈرائیور ہے اور طلاق یافتہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعدازاں سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی سٹی) عارف عزیز نے اتوار کو بغدادی تھانے میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب بغدادی میں فلیٹ کی ساتویں منزل پر فلیٹ سے چار خواتین کی گلا کٹی لاشیں ملی تھیں، فوری معلوم نہیں ہوا کہ قتل کی کیا وجہ تھی، ایک بیٹا بلال کافی دیر سے رابطے میں آیا، جس کے ہاتھ پر کٹ لگے ہوئے تھے، حراست میں لیے جانے پر اس نے اعتراف جرم کر لیا۔‘
ایس ایس پی عارف عزیز کے مطابق: ’بلال طلاق یافتہ اور ایک بیٹی کا باپ تھا، جو ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا، جس نے الگ گھر کا مطالبہ کیا۔ بلال نے گھر والوں کو راضی کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا کہ وراثت کا گھر ان کے نام نہیں کیا جاسکتا، اس بنا پر اس نے اہل خانہ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی لیکن کچھ روز سے گھر آنے جانے لگا تھا۔‘
بقول ایس ایس پی: ’12 روز پہلے بلال نے لیاری کے علاقے نپیئر کالونی سے قتل کی غرض سے چاقو خریدا اور والد کے جانے کے بعد اس نے واردات کی، جس کے بعد دستانے، خون آلود کپڑے اور دیگر اشیا چھپا دیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر معلوم ہوتا ہے کہ فرد واحد نے یہ واردات کی ہے، لیکن اس حوالے سے تفتیش جاری ہے اور اگر مزید کوئی ملوث ہوا تو اسے بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
اس سے قبل وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سٹی سے تفصیلات طلب کی تھیں اور انہیں ہدایت کی تھی کہ فارنزک اور سائنسی تحقیق کی مدد سے خواتین کی شناخت و دیگر ضروری قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔
جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی تھی کہ قاتلوں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے۔