انڈین سفیر کا کینیڈین وزیر اعظم پر ’تعلقات کو تباہ‘ کرنے کا الزام

کینیڈا میں انڈین سفیر سنجے کمار ورما نے ٹروڈو پر دونوں ملکوں کے تعلقات ’تباہ‘ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کا اثر تجارت پر شاید نہ ہو۔

24 اکتوبر 2024 کی اس تصویر میں اوٹاوا، کینیڈا میں انڈین ہائی کمیشن کی عمارت کا بیرونی منظر دیکھا جا سکتا ہے (روئٹرز)

انڈیا کے کینیڈا میں سفیر، جنہیں ایک سکھ رہنما کے قتل سے متعلق اوٹاوا کے دعوؤں پر کینیڈا چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے، نے ایک انٹرویو میں اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے دو طرفہ سیاسی تعلقات کو تباہ کر دیا ہے لیکن دونوں مالکوں کے درمیان تجارت شاید متاثر نہ ہو۔

کینیڈا کے انڈیا پر اس کی سرزمین پر مخالفین کو نشانہ بنانے کے الزام کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے چھ چھ سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔  

ٹروڈو نے خاص طور پر ان چھ انڈین سفارت کاروں کو گذشتہ سال برٹش کولمبیا میں سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے جوڑا ہے۔

انڈیا کے کینیڈا میں سفیر سنجے کمار ورما نے سی ٹی وی کو بتایا کہ ٹروڈو نے خفیہ معلومات پر انحصار کیا نہ کہ ثبوت پر۔

ورما نے اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’اگر آپ انٹیلی جنس کی بنیاد پر تعلقات کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو شوق سے کریں اور یہی انہوں نے کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان (انڈین سفیر) کا نجار کے قتل سے کوئی تعلق تھا تو ورما نے کہا کہ ’بالکل نہیں۔ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ (یہ) سیاسی مقاصد کے تحت کیا گیا ہے۔‘

دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں سکھ کینیڈا میں آباد ہیں، جن کا تعلق انڈین پنجاب کے ساتھ ہے۔ الگ وطن کے حق میں ہونے والے مظاہرے نئی دہلی کی برہمی کا سبب بنی۔

تاہم ورما نے کہا کہ اس واقعے کا کینیڈا کے ساتھ تجارت اور ثقافتی تعلقات سے کوئی تعلق نہیں۔

گذشتہ مالی سال کے اختتام پر انڈیا کی ساتھ کینیڈا کی دو طرفہ تجارت کا حجم 8.4 ارب ڈالر تھا۔ حالیہ برسوں میں انڈین طلبہ کینیڈا میں بین الاقوامی طلبہ کی سب سے بڑی تعداد کا حصہ رہے ہیں۔

انڈین سفیر کے مطابق: ’دونوں طرف جذبات ہوں گے... جو ان میں سے کچھ معاہدوں کو متاثر کر سکتے ہیں، لیکن مجموعی طور پر میں غیر سیاسی دو طرفہ تعلقات پر زیادہ اثر نہیں دیکھتا۔‘

نجار کے قتل کے بعد ابتدائی تحقیقات کے بعد کینیڈا نے کہا تھا کہ ایسے ادشارے ملے ہیں جن سے اس قتل میں انڈین خفیہ ادارے را کے ملوث ہونے کے امکانات واضح ہیں۔

اس بیان کے بعد انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تناؤ پیدا ہوگیا تھا جو کہ دونوں ممالک کی جانب سے سفیروں کی بے دخلی پر منتج ہوا۔

اس کے بعد سے کینیڈا نے نجار کے قتل کے الزام میں چار انڈین شہریوں کو گرفتار کیا ہے اور ان پر قتل کی دفعات عائد کی ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گرفتار ہونے والے چوتھے انڈین شہری 22 سالہ امن دیپ سنگھ تھے جو پہلے ہی اسلحے کے متعلق الزام میں گرفتار تھے اور ان پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ’فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش‘ جیسے الزامات عائد کی گئی۔

اس سے قبل تین دیگر انڈین شہریوں کو بھی گرفتار کیا جا چکا تھا۔ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ (آر سی ایم پی) پولیس نے تینوں افراد کا نام کرن پریت سنگھ، کمل پریت سنگھ  اور کرن برار بتایا تھا۔

ان میں سے دو کی عمریں 22 اور ایک کی 28 سال ہے اور ان پر بھی فرسٹ ڈگری قتل اور سازش کے الزامات لگائے گئے تھے۔

اس معاملے میں تحقیقات کے دوران گذشتہ روز کینیڈا نے انڈین سفارت کار کو ’مفاد کا حامل شخص‘ قرار دیا ہے جس کے ردعمل میں انڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ٹروڈو کی انڈیا دشمنی کا ثبوت پہلے سے ہی موجود ہے۔ 2018 میں ان کا انڈیا کا دورہ جو ووٹ بینک کو خوش کرنے کی غرض سے تھا، ان کے لیے تکلیف دہ ثابت ہوا۔ ان کی کابینہ میں ایسے افراد شامل ہیں جو کھل کر انڈیا کے خلاف انتہا پسندی اور علیحدگی کے ایجنڈے سے وابستہ رہے ہیں۔ اب انڈین سفارت کاروں کو نشانہ بنانا اسی سمت میں اگلا قدم ہے۔‘

انڈین وزارت خارجہ کے مطابق: ’ہائی کمشنر سنجے کمار ورما انڈیا کے سینیئر ترین سفارت کار ہیں جن کا شاندار کریئر 36 سال پر محیط ہے۔ انہوں نے جاپان اور سوڈان میں سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں اور اٹلی، ترکی، ویت نام اور چین میں بھی خدمات سر انجام دیں۔ کینیڈا کی حکومت کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات مضحکہ خیز ہیں اور انہیں حقارت کے ساتھ مسترد کر دینا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا