انڈیا کے شہر احمد آباد کی پولیس نے مبینہ طور پر ایک بہروپیے جج کو گرفتار کیا ہے، جن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ تقریباً پانچ سال تک خود کو جج ظاہر کر کے اپنی قائم کردہ عدالت میں مختلف تنازعات پر فیصلے سناتے رہے ہیں۔
ایک مقامی جج کی جانب سے جاری کردہ دستاویز کے مطابق مورس سیموئل کرسچین نے مغربی ریاست گجرات کے لوگوں سے وعدہ کیا کہ وہ بھاری فیس کے عوض زمین کے تنازعات پر فوری فیصلے کریں گے اور ایک حقیقی عدالت کی طرح نظر آنے والے دفتر میں مقدمات کی سماعت کریں گے۔
نشریاتی ادارے انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق 40 سالہ مورس سیموئل کرسچین کو منگل کے روز کسی کا روپ دھارنے، دھوکہ دہی، جعل سازی اور مجرمانہ سازش کے الزامات کے تحت حقیقی عدالت میں پیش کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ مبینہ فراڈ اس وقت سامنے آیا جب احمد آباد کے ایک رہائشی نے ایک ارب ڈالر کی زمین کی تجارت کے بارے میں حقیقی عدالت سے رجوع کیا۔
احمد آباد سٹی کورٹ کے جج جے ایل چوواتیا نے تحریری حکم میں کہا کہ ’کرسچین نے ایک جعلی ٹریبونل بنایا۔۔۔ وکیلوں کو حاضر رکھ کر اور جج کی طرح برتاؤ کرکے عدالت کا ماحول پیدا کیا اور اس سب کو حقیقی عدالتی کارروائی کے طور پر پیش کیا۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مورس سیموئل کرسچین کو گرفتار کیا گیا۔ انہیں 2007 میں بھی تین ماہ کے لیے بطور وکیل پریکٹس کرنے پر قید کی سزا سنائی گئی تھی کیونکہ ریاست کی بار کونسل نے کہا تھا کہ ان کے پاس قانون کی کوئی ڈگری نہیں ہے۔