عالمی برادری فلسطینوں کی نسل کشی بند کرانے میں ناکام: وزیر اعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو ایک مرتبہ پھر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کو سلامتی کونسل کی قراردادیں اور عالمی عدالت انصاف بھی ختم کروانے میں کامیاب نہیں ہوئیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف 23 اکتوبر کو اسلام آباد میں فلسطینی طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے (ایوان وزیر اعظم)

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو ایک مرتبہ پھر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کو سلامتی کونسل کی قراردادیں اور عالمی عدالت انصاف بھی ختم کروانے میں کامیاب نہیں ہوئیں۔

پاکستانی میڈیکل یونیورسٹیوں اور کالجوں میں زیر تعلیم فلسطینی طلبہ و طالبات کے لیے منعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے ذہین طلبہ سے خطاب کرنا اعزاز کی بات ہے۔

فلسطینیوں کے مصائب پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان سے پاکستان سمیت پوری دنیا آگاہ ہے اور اس میں روز بروز شدت آ رہی ہے۔’اسرائیلی فوج کی جانب سے بہیمانہ مظالم جاری ہیں، جن میں اب تک 43 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔‘

بقول وزیراعظم: عالمی برادری ابھی تک صرف قراردادیں، تقریریں اور وعدے کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی عدالت انصاف سمیت کسی بین الاقوامی فورم نے فائر بندی کے لیے کچھ نہیں کیا، دنیا کی تاریخ میں اس سے پہلے اتنی تباہی نہیں ہوئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ حال ہی میں اقوام متحدہ میں تقاریر پر تقاریر ہوئیں کہ کس طرح اسرائیلی افواج فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہی ہیں لیکن اس اجلاس کے بعد بھی غزہ کی سڑکوں پر خون بہہ رہا ہے۔

بقول وزیراعظم: ’دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ شمالی آرلینڈ میں کیسے امن قائم ہوا، بوسنیا میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل کے بعد ان کی آواز سنی گئی، دنیا نے اجتماعی قبریں دیکھیں، صرف اس وقت عالمی برادری حرکت میں آئی۔

’یہ ہمیں بتاتی ہے کہ جب طاقتور کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ حاصل کرلیا جاتا ہے اور جب نظرانداز کرنا چاہتے ہیں تو نظر انداز ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی امیدیں پوری دنیا کو متاثر کرتی ہیں، جو چیلنجز برداشت کر رہے ہیں اور جنہوں نے خاندان کے ایک ایک فرد کو کھو دیا۔

’کل سب نے دیکھا کہ ایک فلسطینی بچی اپنی بہن کو ہستال لے کر جا رہی ہے، اس طرح کی دل کھینچ لینے والی کہانیوں نے سب کے دل کو چھوا لیکن ان کے نہیں، جنہوں نے کوئی فیصلہ لینا ہے تاکہ غزہ اور فلسطین اور لبنان کے لوگوں کو بچایا جا سکے۔‘

وزیراعظم نے طلبہ کو مخاطب کرکے کہا کہ ’یہ طلبہ کی محفل نہیں ہے، یہ خاندان کی محفل ہے۔ پاکستان آپ کا دوسرا گھر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم مزید سینکڑوں فلسطینی طلبہ کو پاکستان آنے کی دعوت دیتے ہیں جہاں وہ اسلام آباد، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں اعلیٰ اور معیاری تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول وزیراعظم: ’یہ کوئی احسان نہیں ہے بلکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم غزہ اور فلسطین کے بچوں کے لیے اپنے دروازے کھول دیں۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ مزید فلسطینی طلبہ پاکستان آئیں، جنہیں حکومت پاکستان مفت معیاری تعلیم فراہم کرے گی اور ایسا مہینوں کی بجائے دنوں اور ہفتوں میں ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام مشکل کی اس گھڑی میں اپنے فلسطینی اور لبنانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمارے دل آپ کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے قومی صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا کہ ’وزیراعظم کی ہدایت پر فلسطینی طالب علموں کو ملک کے نجی اور سرکاری کالجوں اور یونیورسٹیوں میں میڈیکل کی تعلیم دی جا رہی ہے، اس نیک مقصد کے لیے تعاون فراہم کرنے پر الخدمت فاؤنڈیشن سمیت میڈیکل کالجوں کا شکرگزار ہوں۔‘

 تقریب کے دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سرکاری و نجی کالجوں کو فلسطینی طلبہ کو طبی تعلیم کی سہولت دینے کے لیے خط لکھا، 60 میڈیکل کالجوں نے فلسطینی طلبہ کو مفت تعلیم دینے کی پیشکش کی ہے، 24 طلبہ لاہور اور 121 راولپنڈی اور اسلام آباد کے کالجوں میں زیر تعلیم ہیں، فلسطینی طلبہ کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان