سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں کہا ہے کہ ایک شخص کتنی دیر تک ایک ٹانگ پر کھڑا رہ سکتا ہے، یہ اس کی طاقت یا چال میں تبدیلی کے مقابلے میں بڑھتی عمر جانچنے کا ایک بہتر پیمانہ ہے۔
گذشتہ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ایک اچھا توازن، پٹھوں کی طاقت اور ایک موثر چال لوگوں کو بڑی عمر میں دوسروں کے سہارے کے بغیر رہنے میں مدد کرتی ہے۔
65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں غیر ارادی طور پر گرنا چوٹوں کی سب سے بڑی وجہ ہے، جن میں زیادہ تر اپنا توازن کھونے کی وجہ سے گر جاتے ہیں۔
سائنسی جریدے پلوس ون ’PLoS ONE‘ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے 50 سال سے زیادہ عمر کے 40 صحت مند، دوسروں کی مدد کے بغیر چلتے پھرتے افراد کی چال، توازن، گھٹنے اور گرفت کی مضبوطی کا تجربہ کیا۔
تحقیق کے شرکا میں سے نصف افراد کی عمریں 65 سال سے کم اور نصف کی 65 یا اس سے زیادہ تھی۔
بیلنس ٹیسٹ میں شرکا 30 سیکنڈز کے لیے کئی حالتوں میں فورس پلیٹس (توازن ناپنے والی مشین) پر کھڑے رہے۔ ایک حالت میں وہ دونوں پاؤں پر اپنی آنکھیں کھول کر کھڑے تھے، دوسری حالت میں دونوں پاؤں پر آنکھیں بند کیے ہوئے کھڑے ہوئے اور تیسری حالت میں وہ کھلی آنکھوں کے ساتھ نان ڈومینیٹ (غیر حاوی) ٹانگ پر کھڑے رہے اور آخر میں وہ کھلی آنکھوں کے ساتھ اپنی ڈومینیٹ (حاوی) ٹانگ پر کھڑے ہوئے۔
وہ جب چاہتے اپنی اُس ٹانگ کو پکڑ سکتے تھے، جس پر وہ کھڑے نہیں تھے۔
اس دوران سائنس دانوں نے گرفت کی طاقت کی پیمائش کے لیے ایک کسٹمائزڈ ڈیوائس کا بھی استعمال کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گھٹنے کی طاقت کو جانچنے کے لیے انہیں بٹھایا گیا اور کہا گیا کہ وہ اپنے ہر گھٹنے کو ہر ممکن حد تک زور سے آگے پھیلائیں۔
چال کے ٹیسٹ میں شرکا کو اپنی رفتار سے آٹھ میٹر کی ہموار سطح پر آگے پیچھے چلنے کے لیے کہا گیا۔
سائنس دانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایک ٹانگ پر کھڑا ہونا، خاص طور پر غیر حاوی ٹانگ پر، عمر کے ساتھ خاتمے کی جانب پہنچنے کی بلند ترین شرح کو ظاہر کرتا ہے۔
مطالعے کے سینیئر مصنف کینٹن کافمین نے کہا: ’توازن میں تبدیلیاں قابل ذکر ہیں۔ اگر آپ کا توازن خراب ہے تو آپ کے گرنے کا خطرہ زیادہ ہے، چاہے آپ حرکت کر رہے ہوں یا نہیں۔ بڑی عمر کے افراد کے لیے گرنا سنگین نتائج کے ساتھ ان کی صحت کے لیے ایک شدید خطرہ ہے۔‘
توازن عمر بڑھنے کا ایک اہم پیمانہ ہے کیونکہ اس کے لیے پٹھوں کی طاقت کے علاوہ بصارت کے ساتھ ساتھ کان کے اندرونی حصے اور دیگر حسی اعضا سے ملنے والے سگنلز کی ضرورت ہوتی ہے۔
مطالعے سے پتہ چلا کہ اگرچہ ہر دہائی کے فرق سے شرکا کی گرفت اور گھٹنوں کی طاقت میں نمایاں کمی ہوتی دکھائی دی لیکن اس صلاحیت کا نقصان اتنا نہیں تھا، جتنا توازن کا تھا۔
گرفت کی طاقت گھٹنے کی طاقت کے مقابلے میں تیز رفتاری سے کم ہوتی پائی گئی، جس سے یہ بڑھاپے کی پیش گوئی کرنے والے دو عوامل میں سے بہتر ہے۔
عمر کے ساتھ شرکا میں کسی بھی فرد کے چال کے پیرامیٹرز تبدیل ہوتے نظر نہیں آئے۔
سائنس دانوں نے چال اور توازن کے ٹیسٹوں میں بھی کسی صنفی فرق کا مشاہدہ نہیں کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمر کے ساتھ ان عوامل میں کمی مرد اور خواتین دونوں کو یکساں طور پر متاثر کر سکتی ہے۔
انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ ایک فرد، چاہے وہ مرد ہو یا خاتون، جو ایک ٹانگ پر زیادہ دیر توازن برقرار رکھ سکتا ہو، بڑی عمر میں سب سے بہتر صحت کا حامل ہوتا ہے۔
© The Independent