مرحوم امریکی باکسر محمد علی کی سابقہ اہلیہ کابل پہنچ گئیں

خلیلہ کاماچو علی ایک ایسے ملک میں سٹیڈیم کا افتتاح کرنے آئی ہیں جہاں خواتین کے کھیلوں پر پابندی عائد ہے۔

معروف عالمی باکسر محمد علی کی اہلیہ خلیلہ کماچو علی نو مارچ 2017 میں واشنگٹن میں ایک تقریب میں شریک ہیں (اے ایف پی/ چپ سموڈیویلا)

طالبان حکومت کے ایک اہلکار نے جمعے کو بتایا کہ معروف مرحوم امریکی باکسر محمد علی کی سابق اہلیہ افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کی رپورٹس کے مطابق، وہ ایک ایسے ملک میں سٹیڈیم کا افتتاح کرنے آئی ہیں جہاں خواتین کے کھیلوں پر پابندی عائد ہے۔

طالبان حکومت کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ احمد اللہ واسق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ خلیلہ کماچو علی، جو 1967 سے ایک دہائی تک باکسر کی بیوی رہیں، کابل پہنچ گئی ہیں۔

سرکاری میڈیا نے ڈائریکٹوریٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ شہر میں ’پیروزی‘ (دری زبان میں فتح) نامی سپورٹس سٹیڈیم اور محمد علی کے نام پر ایک سپورٹس ایسوسی ایشن بنانے کے لیے آئی ہیں۔

1950 میں امریکہ میں پیدا ہونے والی کماچو علی نے اپنے ورلڈ چیمپیئن باکسر سابق شوہر کی طرح شادی کے بعد اسلام قبول کر لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد علی نے خود 2002 میں کابل کا دورہ کیا تھا، امریکی افواج کی جانب سے طالبان کی پہلی حکومت کا تختہ الٹنے کے ایک سال بعد اور اقوام متحدہ کے امن سفیر کی حیثیت سے لڑکیوں کے ایک سکول کا دورہ کیا تھا۔

جب سے 2021 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی ہے، انہوں نے اسلامی قانون کی سخت تشریح نافذ کی ہے، جن کا زیادہ اطلاق خواتین پر ہو رہا ہے، ان اقدامات کو اقوام متحدہ نے ’صنفی امتیاز‘ قرار دیا ہے، جن میں خواتین کو کھیلوں میں حصہ لینے سے روکنا بھی شامل ہے۔

حکام نے حال ہی میں لڑائی والے کھیلوں پر بھی پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکسڈ مارشل آرٹس جیسے فری فائٹنگ کھیل غیر اسلامی ہیں۔

کماچو علی کی ویب سائٹ کے مطابق وہ ایک مارشل آرٹسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ اداکارہ اور مصنفہ بھی ہیں۔

محمد علی جنوب مشرقی ریاست کینٹکی میں پیدا ہوئے وہ کھیلوں کے بہترین کھلاڑی اور افریقی امریکیوں کے شہری حقوق کے لیے لڑنے میں اپنے کردار کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ 

ان کا انتقال 2016 میں ہوا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین