غزہ متاثرین کے لیے تقریب کے اہتمام پر مائیکروسافٹ کے ملازمین برطرف

یہ دونوں ملازمین، اس اتحاد کے رکن تھے جس کا نام ’نو ایزیور فار اپارتھائیڈ‘ ہے، جس نے مائیکروسافٹ کی جانب سے اپنی کلاؤڈ کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی اسرائیلی حکومت کو فروخت کرنے کی مخالفت کی ہے۔

19 جولائی 2024 کو نیو یارک میں مائیکرو سافٹ سٹور کے باہر کا منظر۔ مائیکروسافٹ نے 25 اکتوبر کو کہا کہ اس نے ’داخلی پالیسی کے مطابق کچھ افراد کی ملازمت ختم کردی ہے‘ (اے ایف پی/ ایڈم گرے)

مائیکروسافٹ نے اپنے دو ملازمین کو برطرف کر دیا جنہوں نے کمپنی کے ہیڈکوارٹر میں اسرائیل اور حماس کے تنازعے میں غزہ میں مارے گئے فلسطینیوں کے لیے باضابطہ اجازت کے بغیر ایک یادگاری تقریب کا اہتمام کیا تھا۔

دونوں ملازمین نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انہیں جمعرات کی رات اس تقریب کے چند گھنٹے بعد ایک فون کال کے ذریعے برطرف کیا گیا، جس کا انتظام واشنگٹن کے شہر ریڈمنڈ میں واقع مائیکروسافٹ کے کیمپس میں دوپہر کے کھانے کے وقت کیا گیا تھا۔

یہ دونوں ملازمین، اس اتحاد کے رکن تھے جس کا نام ’نو ایزیور فار اپارتھائیڈ‘ ہے، جس نے مائیکروسافٹ کی جانب سے اپنی کلاؤڈ کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی اسرائیلی حکومت کو فروخت کرنے کی مخالفت کی ہے۔

لیکن ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کی تقریب ان دیگر تقریبات جیسی ہی تھی جنہیں مائیکروسافٹ نے باقاعدہ اجازت کے ساتھ ضرورت مندوں کے لیے ملازمین کی جانب سے عطیات جمع کرنے کی مہمات کے طور پر منعقد کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک محقق اور ڈیٹا سائنس دان عبدالرحمٰن محمد نے کہا کہ ’مائیکروسافٹ میں ہمارے پاس بہت سارے کمیونٹی ممبرہیں جنہوں نے اپنے اہل خانہ، دوستوں یا پیاروں کو کھو دیا ہے۔ لیکن مائیکروسافٹ واقعی ہمارے لیے ایسا کوئی جگہ فراہم کرنے میں ناکام رہی جہاں ہم اکٹھے ہو سکیں، اپنے غم بانٹ سکیں اور ان لوگوں کی یادوں کو عزت دے سکیں جو اب خود بول نہیں سکتے۔‘

مائیکروسافٹ نے جمعے کو کہا کہ اس نے ’داخلی پالیسی کے مطابق کچھ افراد کی ملازمت ختم کردی ہے‘ لیکن اس کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔

مصر سے تعلق رکھنے والے محمد کا کہنا ہے کہ انہیں اب ورک ویزا منتقل کرنے اور ملک بدری سے بچنے کے لیے اگلے دو ماہ میں نئی ملازمت کی ضرورت ہے۔

برطرف کیے گئے ایک اور کارکن حسام نصر نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد ’غزہ میں فلسطینی نسل کشی کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنا اور اسرائیلی فوج کی جانب سے اس کمپنی کی ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے نسل کشی میں مائیکروسافٹ کے ملوث ہونے کی طرف توجہ مبذول کروانا‘ تھا۔

حسام نصر کا کہنا تھا کہ مائیکروسافٹ کی کال موصول ہونے سے ایک گھنٹہ قبل واچ ڈاگ گروپ ’سٹاپ اینٹی سیمیٹزم‘ نے ان کی برطرفی کی خبر دے دی تھی۔

گروپ نے جمعے کو فوری طور پر اس درخواست کا جواب نہیں دیا کہ اسے برطرفی کے بارے میں کیسے علم ہوا۔

اسی گروپ نے کئی ماہ قبل مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے بارے میں حسام نصر کے عوامی موقف پر ان کے خلاف کارروائی کریں۔

مصر سے تعلق رکھنے والے ہارورڈ یونیورسٹی سے 2021 میں گریجویٹ نصر ہاورڈ ایلومنی فار فلسطین کے شریک آرگنائزر بھی ہیں۔

رواں سال کے اوائل میں گوگل نے غزہ جارحیت کے دوران اسرائیلی حکومت کو فراہم کی جانے والی ٹیکنالوجی کے خلاف احتجاج کے بعد 50 سے زائد ملازمین کو برطرف کردیا تھا۔

یہ برطرفیاں گوگل کے دفاتر میں اندرونی ہنگامہ آرائی اور دھرنوں والے مظاہروں کی وجہ سے ہوئی ہیں، جس کا مرکز ’پروجیکٹ نمبس‘ ہے، جس پر گوگل اور ایمازون نے 2021 میں اسرائیلی حکومت کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مائیکروسافٹ نے جمعے کو اپنے بیان میں برطرفیوں کے بارے میں کہا کہ وہ ’پیشہ ورانہ اور قابل احترام کام کے ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔ پرائیویسی اور رازداری کی وجہ سے ہم مخصوص تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا