غزہ میں امداد آنے دیں ورنہ فنڈ روک دیں گے: امریکہ کا اسرائیل کو انتباہ

امریکہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اگلے 30 دنوں کے اندر غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد کو بڑھائے ورنہ وہ ہتھیاروں کے فنڈز سے محروم ہو جائے گا۔

14 اکتوبر، 2024 کو وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایک بچہ متاثرہ مقام پر بیٹھا ہے جب لوگ تباہی کا جائزہ لے رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اگلے 30 دنوں کے اندر غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد کو بڑھائے ورنہ وہ ہتھیاروں کے فنڈز سے محروم ہو جائے گا۔

وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اتوار کو ایک خط میں اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو متنبہ کیا کہ یہ تبدیلیاں ضروری ہیں۔

یہ خط، جس میں انسانی امداد اور اسلحے کی منتقلی کے بارے میں امریکی پالیسی کا اعادہ کیا گیا ہے، شمالی غزہ میں بگڑتی ہوئی صورت حال اور وسطی غزہ میں ایک ہسپتال کے خیمے کے مقام پر اسرائیلی فضائی حملے کے دوران بھیجا گیا تھا۔

اس حملے میں کم از کم چار افراد مارے گئے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کو بتایا کہ اسی طرح کا ایک خط جو بلنکن نے اپریل میں اسرائیلی حکام کو بھیجا تھا، اس کے نتیجے میں فلسطینی علاقے میں مزید انسانی امداد پہنچنے میں مدد ملی۔ لیکن یہ برقرار نہیں رہی۔

ملر نے ایک بریفنگ میں کہا، ’درحقیقت، یہ اپنی انتہائی زیادہ مقدار سے 50 فیصد سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔‘

 بلنکن اور آسٹن نے ’یہ مناسب سمجھا کہ اسرائیلی حکومت کو واضح کیا جائے کہ انہیں کچھ تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غزہ میں امداد کی سطح کو دوبارہ بڑھایا جا سکے، جو آج کل بہت ہی کم سطح پر ہے۔‘

آسٹن اور بلنکن نے اپنے خط میں کہا، ’اسرائیل کے لیے ضروری ہے کہ غیر ملکی فوجی مالی اعانت حاصل کرنے کے لیے غزہ میں امداد کی سطح روزانہ کم از کم 350 ٹرکوں تک کرے۔

’اسرائیل کو اضافی انسانی امداد فراہم کرنا ہوگی اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے مقامات کے لیے اضافی سکیورٹی فراہم کرنا ہوگی۔‘

 ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پاس ان شرائط کا جواب دینے کے لیے 30 دن کا وقت ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’اس خط کا مقصد دھمکی نہیں تھا۔ یہ خط محض اس احساس کی شدت اور اس سنگینی کو دہرانے کے لیے تھا کہ انسانی امداد میں ایک ڈرامائی اضافہ ناگزیر ہے۔‘

ایک اسرائیلی عہدے دار نے خط ملنے کی تصدیق کی لیکن اس کے مندرجات پر بات نہیں کی۔

عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ امریکہ نے ’انسانی ہمدردی کے خدشات‘ کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی فراہمی میں تیزی لائے۔

یہ خط، جس کی نقل ایکسیوس کے رپورٹر نے آن لائن پوسٹ کی، انتظامیہ میں بڑھتی ہوئی مایوسی کے دوران بھیجا گیا تھا کہ حماس کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کو کم کرنے کی بار بار اور بڑھتی ہوئی درخواستوں کے باوجود، اسرائیل کی بمباری سے غیر ضروری شہری اموات ہوئی ہیں اور خطرہ ہے کہ خطہ کہیں وسیع پیمانے پر جنگ میں نہ چلا جائے۔

بلنکن اور آسٹن نے کہا کہ ’ہمیں بالخصوص اس بات پر تشویش ہے کہ اسرائیلی حکومت کے حالیہ اقدامات بشمول تجارتی درآمدات کو روکنا، 90 فیصد انسانی نقل و حرکت بند کرنا یا رکاوٹ ڈالنا اور دیگر پابندیوں نے امداد کی فراہمی روک دی ہے۔‘

بائیڈن انتظامیہ اپنے اتحادی اور سب سے زیادہ امریکی فوجی امداد لینے والے اسرائیل پر زور دے رہی ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرے، جبکہ یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ امریکہ کی حمایت اسرائیل کے لیے غیر متزلزل ہے، خاص طور پر آنے والے تین ہفتوں میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے۔

اسرائیل کے لیے فنڈنگ طویل عرصے سے امریکی سیاست میں اہمیت رکھتی ہے اور بائیڈن نے رواں ماہ کہا تھا کہ ’کسی بھی انتظامیہ نے اسرائیل کی اتنی مدد نہیں کی جتنی میں نے کی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انسانی امداد فراہم کرنے والے گروپوں کو خدشہ ہے کہ اسرائیلی رہنما حماس کو بھوکا رکھنے کی کوشش میں شمالی غزہ میں انسانی امداد بند کرنے کے منصوبے کی منظوری دے سکتے ہیں، جس سے لاکھوں فلسطینی پھنس سکتے ہیں جو خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کے بغیر رہ رہے ہیں اور اپنے گھر چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عہدے داروں نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد کئی ماہ کی کم ترین سطح پر ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ شمالی غزہ میں کام کرنے والے کم از کم تین ہسپتالوں کو تیل، ٹراما سپلائی، ادویات اور خون کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ کھانا ہر روز فراہم کیا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا، ’تقسیم کرنے کے لیے مشکل سے کوئی کھانا بچا ہے، اور زیادہ تر بیکریاں بغیر کسی اضافی تیل کے کچھ ہی دنوں میں دوبارہ مجبوراً بند کرنی پڑیں گی۔‘

دوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی حکام نے اس ماہ شمال تک پہنچنے کی 54 کوششوں میں سے صرف ایک میں سہولت فراہم کی۔

 ان کا کہنا تھا کہ 85 فیصد درخواستیں مسترد کر دی گئیں جبکہ باقی درخواستوں کو رسد یا سکیورٹی وجوہات کی بنا پر روک دیا گیا یا مسترد کر دیا گیا۔

غزہ میں امدادی راستوں کی سہولت فراہم کرنے والے اسرائیلی ادارے سی او جی اے ٹی نے تردید کی ہے کہ شمال کی طرف جانے والی گزر گاہیں بند کر دی گئی ہیں۔

امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ خط اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اس کی ذمہ داریوں اور بائیڈن انتظامیہ کی قانونی ذمہ داری کی یاد دلانے کے لیے بھیجا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امریکی فوجی امداد حاصل کرنے والا کوئی بھی ملک امریکہ کی انسانی امداد کی ترسیل روک نہ سکے، اس  کا رخ نہ موڑ سکے یا اپنے پاس نہ رکھ سکے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر، 2023 کے بعد سے اسرائیلی جارحیت کے دوران غزہ میں 42 ہزار سے زائد افراد جان سے گئے۔ مرنے والوں میں نصف سے کچھ زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

براؤن یونیورسٹی کے کاسٹس آف وار پروجیکٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے امریکہ نے اسرائیل کی فوجی امداد پر کم از کم 17.9 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ