انگلینڈ کے سابق کپتان اور ٹیسٹ کرکٹر ناصر حسین پاکستان کے سیریز جیتنے پر کہا ہے کہ اس نے ’بیزبال کے لیے کریپٹونائٹ‘ ڈھونڈ لیا ہے۔
راولپنڈی میں سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے ایک بار پھر ساجد خان اور نعمان علی کی شاندار بولنگ کی بدولت انگلینڈ کو نو وکٹوں سے شکست دے کر حیران کن انداز میں سیزیز اپنے نام کی۔
اس جیت کے بعد ناصر حسین نے سکائی سپورٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے انگلینڈ کو ایکسپوز کر دیا ہے کہ جب گیند سپن ہو رہی ہو اور بتا دیا ہے کہ انگلینڈ نہ تو پاکستان سے بہتر سپن کھیل سکتا ہے اور نہ ہی سپن بولنگ کروا سکتا ہے۔‘
پاکستان کے لیے یہ جیت اس لیے بھی حیران کن ہے کیونکہ اسے اسی سیریز کے پہلے میچ میں ایک بری شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جب وہ پانچ سو سے زائد رنز بنا کر بھی ٹیسٹ میچ نہ جیت سکا۔ مگر اس کے بعد پاکستان نے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلیاں کیں اور ٹیم سے بڑے ناموں کو بھی ’آرام‘ دینے کی غرض سے باہر کرتے ہوئے صرف سپنرز کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تیسرے ٹیسٹ میچ کے بعد انگلش کپتان سے مائیکل ایتھرٹن نے انہی تبدیلیوں کے حوالے سے سوال بھی کیا تھا جس پر بین سٹوکس کا کہنا تھا کہ ’یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے اور ہوم کنڈیشن کا فائدہ اٹھانا اسی کو کہتے ہیں۔‘
پاکستان ٹیم میں آنے والے دونوں ہی سپنرز ساجد خان اور نعمان علی نے آتے ہی آخری دو ٹیسٹ میچوں میں انگلینڈ کی کل 40 وکٹوں میں سے 39 وکٹیں لیں۔
ناصر حسین نے بھی ان بڑی تبدیلیوں کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ ’انہوں نے (پاکستان) بڑی اور واضح تبدیلی کی، نئے سلیکٹرز، الگ پچز، جیسا کہ وہ ملتان میں ایک ہی پچ پر دوبارہ کھیلے، جہاں گیند گھومی، راولپنڈی آئے اور وہاں بھی گیند گھمائی اور انہوں نے بیزباز کا کریپٹونائٹ ڈھونڈ لیا۔‘
انہوں نے انگلش ٹیم کی پرفارمنس پر بھی سوال کیا اور کہا کہ ’ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ فلیٹ پچ پر تو بہت اچھا کھیلیں اور جیسے ہی گیند گرپ ہو تو آپ نہ کھیل سکیں، وہاں آپ تھوڑا گھبرا جاتے ہیں۔‘