انگلینڈ کی ’بیز بال‘ طرز کی جارحانہ کرکٹ کو اب تک کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جب وہ ایک ایسی انڈین ٹیم کے خلاف کھیلیں گے جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں ہوم ٹیسٹ سیریز نہیں ہاری ہے۔
پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز جمعرات سے حیدرآباد میں شروع ہو رہی ہے اور اگرچہ انڈیا کی ٹیم ذاتی وجوہات کی بنا پر پہلے دو میچوں میں وراٹ کوہلی کے بغیر ہوگی لیکن وہ پھر بھی واضح طور پر فیورٹ کے طور پر مقابلوں کا آغاز کرے گی۔
انگلش ٹیم کا حصہ رہنے والے مونٹی پانیسر نے کہا کہ ان کی ٹیم کو اس سیریز میں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جہاں سپن باولنگ سے بہت بڑے کردار کی توقع کی جاسکتی ہے۔
انگلینڈ کے سابق سپنر نے ٹاک سپورٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ کے پاس ٹیسٹ میچ جیتنے کا پورا موقع ہے۔
’انہیں ایک مثبت سوچ کی ضرورت ہے۔ بین سٹوکس کو خود سوچنا ہوگا کہ کیا میں بیز بال کو ٹرننگ پچز پر کامیاب بنا سکتا ہوں؟
’ظاہر ہے کہ یہ ان کا سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔‘
کپتان سٹوکس اور انگلینڈ نے بھارت میں ٹور میچ کھیلنے کی بجائے ابوظہبی میں تیاری کی جس پر اندرون ملک کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید کی گئی اور خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انگلینڈ کو 'کم تیار' کیا جا سکا ہے۔
پانیسر نے کہا کہ اگر وہ انڈیا میں جیت جاتے ہیں تو شاید وہ نہ صرف انگلینڈ کے عظیم کپتانوں میں سے بلکہ ٹیسٹ کرکٹ کے عظیم ترین کپتانوں میں سے ایک کے طور پر جانے جائیں گے۔
انڈیا اور انگلینڈ نے 2021-22 میں انگلینڈ میں اپنی آخری سیریز 2-2 سے ڈرا کی تھی۔
’سپر ہیومن‘
انگلینڈ کے کوچ برینڈن میک کولم نے 2022 میں سٹوکس کے ساتھ مل کر انگلینڈ کی سرخ گیند کے مقابلوں میں قسمت بدلنے میں مدد کی جو اس سے قبل 17 ٹیسٹ میچوں میں سے صرف ایک میں کامیابی حاصل کر سکی تھی۔
اس کے بعد سے انگلینڈ نے ان دونوں کی قیادت میں 18 میں سے 13 ٹیسٹ جیتے ہیں اور نیوزی لینڈ کے سابق کپتان میک کلم کے لقب کی طرح ’بیز بال‘ کے نام سے ایک جارحانہ طرز کی کرکٹ کھیل رہی ہے۔
لیکن گذشتہ موسم گرما میں آسٹریلیا کے خلاف ایشز سیریز کے 2-2 سے ڈرا ہونے کے بعد ایکشن سے بھرپور حکمت عملی کے بارے میں پہلی بار اختلافات کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔
تجربہ کار فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن اور سینیئر بلے باز جو روٹ انڈیا میں انگلینڈ کی آخری ٹیسٹ جیت حاصل کرنے والی ٹیم کے صرف دو باقی ارکان ہیں۔
41 سالہ اینڈرسن ٹیسٹ کرکٹ میں 700 وکٹیں حاصل کرنے سے 10 وکٹیں پیچھے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جمی سپر انسان ہیں۔ لوگوں کو تقریبا سات سال سے توقع تھی کہ وہ ریٹائر ہو جائیں گے۔ وہ اس وقت سے لوگوں کو حیران کرتے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ان کے لیے موسم گرما اچھا نہیں تھا لیکن انہیں ایک کردار کے طور پر جانتے ہوئے وہ اس وقت تک ایسا (انڈیا کا دورہ) نہیں کریں گے جب تک کہ انہیں یہ یقین نہ ہو کہ وہ کوئی تبدیلی لا سکتے ہیں۔
ایشز سیریز کے بعد فاسٹ بولر سٹیورٹ براڈ کی ریٹائرمنٹ کے بعد اینڈرسن انگلینڈ کی بولنگ کی قیادت کریں گے۔
جیک لیچ مہمان ٹیم کے لیے ایک ایسے شعبے میں ان کے فرنٹ لائن سپنر کی حیثیت سے اہم ہوں گے جس میں ٹام ہارٹلے اور شعیب بشیر سمیت دو غیرتجربہ کار کھلاڑی شامل ہیں۔
بڑھتی ہوئی عمر کے باوجود روٹ بیٹنگ کے شعبے میں نمایاں ہیں جس میں جونی بیئرسٹو، سٹوکس اور اولی پوپ بھی شامل ہیں۔
’سپن جیتے گی‘
انڈیا نے حال ہی میں جنوبی افریقہ میں دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز ڈرا کی ہے۔ اس سے قبل جون میں ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل افغانستان کو ہوم گراؤنڈ پر 3-0 سے ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل فتح حاصل کی تھی۔
لیکن وہ گھر میں ٹرننگ ٹریک پر ایک مختلف ٹیم ہیں۔
کپتان روہت شرما سمیت ٹاپ پلیئرز میچوں میں ٹیسٹ موڈ میں واپس آئیں گے جس سے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے لیے پوائنٹس حاصل ہوں گے۔
چیمپیئن شپ ٹیبل میں انڈیا آسٹریلیا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
انگلینڈ کی ٹیم آٹھویں نمبر پر ہے اور اگر اسے اگلے سال لارڈز میں فائنل کھیلنا ہے تو اسے بھارت کے خلاف سیریز میں جیت کی ضرورت ہو گی۔
سپن کے اہم ہونے کی توقع ہے، انڈیا روی چندرن اشون اور رویندر جڈیجا کے تجربے پر بھروسہ کر رہا ہے۔ ان کی مجموعی طور پر ٹیسٹ وکٹوں کی تعداد 765 ہے۔
بلے بازی کے محاذ پر کوہلی کی پہلے دو میچوں میں غیرموجودگی سے انڈیا کو نقصان پہنچے گا، لیکن توقع ہے کہ وہ تیسرے ٹیسٹ کے لیے دستیاب ہوں گے۔
کوہلی نے انڈیا میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچوں میں 56 کی اوسط سے رنز بنائے ہیں جس میں تین سنچریاں بھی شامل ہیں۔
یہ سیریز یشسوی جیسوال اور وکٹ کیپر بلے باز کے ایس بھرت سمیت آنے والے کھلاڑیوں کے لیے طویل فارمیٹ میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرنے کا موقع ہو گا۔