تین سالہ جرمن بچہ لارینٹ شوارز اب بھی لنگوٹ پہنے ہوئے ہے لیکن چند ہی مہینوں میں وہ انسٹاگرام اور فن کی دنیا میں ایک سٹار بن گئے۔ کچھ میڈیا اداروں نے انہیں ’لٹل پکاسو‘ کا نام دیا ہے۔
نیوبجورن باویریا میں اپنے گھر کے ایک کونے میں واقع اپنی ورکشاپ میں شوارز تصویریں پینٹ کرتے ہیں۔ برش یا پینٹ رولر کا استعمال کرتے ہوئے تجریدی آرٹ اور رنگین نمونوں کی تیاری میں اس کے ٹیلنٹ کو سراہا جا رہا ہے۔
ان کے اس فن کے بارے میں جنون کا پتہ لگ بھگ ایک سال قبل خاندان کے ساتھ ایک ہوٹل میں چھٹیوں کے دوران لگا جب وہاں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا۔
ان کی والدہ 33 سالہ لیزا شوارز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جب ہم گھر واپس آئے تو ان کا بچہ تجریدی مصوری کے لیے بہت زیادہ پرجوش تھا۔‘
بچے کے والدین نے گھر کے ایک کونے میں ان کے لیے ایک ورکشاپ مختص کی اور اس کی بنائی ہوئی تصاویریں خریدیں۔
والدین نے بیٹے کے کام کو تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے تشہیر کے لیے ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ بنایا۔
ماں کہتی ہیں کہ ’چار ہفتے میں اکاؤنٹ پر فالوورز کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ گئی۔‘ انہوں نے کہا کہ وہ اصل میں اپنے بیٹے کے کام کو خاندان اور دوستوں کے ساتھ باآسانی بانٹنے کا طریقہ تلاش کر رہی تھیں۔
لورینٹ کو سوشل میڈیا پر 90 ہزار لوگ فالو کرتے ہیں۔ ستمبر کے آخر میں منعقد ہونے والی ایک فروخت کے دوران پوری دنیا سے خریداروں نے ان کی تصاویر کی خریداری پر لاکھوں یورو ادا کیے۔
لیزا شوارٹز کہتی ہیں کہ ’لارینٹ کے ٹیلنٹ میں دلچسپی رکھنے والوں میں ایک مشہور امریکی اداکار اور شاہی خاندان بھی شامل ہیں۔ یہ ناقابل یقین ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل بھی متعدد ایسے بچے سامنے آ چکے ہیں جنہوں نے تجریدی مصوری میں اپنا دست ہنر دکھایا۔ 2022 میں 10 سالہ امریکی اینڈریس ویلنسیا نے ہسپانوی کیوبسٹ ماسٹر سے متاثر اپنی تخلیقات کو کئی لاکھ یورو میں فروخت کیا۔
ان سے پہلے رومانیہ سے تعلق رکھنے والی امریکی فن کار الیگزینڈرا نشیتا کو 1990 کی دہائی کے آخر میں ’لٹل پکاسو‘ کہا جاتا تھا۔ انہوں نے 12 سال کی عمر میں فن کار برادری کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔
لارینٹ شوارز کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کے ایڈونچر میں جو موڑ آیا ہے اس سے وہ اب بھی بہت حیران ہیں
۔
والدین اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ان کے بچے کے آرٹ ورک کے لیے ادا کی گئی رقم بچے کے نام پر ایک اکاؤنٹ میں رکھی جائے جسے وہ بالغ ہونے پر اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر سکتے ہیں۔
بچے کے والد 43 سالہ فلپ شوارز کہتے ہیں کہ ’وہ مصوری کی تعلیم حاصل کر سکتا ہے۔ کار خرید سکتا ہے، موسیقی کا آلہ بجا سکتا ہے یا فٹ بال کھیل سکتا ہے۔ فیصلہ اس کا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے لیے جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ وہ خوش رہے۔‘